ازواج مطہرات کے حقوق – سلسلہ حقوق: 5

بسم اللہ الرحمن الرحیم

خلاصہ درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

بتاریخ : 8/ رمضان المبارک 1429ھ م08/ستمبر 2008م

ازواج مطہرات کے حقوق

عن عائشة رضي الله عنها ،

أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول لنسائه : إن أمركن مما يهمني من بعدي ولن يصبر عليكن إلا الصابرون الصديقون .

( سنن الترمذي : 3749 ، المناقب / أحمد ، ابن حبان ، ج : 10 ، ص: 111 )

ترجمہ : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہیکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات سے فرمایا کرتے تھے ، میری وفات کے بعد تم لوگوں کا معاملہ میرے نزدیک سب سے زیادہ اہم ہے [ میرے بعد ] تمہارے خرچ اور ضروریات کی فراہمی پر صرف سچے صبر کرنے والے ہی جم سکتے ہیں ۔

تشریح : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف اغراض کے پیش نظر گیارہ عورتوں سے عقد فرمایا اور ان سے علاقہء زوجیت قائم کیا جس وقت آپ کی وفات ہوئی ان میں سے نو عورتیں بقید حیات تھیں ، یہی گیارہ عورتیں شرعی اصطلاح میں امہات المومنین اور ازواج مطہرات کے نام سے جانی جاتی ہیں ، اللہ تبارک وتعالی نے انہیں بڑی خوبیوں سے نوازاتھا ، جنمیں سب سے اہم خوبی یہ تھی کہ جب قرآن مجید میں یہ حکم نازل ہوا کہ اے نبی اپنی بیویوں سےکہہ دو کہ تم دنیا کی زندگی اور اسکی زیبائش چاہتے ہو تو آو میں تمہیں دے دلادوں اور تمہیں اچھائی کے ساتھ رخصت کردوں ، اور اگر تم اللہ ، اسکے رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہوتو یقین جانو کہ تم میں نیک کام کرنے والیوں کے لئے اللہ تعالی نے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے ، یہ حکم نازل ہونا تھا کہ تمام ازواج مطہرات نے اللہ ، رسول اور آخرت کا انتخاب کیا اور نہایت سادہ زندگی میں گزارہ کرنا گوارہ کرلیا ، ان ازواج مطہرات کے مقام و مرتبہ اور خوبیوں کے پیش نظر عام مسلمانوں میں انکے بہت سارے حقوق ، فرائض ہیں جنکی معرفت و ادائیگی نہایت ہی ضروری ہے ، ان میں سے چند درج ذیل ہیں :

[ 1 ] مسلمانوں کی ماں : یعنی احترام و تقدیر اور حرمت میں وہ مسلمانوں کی ماں ہونے کا درجہ رکھتی ہیں ، یہ الگ بات ہےکہ اس سے وہ حرمت نہیں ثابت ہوتی ہے جو نسبتی ماں سے ہوتی ہے ۔

النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ ( سورة الأحزاب : 6)

پیغمبر مومنوں پر اُن کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں اُن کی مائیں ہیں۔

 

[ 2 ] افضل ترین عورتیں : یعنی یہ عقیدہ رکھا جائے کہ وہ دنیا کی افضل ترین عورتیں ہیں ، کوئی دوسری عورت انکے مقام ومرتبہ کو نہیں پہنچ سکتی ۔

وَمَن يَقْنُتْ مِنكُنَّ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيمًا ،

اور جو تم میں سے خدا اور اس کے رسول کی فرمانبردار رہے گی اور عمل نیک کرے گی۔ اس کو ہم دونا ثواب دیں گے اور اس کے لئے ہم نے عزت کی روزی تیار کر رکھی ہے …..

يَا نِسَاء النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاء إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ……..

اے پیغمبر کی بیویو تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو کسی (اجنبی شخص سے) نرم نرم باتیں نہ کیا کرو تاکہ وہ شخص جس کے دل میں کسی طرح کا مرض ہے کوئی امید (نہ) پیدا کرے۔ اور ان دستور کے مطابق بات کیا کرو( سورة الأحزاب : 31.32)

[ 3 ] ان سے محبت : چونکہ وہ مسلمان کی مائیں ٹھہریں ، دنیا کی عظیم ترین عورتیں ٹھہریں اسلئے انکا ایک شرعی حق یہ بھی ہیکہ ان سے محبت کی جائے اور ان سے نفرت و بغض کو دین کیلئے خطرہ سمجھا جائے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : والذی نفسی بیدہ لا یبغضنا اھل البیت الا ادخلہ اللہ النار [ مستدرک الحاکم ، ج : 3 ، ص : 150 / صحیح ابن حبان ، ج : 10 ، ص : 100 ]

ہم اہل بیت سے جو شخص بھی بغض رکھے گا اللہ تعالی اسے جہنم میں ڈالے گا ۔

[ 4 ] طیبات و طاہرات : ایک مسلمان پر ازواج مطہرات کا یہ بھی حق ہےکہ یہ یقین و ایمان رکھے کہ وہ ہر قسم کی اخلاقی برائیوں سے پاک تھیں ۔

إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ( سورة الأحزاب : 33 )

اے (پیغمبر کے) اہل بیت خدا چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی (کا میل کچیل) دور کردے اور تمہیں بالکل پاک صاف کردے

[ 5 ] نصرت و دفاع : ایک ماں ہونے کے ناطے انکا ایک حق یہ بھی ہے کہ انکی ہر قسم کی مدد کی جائے ، انکی طرف سے دفاع کیا جائے ، ان پر لگائے گئے الزامات کی تردید کی جائے ۔

ختم شدہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں