موضوع الخطبة : الله الرفيق
الخطيب : فضيلة الشيخحسام بن عبد العزيز الجبرين/ حفظه الله
لغة الترجمة : الأردو
موضوع:
اللہ رفیق ومہربان ہے
پہلا خطبہ:
الحمد للهِ الأولِ الآخر، الظاهرِ الباطن، والشكر للهِ الوهابِ الغني، المتينِ القوي، وأشهد ألا إله إلا اللهُ الغفورُ الودودُ القريب، الرؤوفُ الرفيقُ المجيب، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله خاتم الأنبياء وأعظم الأتقياء، صلى الله عليه وعلى آله وصحبه وسلم تسليمًا كثيرًا.
حمد وثنا کے بعد!
میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقوی اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں، کیوں کہ کسی توشہ اختیار کرنے والے نے اس جیسا توشہ اختیار نہیں کیا:﴿ وَتَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى ﴾ [البقرة: 197]
ترجمہ:اپنے ساتھ سفر خرچ لے لیا کرو، سب سے بہترتوشہ اللہ تعالی کا ڈر ہے۔
اور نہ کسی نے اس سے خوبصورت لباس زیب تن کیا:﴿ وَلِبَاسُ التَّقْوَىَ ذَلِكَ خَيْرٌ ﴾ [الأعراف: 26]
ترجمہ: تقوی کا لباس، یہ اس سے (سب سے ) بڑھ کر ہے۔
رحمن کے بندو! بخاری ومسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، وہ کہتی ہیں:چند یہودیوں نے نبی کے پاس آنے کی اجازت طلب کی۔(جب وہ آئے ) تو انہوں نے کہا: السام علیک”تم پر موت ہو” میں نے جواب میں کہا: بلکہ تم پر موت اور لعنت ہو۔آپ نے فرمایا: "اے عائشہ! اللہ تعالی نرمی چاہتا ہے او ر ہر کام میں نرمی کو پسند کرتا ہے”۔میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے وہ نہیں سنا جو انہوں نے کہا تھا؟ آپ نے فرمایا: میں نے کہہ تو دیا تھا کہ : "تم پر بھی ہو”۔
اللہ اکبر…اس واقعہ میں کتنی عبرتیں پوشیدہ ہیں..اس واقعہ سے ایک عظیم ترین درس یہ حاصل ہوتا ہے کہ لوگوں کے ساتھ نرمی اور مہربانی سے پیش آنا اسلامی اخلاق کا نمایاں حسن ہے، اور یہ صفاتِ کمال میں سے ہے۔
نیز اس حدیث سے ایک عظیم ترین فائدہ یہ بھی اخذ ہوتا ہے کہ: اس سے اللہ عزوجل کا ایک اسم گرامی ثابت ہوتا ہے، وہ ہے "الرفیق” (یعنی: مہربان)۔
اے میرے احباب! اہل علم فرماتے ہیں کہ اللہ پاک کے ہر نام سے ایک صفت لازم آتی ہے، چنانچہ اللہ عزیز وبرتر کا ایک نام "الرفیق” ہے، آیئے اس اسم گرامی سے متعلق بعض امور پر غور کریں!
شیخ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اللہ کا ایک نام "الرفیق” ہے، وہ اپنے افعال اور شریعت میں "الرفیق” (مہربان ) ہے”۔آپ مزید فرماتے ہیں: "جو شخص مخلوقات اور شرائع واحکام پر غور کرے گا کہ کس طرح اللہ تعالی نے ان میں تدرّج (ترتیب ومرحلہ) کو ملحوظ رکھا، تو وہ حیرت واستعجاب میں پڑ جائے گا” الخ۔
جی ہاں…یہ اللہ پاک کی مہربانی ہے کہ اس نے مخلوقات کو اپنی حکمت کے پیش نظر تدریج کے ساتھ مرحلہ وار پیدا کیا ، مخلوق کو مختلف مرحلوں میں پیدا کیا ، جب کہ وہ انہیں یکبارگی ایک لمحہ میں پیدا کرنے پر قادر ہے! یہ اللہ کی بردباری، حکمت، علم ومعرفت اور لطف ومہربانی کی دلیل ہے۔
بندوں کے ساتھ اللہ کی مہربانی ہے کہ: احکام ، اوامر اور نواہی میں ان کے ساتھ نرمی ومہربانی کی، اور شریعت اسلامیہ کو تئیس سال کی (طویل مدت) میں نازل فرمایا!
شریعت کے تعلق سے اللہ تعالی کی مہربانی یہ ہے کہ: وہ کسی انسان کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں بناتا۔
بندوں کے تئیں اللہ کی مہربانی ہے کہ: ان کے لئے شرعی رخصتیں مقرر فرمائی جو ان سے حرج اور مشقت کو دور کردیتی ہیں۔
اللہ پاک کی مہربانی ہے کہ: وہ گناہ گار بلکہ گناہوں میں لت پت انسان کو بھی مہلت دیتا ہے اور اسے فوراً سزا سے دوچار نہیں کرتا، تاکہ وہ اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرے، اپنے گناہوں سے توبہ کرے اور ہدایت وراستی کی طرف لوٹ جائے:
﴿ وَرَبُّكَ الْغَفُورُ ذُو الرَّحْمَةِ لَوْ يُؤَاخِذُهُم بِمَا كَسَبُوا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ ﴾ [الكهف: 58]
ترجمہ:تیرا پروردگار بہت ہی بخشش والا اور مہربانی والا ہے۔ وہ اگر ان کے اعمال کی سزا میں پکڑے توبے شک انہیں جلد ہی عذاب کردے۔
اللہ تعالی کی مہربانی ہی ہے کہ: اس نے اپنے بندوں کو نرمی ومہربانی کا حکم دیااور اس کی رغبت دلائی ، اللہ کے رسولِ مہرباں فرماتے ہیں جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کیا ہے:”نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اس کو زینت بخش دیتی ہے اور جس چیز سے بھی نرمی نکال دی جاتی ہے اسے بدصورت کردیتی ہے”۔ (مسلم)
آپ نے یہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا کے قصہ میں فرمایا جب سخت جان اونٹنی کے ساتھ ان کاسابقہ پیش آیا، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جانوروں کے ساتھ نرمی برتنا مشروع ہے، اور دوسری مرتبہ آپ نے یہ حدیث یہودیوں کےایک وفد کی آمد پر کہی۔ ایک دوسری حدیث میں آیا ہےکہ : "جس شخص کو نرم خوئی سے محروم کر دیا جائے، وہ بھلائی سے محروم کردیا جاتا ہے”۔(مسلم)
ایک تیسری حدیث میں آیا ہے کہ: "اللہ تعالی نرم اور مہربان ہے اور نرمی ومہربانی کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے” (اسے احمد نے روایت کیا ہے اور البانی نے صحیح کہا ہے)۔
ایک چوتھی حدیث ہے کہ:”اے اللہ! جو شخص بھی میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے اور ان پر سختی کرے، تو اس پر سختی فرمااور جو شخص میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنا اور ان کے ساتھ نرمی کی، تو اس کے ساتھ نرمی فرما”۔ (مسلم)
ان کے علاوہ بھی اس معنی کی بہت سی احادیث آئی ہیں۔
نرم خوئی اور لطف ومہربانی کے تعلق سے نبی کے واقعات کی بات کریں تو (آپ کی سیرت میں) اس کے بہت سے نمونے موجود ہیں…
اللہ تعالی مجھے اور آپ کو کتاب وسنت سے فائدہ پہنچائے، ان دونوں میں ہدایت اور حکمت کی جو بات آئی ہے، اسے ہمارے لئے مفید بنائے، اللہ سے مغفرت طلب کریں، یقیناً وہ خوب معاف کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ:
الحمد لله وحده والصلاة والسلام على نبيه وعبده وعلى آله وصحبه.
حمد وصلاۃ کے بعد:
اے ایمانی بھائیو! اللہ کے اسم گرامی "الرفیق” پر ایما ن لانے سے بندہ مسلم کی زندگی پر بہت سے اثرات مرتب ہوتے ہیں، ان میں سے چند حسبِ ذیل ہیں:
- اللہ پاک کی محبت، تعظیم اور اس کی عظمت وجلال (کا احساس پیدا ہوتا ہے)، بایں طور کہ بندوں کے تئیں اس کے لطف ومہربانی کے اثرات اس کی تخلیق اور شریعت میں ظاہر وعیاں ہیں، جبکہ وہ قادر ہے اور مخلوق سے بے نیاز ہے۔
- اللہ کے اسم گرامی "الرفیق” کا ایک اثر یہ بھی ہے کہ: نرم خوئی اور لطف ومہربانی سے خود کو آراستہ کیا جائے اور نفس کے ساتھ نرمی برتی جائے، پھر بتدریج عبادات کے باب میں اسے اپنایا جائے، حدیث میں ہے کہ: "یہ دین مضبوط ہے، اس میں رفق ومہربانی کے ساتھ داخل ہو جاؤ” (ا س حدیث کو البانی نے حسن کہا ہے)، دوسری حدیث ہے کہ: "بےشک دینِ ا سلام بہت آسان ہے۔او رجو شخص دین میں سختی کرے گا تو دین اس پر غالب آجائے گا، اس لیے میانہ روی اختیار کرو اور (اعتدال کے ساتھ) قریب رہو اور خوش ہو جاؤ”۔(بخاری)
- اللہ کے اسم گرامی "الرفیق” پر ایمان لانے کا ایک اثر یہ بھی ہے کہ: تمام لوگوں کے ساتھ اقوال وافعال میں نرم رویہ اختیار کیا جائے ، خواہ مومن ہو یا کافر، یہودیوں کےساتھ نبی کا جو واقعہ پیش آیا ، اس کا ذکر گز ر چکا ہے! جس میں آپ نے فرمایا: "نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اس کو زینت بخش دیتی ہے اور جس چیز سے بھی نرمی نکال دی جاتی ہے اسے بدصورت کردیتی ہے” (مسلم) ۔نرمی ومہربانی کے سب سے زیادہ مستحق اہل وعیال اور قرابت دار ہیں، نبی کی حدیث ہے: "جب اللہ عزیز وبرتر کسی گھر والوں کے ساتھ خیر وبھلائی کا ارادہ کرتا ہے، تو ان کے اندر نرمی پیدا کردیتا ہے” ۔(اسے احمد نے روایت کیاہے اور البانی نے صحیح کہا ہے)۔
- اللہ کے اسم گرامی "الرفیق” پر ایمان لانے کا ایک اثر یہ ہے کہ : جانوروں کےساتھ نرم خوئی اختیار کی جائے ، ان پر ظلم کرنے سے باز رہا جائے! اس عورت کا واقعہ آپ سے مخفی نہیں جو صرف ایک بلی کو محبوس رکھنے کی وجہ سے جہنمی قرار پائی، ہمارے لئے ذبح اور قتل کرنے کے وقت بھی رفق ومہربانی پر قائم رہنا مشروع قراردیا گیا ہے! "جب تم قتل کرو تو اس میں بھی احسان کرو اور جب ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو۔چاہئے کہ ذبح کرنے والا اپنی چھری کو تیز کرلے اور اپنے جانور کو راحت پہنچائے”۔
- اللہ کے اسم گرامی "الرفیق” پر ایمان لانے کا ایک اثر یہ بھی ہے کہ: اللہ کی شریعتِ سَمحہ او ر بندوں کے تئیں اس کی مہربانی پر اللہ کا شکر ادا کیا جائے اور اس کی حمد وثنا کی جائے…
آخری بات: ہمارا پاک پروردگار نرم ا ور مہربان ہے، ہمارا دین نرمی اور آسانی پر مبنی ہے، ہمارے نبی مہربانوں کے سردار اور آئیڈیل ہیں، ہمارے اوپر یہ واجب ہوتا ہے کہ ہم بھی اپنے معاملات میں نرمی اختیار کریں،اپنے نفس کو اس صفت کا عادی بنانے کے لئے اس کے ساتھ مجاہدہ کریں، اللہ ہی تن تنہا توفیق دینے والا ہے، اس کا کوئی شریک وساجھی نہیں۔
درود وسلام بھیجیں…
صلی اللہ علیہ وسلم
از قلم:
فضیلۃ الشیخ حسام بن عبد العزیز الجبرین