ایک غریب آدمی کسی سے ہزار دوہزار روپے قرض لیتا ہے پھر کچھ عرصہ گزرنے کے بعد قرض دینے والااس مقروض کو یہ کہتا ہے کہ میرے وہ روپے زکاۃ میں قبول کریں ۔ کیا اسطرح زکاۃ اداہوجائے گی ۔؟ |
جواب السؤال |
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جواب : قرض اگر زکاۃ میں شمار کرلیا جائے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ مسکین زکاۃ کا مستحق ہے ۔ قرض معاف کردینا بعینہ دے دینا ہے ۔ قرآن مجید میں ہے ۔ وان کا ن ذوعسرۃ فنظرۃ الی میسرۃ وان تصدقو ا خیر لکم ان کنتم تعلمون * {ابقرۃ}یعنی” مقروض اگر تنگدست ہو تو آسانی تک ڈھیل دینا چاہے اور صدقہ کردینا یعنی قرض چھوڑ دینا یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو ۔،، قرض چھوڑنے کو صدقہ فرمایا ۔ اس سے معلوم ہو ا یہ بھی صدقہ دینے کی ایک صورت ہے ۔ لہذا زکاۃ کی ادائیگی میں کوئی شک نہیں ۔ {مرسل : قیصر محمود، ماخوذ از : ہفت روزہ الاعتصام لاہور 3/مارچ 2000ء ، ص11-235} |