بسم اللہ الرحمن الرحیم
9 & 10:درس نمبر
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط
بارہواں سال
نبوت کے 23 سال23درس
سلسلہ مختصر سیرت النبی ﷺ / رمضان 2013
نبوت کا بارہواں سال :
حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی ہجرت :
یثرب [ مدینہ منورہ ] کی طرف ہجرت کرنے والے سب سے پہلے صحابی حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ ہیں ، یہ اپنی بیوی حضرت ام سلمہ کو لے کر حبشہ کی طرف بغرض ہجرت گئے تھے ، کچھ دنوں کے بعد جب واپس آئے تو مشرکین انہیں مزید تنگ کرنا شروع کردیا ، جب انہوں نے دیکھا کہ یثرب کے لوگ ایمان کی طرف راغب ہیں تو اپنی بیوی اور بیٹے کو ابو سلمہ کو لیکر یثرب کی طرف ہجرت کے لئے نکلے لیکن قریش ان کے آڑے آئے اور ان کی بیوی و بچے کو چھین لیا ، پھر بھی وہ ہجرت کے ارادے سے باز نہ آئے اور یثرب کی طرف روانہ ہوگئے ۔
بیعت عقبہ اولی :
پچھلے سال یثرب کے جو لوگ مسلمان ہوکر گئے تھے یثرب میں ان کی دعوت سے اسلام کا خوب چرچا ہوا ، بہت سے لوگ مسلمان ہوئے اور بہت سے لوگوں نے اسلام کی طرف رغبت ظاہر کی ، چنانچہ اس سال یثرب سے بارہ افراد کا ایک وفد خدمت نبوی میں حاضر ہوا ، اس میں 6 لوگ وہی تھے جو گزشتہ سال مسلمان ہوئے تھے اور 7 افراد وہ تھے جو ان کی دعوت پر مسلمان ہوئے تھے ، ان لوگوں نے نبی ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کی کہ : ۱- ہم شرک نہ کریں گے ۔ ۲- چوری نہ کریں گے ۔ ۳- زنا نہ کریں گے ۔ ۴- اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گے ۔ ۵- افترا پردازی سے پرہیز کریں گے ۔ ۶- اور کسی بھی خیر کے کام میں نبی ﷺ کی مخالفت نہ کریں گے ۔ ۔۔۔ تاریخ میں اسے بیعت عقبہ اولی کہتے ہیں ۔
اسلام کے پہلے سفیر :
جب نبی ﷺ کو اہل یثرب کی طرف سے اطمینان ہوا تو انہیں کے مطالبہ پر ان کی تعلیم وتربیت کے لئے حضرت مصعب بن عمیر اور عبد اللہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہما کو بھیجا ، جو لوگ مسلمان ہوچکے انہیں یہ لوگ قرآن کی تعلیم دیتے اور جو مسلمان نہیں ہوئے تھے انہیں دین کی دعوت دیتے ۔
نماز باجماعت :
چونکہ اوس و خزرج کی باہمی لڑائی تھی اور جاہل عداوت کی وجہ سے ایک دوسرے کی امامت پر راضی نہیں تھے اس لئے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نماز میں ان کی امامت کرنے لگے ، اور دونوں قبیلے کے لوگ ان کے پیچھے جماعت سے نماز پڑھنے لگے ۔