بیوی کے حقوق – سلسلہ حقوق: 11

بسم الله الرحمن الرحهم

خلاصہ درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

بتاریخ : 15/ رمضان المبارک 1429ھ15 /ستمبر 2008م

بیوی کے حقوق

عن معاوية بن حيده رضي الله عنه قال :

قلت : يا رسول الله ما حق زوجة أحدنا عليه ؟ قال : أن تطعمها إذا طعمت و تكسوها إذا اكتسيت ولا تضرب الوجه ولا تقبح ، ولا تهجر إلا في البيت .

( سنن أبوداؤد : 3143 ، النكاح /

سنن ابن ماجة : 1850 ، النكاح / مسند أحمد: 4/447 )

ترجمہ : حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہیکہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ہم میں سے کسی کی بیوی کا اس پر کیا حق ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تو کھائے تو اسے کھلا ، جب تو لباس پہنے تو اسے بھی پہنا اور اسکے چہرے پر مت مار ، نہ اسے برا بھلا یا بدصورت کہہ اور اس سے بطور تنبیہ علاحدگی اختیار کرنی ہوتو گھر کے اندر ہی کر ۔

تشریح : میاں بیوی اور بچوں پر مشتمل اس چھوٹی سے حکومت کی پر امن زندگی اس بات پر منحصر ہے کہ خارجی امور کے مسئول [ شوہر ] اور داخلی معاملات کی نگران [ بیوی ] میں ذہنی و عملی ہم آہنگی پائی جائے اور اگر داخلی معاملات میں کسی بھی قسم کی کوتاہی واقع ہو رہی ہے تو شوہر کو چاہئے کہ اپنی بیوی کی فطری کمزوری پر نظر رکھتے ہوئے تحمل اور عفو و درگزر سے کام لے اور اگر امور خارجہ سے متعلق بیوی کو کوئی کمی نظر آئے تو اپنے شوہر کی مجبوری پر نظر رکھتے ہوئے صبر و احتساب سے کام لے اور اسی میں خوشگوار گھریلو زندگی کا رازمضمر ہے ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے [ اور پسلی میں سب سے زیادہ تیڑھا حصہ اوپر کا حصہ ہے ] اب اگر تم اسے بالکل سیدھا کرنا چاہو گے تو توڑ دوگے اسلئے اسکے ساتھ خاطر و مدارت سے پیش آو تو عیش کی زندگی بسر کروگے ۔

[ صحیح ابن حبان بروایت سمرہ بن جندب ]

اسلام نے جس طرح شوہر کے حقوق رکھے ہیں اسی طرح بیوی کے بھی حقوق متعین کئے ہیں جنکا اداکرنا شوہر کی ذمہ داری ہے ، ان میں سے بعض حقوق یہ ہیں :

[ 1 ] حق مہر : ارشاد باری تعالی ہے : و آتو النساء صدقاتھن نحلۃ ” [ النساء ] اور عورتوں کو انکے مہر راضی خوشی دے دو ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : پورا کرنے کی سب سے حقدار وہ شرط ہے [ یعنی مہر ] جسکی بنیاد پر عورت کی شرمگاہ کو حلال کیا گیا ہے ۔ [ صحیح بخاری و مسلم بروایت عقیقہ بن عامر ] نیز فرمایا : جو شخص کسی عورت سے تھوڑے یا زیادہ مہر پر شادی کرتاہے اور اسکے دل میں اسے ادا کرنا نہیں ہے تو وہ اسے دھوکہ دے رہا ہے تو قیامت کے دن اللہ تعالی سے اس حال میں ملے گا کہ وہ زنا کرنے والا ہو ۔ [ طبرانی صغیر و اوسط ]

[ 2 ] نفقہ و سکن : بیوی کیلئے رہائش اور اسکے نان و نفقہ کی ذمہ داری بھی شوہر کے اوپر حق واجب ہے ۔

أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنتُم مِّن وُجْدِكُمْ وَلَا تُضَارُّوهُنَّ لِتُضَيِّقُوا عَلَيْهِنَّ وَإِن كُنَّ أُولَاتِ حَمْلٍ فَأَنفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّى يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ فَإِنْ أَرْضَعْنَ لَكُمْ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ وَأْتَمِرُوا بَيْنَكُم بِمَعْرُوفٍ وَإِن تَعَاسَرْتُمْ فَسَتُرْضِعُ لَهُ أُخْرَى

(مطلقہ) عورتوں کو (ایام عدت میں) اپنے مقدور کے مطابق وہیں رکھو جہاں خود رہتے ہو اور ان کو تنگ کرنے کے لئے تکلیف نہ دو اور اگر حمل سے ہوں تو بچّہ جننے تک ان کا خرچ دیتے رہو۔ پھر اگر وہ بچّے کو تمہارے کہنے سے دودھ پلائیں تو ان کو ان کی اجرت دو۔ اور (بچّے کے بارے میں) پسندیدہ طریق سے مواقفت رکھو۔ اور اگر باہم ضد (اور نااتفاقی) کرو گے تو (بچّے کو) اس کے (باپ کے) کہنے سے کوئی اور عورت دودھ پلائے گی

لِيُنفِقْ ذُو سَعَةٍ مِّن سَعَتِهِ وَمَن قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا

( سورة الطلاق : 6،7 )

صاحب وسعت کو اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرنا چاہیئے۔ اور جس کے رزق میں تنگی ہو وہ جتنا خدا نے اس کو دیا ہے اس کے موافق خرچ کرے۔ خدا کسی کو تکلیف نہیں دیتا مگر اسی کے مطابق جو اس کو دیا ہے۔ اور خدا عنقریب تنگی کے بعد کشائش بخشے گا

یہی بات تفصیل سے زیر بحث حدیث میں بیان ہوئی ہے ۔

[ 3 ] عدم ظلم اور عمدہ معاشرت : شوہر پر عورت کا ایک اہم حق یہ ہے کہ مرد ان پر ظلم نہ کرے اور حسن معاشرت اور اچھے طریقے سے بود و باش رکھے ۔ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِن كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَن تَكْرَهُواْ شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا ( سورة النساء : 19 ) اور ان کے ساتھ اچھی طرح رہو سہو اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو عجب نہیں کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور خدا اس میں بہت سی بھلائی پیدا کردے

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : تم میں کامل ترین مومن وہ ہے جو اخلاق میں سب سے اچھا ہے اور تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی عورتوں کے حق میں سب سے بہتر ہے ۔

[ سنن الترمذی ، بروایت ابو ہریرہ ]

[ 4 ] تعلیم و تنبیہ : بیوی کا ایک حق شوہر پر یہ بھی ہیکہ اسکی تعلیم و تزکیہ کے بارے میں بھی کوشاں رہے ، ارشاد باری تعالی ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ ( سورة التحريم : 6 ) مومنو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل عیال کو آتش (جہنم) سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اور جس پر تند خو اور سخت مزاج فرشتے (مقرر) ہیں جو ارشاد خدا ان کو فرماتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم ان کو ملتا ہے اسے بجا لاتے ہیں

وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا ( سورة طه : 132 ) اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم کرو اور اس پر قائم رہو۔

ختم شده

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں