بسم اللہ الرحمن الرحیم
11-13:درس نمبر
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط
تیرہواں سال
نبوت کے 23 سال23درس
سلسلہ مختصر سیرت النبی ﷺ / رمضان 2013
مدینہ منورہ میں اسلام کا انتشار : حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بارہویں سال کے آخر یا تیرہویں سال کی ابتداء میں یثرب وارد ہوئے ان کی اور حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہما کی دعوت و کوشش سے اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا اور لوگ دین حق کو قبول کرنے لگے ۔ حتی کہ یثرب کا کوئی گھر ایسا نہ تھا جس میں دین اسلام کا چرچا نہ ہوتا ہو ۔
اوس کے سرداروں کا ایمان لانا : اسی سال حضرت ابو زرارہ کی حکمت عملی اور حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہما کی حسن دعوت سے اوس کے دونوں سردار حضرت اسید بن حفیر اور اسعد بن معاذ رضی اللہ عنہما مسلمان ہوگئے اور ان کے اثر سے اوس کے بعض خاندان بنو الاشھل وغیرہ مکمل طور پر مسلمان ہوگئے ۔
جمعہ کا قیام : اسی سال جب کہ مسلمانوں کی تعداد چالیس یا اس سے کچھ متزاید تھی [ یہ تعداد صرف مردوں کی ہے ] تو حضرت اسعدبن زرارہ اور مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کی نماز قائم کی ۔
بیعت عقبہ ثانیہ : جب حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو یثرب میں زبردست کامیابی حاصل ہوئی تو موسم حج آنے سے قبل وہ مکہ مکرمہ واپس چلے آئے اور نبی ﷺ کو انصار میں اسلام پھیلنے کی خوشخبری سنائی ، ادھر انصار نے فیصلہ کیا کہ اب اللہ کے رسول ﷺ کو مکہ کی گلیوں میں بھٹکنے نہیں دینا ہے ، لہذا حج کی نیت سے پچھتر مسلمان [ 73 مرد اور دو عورتیں ] نکلے اور 12 ذی الحجہ کو رات میں نبی ﷺ سے ملاقات کی ، آپ کے ہاتھ پر بیعت کی اور آپ کو یثرب آنے کی دعوت دی ، ان میں 11 ، افراد قبیلہ اوس کے اور باقی قبیلہ خزرج کے تھے ۔
بیعت کی بنود یہ تھیں : [۱] چستی وسستی ہر حال میں نبی ﷺ کی بات مانیں گے اور سنین گے ۔ [۲] تنگی و خوشحالی ہر حال میں مال خرچ کریں گے ۔ [۳] بھلائی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے ۔ [۴] اللہ تعالی کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کریں گے ۔ [۵] جب نبی ﷺ ان کے یہاں آئیں گے تو آپ کی مدد ایسی کروگے جیسی اپنے اہل و عیال کی کرتے ہیں اور آپ کی حفاظت بھی ویسے ہیں کریں گے جیسے اپنی جان و مال کی کرتے ہیں ۔۔۔۔ ایسا کیا تو اس کا بدلہ جنت ہے ۔ بیعت کے آخر میں نبی ﷺ نے انہیں میں سے بارہ نقیب متعین فرمائے ، 9 خزرج سے اور ۳، اوس سے ۔
ہجرت کا حکم : انصار سے بیعت سے بیعت لینے کے بعد نبی ﷺ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو ہجرت کا حکم دے دیا پھر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔