حج و عمرہ کے فضائل و برکات

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حج و عمرہ کے فضائل و برکات

از قلم : شیخ محمد نصیر الدین جامعی حفظہ اللہ

مراجعہ : شیخ مقصود الحسن فیضی حفظہ اللہ

{ناشر:مکتب توعیۃ الجالیات الغاط: www.islamidawah.com }

حج و عمرہ:

٭یکے بعد دیگرے حج و عمرہ کرتے رہو، اس لئے کہ یہ دونوں غریبی اور گناہوں کو ایسے ختم کرتے ہیں جیسے دہکتی ہوئی بھٹی لوہے کے زنگ کو ختم کرتی ہے۔

[نسائی عن ابن عباس?، ترمذی، نسائی عن ابن مسعود?، ابن ماجہ عن عمر?]۔

٭ایک عمرہ دوسرے عمرے تک کے درمیانی مدت کے گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کی جزا جنت ہی ہے۔ [بخاری و مسلم عن ابی ہریرہ?]۔

٭ حج و عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہیں، اللہ نے دعوت دی انہوں نے قبول کیا اور انہوں نے مانگا تو اللہ نے انہیں نوازا۔ ایک دوسری روایت میں ہے: کہ اگر وہ اپنے گناہوں کی بخشش طلب کریں تو اللہ تعالی انہیں بخش دیتا ہے ۔ [ابن ماجہ عن ابن عمر?، نسائی ابو ہریرہ?]۔

٭ جو شخص اللہ کے لئے حج کرے پھر اس میں کسی بھی طرح کی شہوانی اور فحش بات کا ارتکاب کرے نہ کوئی نافرمانی کا کام کرے تووہ حج سے ایسے لوٹتا ہے جیسے آج ہی پیدا ہوا ہو۔ [بخاری و مسلم عن ابی ہریرہ]۔

٭حج پہلے کے تمام گناہوں کو مٹادیتی ہے۔ [مسلم عن عمرو بن العاص ?]۔

حج یا عمرے کا سفر:

٭ حاجی کا اونٹ جب اپنا پیر اٹھاتا اور رکھتا ہے تو اللہ اس پر اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے، ایک برائی مٹادیتا ہے اور ایک درجہ بلند کردیتا ہے۔ [شعب الایمان بیہقی عن ابن عمر?]۔

٭ جو شخص حج کے لئے نکلا پھر راستے میں مرگیاتو اسکے اعمال نامہ میں قیامت تک حج کا ثواب لکھا جاتا رہے گا، اور جو شخص عمرہ کے لئے نکلا پھر راستے میں مرگیاتو اسکے اعمال نامہ میں قیامت تک عمرہ کا ثواب لکھا جاتا رہے گا۔ [طبرانی اوسط عن ابی ھریرہ?]۔

احرام:

٭ جب بھی کوئی مومن اپنا دن احرام کی حالت میں گزارتا ہےتو اس دن کا سورج اس کے گناہوں کو ساتھ لے کر ڈوب جاتا ہے۔ [صحیح الترغیب عن ابن مسعود?]۔

تلبیہ:

(لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ)

٭تلبیہ کہنے والا جب تلبیہ کہتا ہے تو اس کے دائیں بائیں زمین کے آخری کونے تک پتھر، درخت اور مٹی کے ذرے بھی تلبیہ کہتے ہیں۔ [ترمذی، ابن ماجہ عن سہل بن سعد?]۔

٭جب کوئی تکبیر یا تلبیہ کہتے ہوئے آواز اونچی کرتا ہے اسے خوش خبری دی جاتی ہے، صحابہ نے پوچھا اے اللہ کے رسول! جنت کی؟ آپ نے فرمایا: ‘ہاں’۔[طبرانی اوسط عن ابی ہریرہ?]۔

٭رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے پوچھا گیا کہ کونسا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: [تلبیہ میں ] آواز بلند کرنا اور خون بہانا ۔ [ترمذی، ابن ماجہ عن ابی بکر صدیق?]۔

طواف:

٭ جو شخص طواف کے سات چکر لگائے اور اس میں کوئی لغو کام نہ کرےتو، اسے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر اجر ملتاہے۔ [طبرانی کبیر عن المنکدر?]۔

٭ جو شخص گن کر طواف کے پورے سات چکر لگائے اور دو رکعت نماز ادا کرے وہ ایسے ہے جیسے اس نےایک غلام آزاد کیا ہو۔ [ابن ماجہ ،احمد عن ابن عمر?]۔

٭ جس نے بیت اللہ کا طواف کیااور توہر قدم اٹھانے اور رکھنے پر اللہ تعالی نے اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتاہے اور اس کی ایک برائی مٹادیتا ہے اور اس کے لئے ایک درجہ بلند کردیتا ہے ۔ [حاکم و ابن خزیمہ عن ابن عمر?]۔

٭ (طواف کرنے والا) جب کوئی حاجی طواف میں اپنا قدم اٹھاتا اور رکھتا ہے تو اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں، دس گناہ مٹا دئے جاتے ہیں، اور دس درجے بلند کئے جاتے ہیں۔ [احمد عن ابن عمر ?]۔

٭ اور طواف کے بعد کی دو رکعتوں کا (ثواب ایسے ہے جیسے) بنی اسماعیل میں سے ایک غلام آزاد کرنا ہے۔ [طبرانی، بزار عن ابن عمر?]۔

حجر اسود اور رکن یمانی:

٭ بے شک حجر اسود اور رکن یمانی کو چھونے سے گناہ جھڑجاتے ہیں۔ [احمد]، بے شک ان دونوں کا چھونا گناہوں کا کفارہ ہے۔ [ترمذی عن ابن عمر?]۔

٭ بے شک اللہ تعالی قیامت کے دن حجر اسود کواس حال میں لے آئے گا اسکی دو آنکھیں ہونگی جن سے وہ دیکھے گا، اور ایک زبان ہوگی جس سے وہ بات کرے گا چنانچہ جس نے اسے حق کے ساتھ چھوا ہوگاتووہ اس کے بارے میں گواہی دےگا۔ [ترمذی عن ابن عباس?]۔

حجر اسود کی یہ فضیلت اور اس کو چھونے کا ثواب برحق ہے لیکن ان فوائد و فضائل کو حاصل کرنے کے لئے کسی مسلمان کو ایذا پہنچانا درست نہیں۔

صفا و مروہ کے درمیان سعی:

٭ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا ستر (٧٠) غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔[طبرانی، بزار عن ابن عمر?]۔

زمزم کا پانی:

٭وہ مبارک پانی ہے، بھوکے کو آسودہ کردیتا ہے۔ [مسلم عن ابی ذر]، اور وہ بیمار کے لئے شفا ہے۔ [بزار?]۔ اسے جس نیک مقصد کے ساتھ پیا جائے وہ پورا ہوتا ہے۔ [ابن ماجہ عن جابر?]۔

یومِ عرفہ کی فضیلت:

٭ اس دن جس قدر بندوں کو اللہ تعالی جہنم سے آزاد کرتا ہے کسی اور دن نہیں کرتا ، اس دن وہ بندوں سے بہت قریب ہوتا ہے {دنیوی آسمان پر نزول فرماتا ہے،[صحیح الترغیب ۱۱۳۱]} اور اپنے فرشتوں کے سامنے فخر کرتا ہے اور کہتا ہے: یہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔ [مسلم ۱۳۴۸]۔ فرشتے کہتے ہیں: وہ تیری رضامندی اور جنت چاہتے ہیں، تب اللہ عزوجل کہتا ہے: میں اپنے آپ کو اور اپنی مخلوق کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان سب کو بخش دیا چاہے ان کے گناہ ریت کے ذرات کے برابر ہوں یا زمانہ بھر کے دنوں کے برابر۔ [طبرانی اوسط عن عبادہ?، صحیح الترغیب ۱۱۱۳]۔

… تم کو بخش دیا اور اور جن کی تم نے سفارش کی ان کو بھی بخش دیا۔

[بزار عن ابن عمر?، الترغیب ۱۱۱۲]

٭ سب سے بہتر دعا عرفہ کے دن کی دعا ہے ۔ [ترمذی، موطا]۔

رمی جمار (شیطان کو کنکری مارنا):

٭ ہر کنکر ی کے بدلے تباہ و برباد کردینے والا ایک کبیرہ گناہ معاف کردیا جاتا ہے ۔[بزار عن ابن عمر، صحیح الترغیب ۱۱۱۲]۔

٭ جب تم جمرات کو کنکر ماروگے تووہ تمہارے لئے قیامت کے دن نورکا سبب ہوگی۔ [کشف الاستار، الصحیحہ 2515 عن ابن عباس?]۔

قربانی:

٭ تمہاری قربانی تمہارے رب کے ہاں تمہارا ذخیرہ ہے۔[بزار]

سر مونڈھنا:

٭ اور تیرا اپنا سر مونڈھنا، تیرے ہر بال کے بدلے تجھے ایک نیکی ملے گی، ایک برائی مٹے گی ۔ [طبرانی کبیر، بزار عن ابن عمر?]۔

٭ اور تیرا سر مونڈھنا، زمین پر گرنے والا تیرا ہر بال قیامت کے دن نور ہوگا۔[طبرانی عن عبادہ?]۔

استرے سے سر مونڈھنے والے کے لئے اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلمنے تین مرتبہ مغفرت کی دعا فرمائی [بخاری مسلم عن ابی ہریرہ]۔

طواف حج اور طواف وداع:

٭اس کے بعد بیت اللہ کا جب تم طواف کرتے ہو تو اس حالت میں کرتے ہو کہ تمہارا کوئی گناہ (باقی) نہیں ہوتا اور ایک فرشتہ آتا ہے جو اپنے دونوں ہاتھوں کو تمہارے دونوں کندھوں کے درمیان رکھ کر یہ کہتا ہے مستقبل میں (اچھے) عمل کرو ماضی کے تو سارے گناہ معاف کردئیے گئے ہیں۔ [طبرانی کبیر، بزار عن ابن عمر ?]۔

اور جب تو خانہ کعبہ کا آخری طواف کرتا ہے تو گناہوں سے ایسے پاک ہوکر نکلتا ہے جیسے آج ہی تیری میں نے تجھے پیدا کیا۔[طبرانی اوسط عن عبادہصحیح الترغیب 1113]

جتنی محنت اتنا پھل:

٭ جح میں جس قدر تمہیں تھکاوٹ ہوگی اور خرچ ہوگا اسی قدر تمہارے لئے اجر ہوگا۔ [حاکم عن عائشہ]۔

گھر واپسی:

٭جب تم میں سے کوئی حج سے فارغ ہوجائے تو اپنے گھر واپسی میں جلدی کرے ، اس سے اس کا اجر و ثواب بڑھ جائے گا۔ [دارقطنی 289، الصحیحہ 1379]۔

)مذکورہ سارے فضائل و برکات کا عطا کرنے والا صرف اللہ تعالی ہے اس لئے حج کے سارے اعمال صرف اور صرف اللہ کو خوش کرنے کے لئے اخلاص کے ساتھ اورنبی صلى الله عليه وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہی انجام دیں)

نوٹ: مندرجہ بالا بیشتر احادیث شیخ البانی ? کی کتاب ”صحیح الترغیب والترھیب، کتاب الحج” سے ماخوذ ہیں، اور کوئی بھی حدیث ضعیف نہیں بلکہ سب کی سب مقبول احادیث ہیں۔

{ناشر:مکتب توعیۃ الجالیات الغاط: www.islamidawah.com }

ختم شدہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں