خاتمہ:درس نمبر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 خاتمہ:درس نمبر

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

 خاتمہ

نبوت کے 23 سال23درس

سلسلہ مختصر سیرت النبی ﷺ / رمضان 2013

ہجرت کا کیارہواں سال : ؁  11  ھ

اس سال کے اہم حادثات :

[۱] نبوت کے دعویداروں کا ظہور :

{الف } یمامہ میں مسیلمہ  کذاب  نے نبوت  کا دعوی کیا  ، اور وفات نبوی کے بعد مسلمانوں کو اس سے سخت جنگ کرنی پڑی جس میں وہ مارا گیا ۔

{ب} اسود عنسی : یہ یمن کا رہنے والا تھا ،نبی ﷺ کے آخری ایام میں اس نے نبوت کا دعوی کیا اور شعبدہ بازی اور شیطانوں کی مدد سے بعض عجیب  وغریب  کارنامے دکھانے لگا ، بہت سے لوگ اس کے پیروکار بن گئے  اور  چند ہی  دنوں میں  اتنا زور پکڑ لیا کہ نبی ﷺ کے بھیجے  ہوئے داعیوں  اور گورنروں  کو یمن میں اس کا علاقہ چھوڑ کر ادھر ادھر پناہ لینی پڑی ، نبی ﷺ کی  زندگی ہی میں اس کی بیوی نے کچھ سچے مسلمانوں کی مدد سے اسے قتل کردیا ۔

{ج} سجاح بنت الحارث: اس کا تعلق عرب کے نصاری سے تھا ، وفات نبوی کے بعد اس نے  نبوت کا دعوی  کیا ، بہت سے لوگ اس کے ساتھ ہو لئے ، اس نے  یمامہ  پر بھی حملہ کرنا چاہا  لیکن مسیلمہ نے  ہشیاری سے اس سے شادی کرلی ، مسیلمہ  کے ساتھ چند دن گزار کر وہ اپنے علاقے میں واپس  گئی اور اس خوشی پر اپنی قوم پر سے فجر اور  عشا کی نماز معاف کردا ، سجاح حضرت معاویہ کے عہد امارت تک زندہ رہی ۔

[۲] جیش اسامہ کی روانگی :

اس سال ماہ صفر کے آخری دنوں میں نبی ﷺ نے تین ہزار کی فوج تیار کی ، اپنے دست مبارک سے جھنڈا تیار کیا اور اپنے پیارے اور اپنے پیارے کے بیٹے  حضرت اسامہ بن زید  کو فوج کی قیادت سونپی  اور فرمایا  : یہ فوج لے کر جاو اور جہاں  تمہارے والد کی شہادت ہوئی تھی  وہاں  کی زمین کو روند ڈالو ” یہ لشکر ابھی دو یا تین میل ہی گیا تھا کہ نبی ﷺ کی بیماری شروع ہوگئی ، لہذا وہیں پر  ٹھہر گیا ۔

[۳] اہل بقیع کیلئے دعائے مغفرت :

اسی سال ماہ  محرم کی { المنتظم :4/14} ایک شب آپ اہل بقیع کیلئے  دعائے مغفرت کو گئے، واپسی کے کچھ ہی دن بعد آپ پر مرض کے آثار ظاہر ہوئے ۔

[۴] مرض النبی ﷺ :

ماہ صفر ؁  11 ھ کے آخری عشرے  میں کسی دن نبی ﷺ ایک جنازے سے واپس ہوئے تو آپ کے سر میں درد شروع ہوا ، یہ اس مرض کی ابتدا تھی جس سے آپ شفا یاب نہیں ہوسکے ،  مرض کی ابتدا    درد سر سے ہوئی اور آہستہ آہستہ بخار تیر ہوگیا ۔

مرض  جب بڑھ گیا تو آپ نے  ازواج مطہرات سے حضرت عائشہ کے پاس ایام مرض گزارنے کی خواہش ظاہر کی ، وفات سے پانچ دن پہلے  جب مرض شدید ہوگیا اور نماز کیلئے  باہر نہ آسکے تو حضرت  ابوبکر کو اپنی جگہ نماز پڑھانے کا حکم دیا ۔

وفات :

پیر کے دن چاشت کے وقت ربیع الاول کی کسی تاریخ کو[ مشہور ہے کہ 12 ربیع الاول ؁  11  ھ کو ]  نبی  ﷺ اس دنیا سے رخصت ہوگئے ، مدینہ منورہ میں چاروں طرف تاریکی چھاگئی  اور مسلمانوں کو ہر طرف سے اندھیر وں نے گھیر لیا ۔

سقیفہ بنی مساعدہ میں اجتماع :

وفات نبوی کے بعد سب سے اہم مسئلہ آپ ﷺ کی خلافت کا تھا ، جس کے لئے  مسلمان سقیفہ بنی ساعدہ میں جمع ہوئے ، ابتدا میں مسئلہ خلافت پر اختلاف  ہوا ، لیکن بعد میں  تمام لوگوں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی خلافت  پر  اتقاق کیا اور ان کے ہاتھ پر بیعت کی ۔

نبی ﷺ کی تجہیز  و تکفین :

اس اہم مسئلہ سے فارغ ہونے کے بعد  مسلمان  نبی ﷺ کی تجہیز  و تکفین  کی طرف متوجہ ہوئے ، حضرت علی ، حضرت عباس ، ان کے بیٹے فضل اور حضرت اسامہ بن زید  رضی اللہ عنہم  نے آپ کو غسل دیا ، تین سفید سوتی کپڑوں میں آپ کو کفنایا گیا ، آپ کی جائے وفات ہی پر آپ کے لئے بغلی قبر کھودی گئی ، جنازہ تیار ہوگیا تو  مسلمان چھوٹی چھوٹی  جماعت کی شکل میں داخل ہوتے  اور نماز جنازہ پڑھ کر نکل  آتے  ان تمام  کاموں میں  دو دن گزر گئے ، بروز منگل مغرب کے بعد [ بدھ کی شب ] نبی ﷺ کو سپرد خاک کردیا گیا ۔

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا  کی وفات :

اسی سال رمضان کے مہینے میں  حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ کا انتقال ہوا ۔

معرکہ یمامہ : نبی ﷺ کی وفات  کے بعد عمومی طور پر عرب مرتد ہوگئے جن سے مسلمانوں کو متعدد لڑائیاں لڑنی پڑیں ،   جن میں سب س اہم  معرکہ یمامہ تھا جو مسیلمہ  کذاب اور اس کی فوج سے مقام جبیلہ میں پیش آیا ، اس معرکہ میں  سخت لڑائی ہوئی  ایک  قول کے مطابق اس جنگ میں ایک ہزار مسلمان شہید ہوئے ، جن میں خطیب رسول حضرت ثابت بن قیس  ، سالم مولی حذیفہ ، سماک ابو دجانہ  اور زید بن الخطاب رضی اللہ عنہم تھے ۔

 

خاتمہ