بسم اللہ الرحمن الرحیم
328:حديث نمبر
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط
دور عیسوی کی خوشحالیاں
بتاریخ : 27/ محرم 1439 ھ، م 17/، اکتوبر 2017 م
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَدْلًا، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ المَالُ حَتَّى لاَ يَقْبَلَهُ أَحَدٌ، حَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا»، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: ” وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: {وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ، وَيَوْمَ القِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا} [النساء: 159] " صحيح البخاري:3448 الأنبياء، صحيح مسلم:155 الإيمان
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نےفرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے قریب ہے کہ تمہارے درمیان عیسی بن مریم انصاف ور حاکم اور عادل امام بن کر نازل ہوں ، وہ صلیب کو توڑ دیں گے ، خنزیر کو قتل کردیں گے ، لڑائی [جہاد] موقوف ہوجائیگی ، مال و دولت کی اس قدر فراوانی ہوجائیگی کہ کوئی اسے قبول نہ کرے گا ، اس وقت ایک سجدہ دنیا اور اس کی ساری نعمتوں سے قیمتی ہوگا ۔پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے [ اپنے شاگردوں کو مخاطب کرکے ] فرمایا : اگر [ اس حدیث کی تصدیق] چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھو: {وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ، وَيَوْمَ القِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا} [النساء: 159] "
اور کوئی بھی اہل کتاب ایسا نہ ہوگا جو ان کی موت سے قبل ان پر ایمان نہ لائے گا اور وہ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوں گے ۔ {صحیح بخاری وصحیح مسلم }۔
تشریح : قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک اہم نشانی عیسی علیہ السلام کا آسمان سے نزول ہے ، جنہیں اللہ تبارک و تعالی نے اس وقت جسم و روح کےساتھ آسمان پر زندہ اٹھالیا تھا جب یہود انہیں قتل کرنا یا سولی دینا چاہتے تھے : وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا،بَلْ رَفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ. النساء
یہود نے انہیں یقینا قتل نہیں کیا بلکہ اللہ تعالی نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا ۔ حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام کا قیامت سے قبل آسمان سے نازل ہونا اہل سنت و جماعت کا ایک ایسا عقیدہ ہے جو کئی آیتوں اور متعدد حدیثوں میں مذکور ہے ، جیسا کہ راوی حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے سورہ آل عمران کی آیت سے استدلال کیا ، نیز اللہ تعالی فرماتا ہے :وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَاتَّبِعُونِ هَذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ (61)الزخرف
اور یقینا عیسی [علیہ السلام ] قیامت کی علامت ہیں ، پس تم اس کے بارے میں شک میں نہ پڑو ۔ اس بارے میں وارد حدیثوں کا خلاصہ یہ ہے کہ جب مسلمان مہدی کی قیادت میں ایک خونریز لڑائی سے فارغ ہوچکے ہوں گے اور دجال سے لڑائی کے لئے تیار ی کررہے ہوں گے ، ایک دن فجر کی نماز کی اذان ہو چکی ہوگی لوگ اقامت کا انتظار کررہے ہوں گے کہ نماز پڑھ کر دجال سے مقابلہ کے لئے نکلیں تو عین اقامت کے وقت عیسی بن مریم ایک ہلکے زرد رنگ کا جوڑا پہنے دو فرشتے کا سہارا لئے ہوئے دمشق کی جامع مسجد کے مشرقی منارے پر نازل ہوں گے ، مسلمانوں کے امام مہدی حضرت عیسی بن مریم کو دیکھ کر پیچھے ہٹیں گے لیکن وہ امامت سے یہ کہہ کر انکار کردیں گے کہ اقامت آپ کے لئے کہی گئی ہے لہذا آپ ہی امامت کریں ، چنانچہ مسلمانوں کے امام کے پیچھے حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام نماز ادا کریں گے ،
جس سے یہ ثابت کرنا مقصود ہوگا کہ میں اگرچہ نبی ہوں اور اپنی نبوت پر باقی ہوں لیکن اس وقت میں شریعت محمدیہ کا پیروکار بن کر آیا ہوں ۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام مسلمانوں کی قیادت سنبھالیں گے اور مسلمانوں کو لے کر بیت المقدس کا قصد کریں گے جہاں دجال مسلمانوں کا محاصر ہ کئے ہوگا ، وہاں پہنچ کر حضرت عیسی علیہ السلام دجال کو قتل کردیں گے ، دجال کے قتل کے بعد دجال کے چیلے اور پیروکار ادھر ادھر بھاگنا اور شجر وحجر کی پناہ لینا شروع کریں گے لیکن کوئی چیز انہیں پناہ دینے کے لئے تیار نہ ہوگی بلکہ شجر و حجر بھی چیخ چیخ کر کہیں گے اے مسلم ایک دشمن اسلام یہودی میرے پیچھے چھپا ہوا ہے ، آ اور اس کا خاتمہ کردے ، اس طرح دنیا کے سب سے بڑے فتنے اور اس کے ساتھیوں کا خاتمہ ہوجائے گا، حضرت عیسی علیہ السلام کے زمانے میں دنیا امن کا گہوارہ بن جائے گی کسی سے کسی کو دشمنی نہ رہے گی پھلوں اور کھیتوں پر وہ برکت ہوگی کہ ایک انگور کا ایک خوشہ پورے خاندان کے لئے کافی ہوگا ، ایک گائے کا دودھ پورے قبیلے کو سیراب کردے گا، حتی کہ درندوں کی درندگی ختم ہوجائے گی اور زہریلے جانوروں کا زہر پانی بن جائے گا،ان امور کی تفصیل بیان کرتے ہوئے نبی ﷺ نےا رشاد فرمایا :
انبیاء علیہم السلام باہم علاتی بھائی ہیں ، ان کی مائیں [شریعتیں ] جداجدا ہیں اور ان کا دین ایک ہے اور میں عیسی بن مریم سے تعلق کا سب سے زیادہ حقدار ہوں کیونکہ میرے اور ان کے بیچ کوئی نبی نہیں ہے اور وہ نازل ہونےوالے ہیں، جب انہیں دیکھو تو پہنچان لینا ، وہ میانہ قد ، سرخی اور سفیدی مائل ، سیدھے بالوں والے ہیں ،وہ ہلکے زرد رنگ کے جوڑے میں ملبوس ہوں گے ، ایسا محسوس ہوگا کہ ان کے سر سے پانی ٹپک رہا ہو اگر چہ اسے نمی لاحق نہیں ہوگی ، وہ آئیں گے تو صلیب [جو نصاری کے کراس نشان] کو توڑ دیں گے ، خنزیر کو قتل کردیں گے، جزیہ موقوف ہوجائے گا لوگوں کو صرف اسلام کی دعوت دیں گے ، ان کے زمانے میں تمام ملتیں ختم ہوجائیں گی صرف اسلام باقی رہے گا ، انہیں کے زمانے میں مسیح دجال ہلاک ہوگا ، زمین میں امن قائم ہوگا ،یہاں تک کہ اونٹ شیر کے ساتھ چرے گا اور بیل گائے چیتے کے ساتھ اور بکریاں بھیڑیے کےساتھ ایک چراہ گاہ میں چریں گے ، بچے سانپ کے ساتھ کھیلیں گے اور سانپ انہیں ڈنسے گا نہیں ، اس طرح وہ زمین پر چالیس سال رہیں گے ، پھر ان کی وفات ہوگی اور مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھیں گے ۔ {مسندا حمد} حضرت عیسی علیہ السلام کے زمانے میں ہی یاجوج و ماجوج کا خروج ہوگا اور آپ ہی کی دعا سے اللہ تعالی ان کا خاتمہ کرے گا ۔
فوائد :
- حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول قیامت کی بڑی نشانی ہے اور ان کا نزول ایک یقینی امر ہے، جس سے ان لوگوں کی تردید ہوتی ہے جو حضرت عیسی کے نزول کے منکر ہیں ، کیونکہ اس پر قرآن و حدیث سے متواتر دلیلیں ہیں اور اہل سنت وجماعت کے مسلمہ عقائد میں سے ہے ۔
- حضرت عیسی علیہ السلام ابھی تک نازل نہیں ہوئے ہیں کیونکہ ان کے نزول کی جو علامتیں حدیثوں میں بیان ہوئی ہیں ابھی تک ظاہر نہیں ہوئی ہیں ۔
- حضرت عیسی علیہ السلام اس دنیا میں جب تشریف لائیں گے تو اپنی نبوت پر باقی رہیں گے ، ان پر اللہ کی طرف وحی بھی آئے گی ، لیکن اپنی شریعت کے نہ پابند ہوں گے نہ اس کی طرف دعوت دیں گے بلکہ شریعت محمدیہ کے پابند ہوں گے اور لوگوں کو اس کی پابندی پر مجبور کریں گے ، اس سے اس خیال کی تردید ہوتی ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول مان لیا جائے تو ختم نبوت کے عقیدے پر آنچ آتی ہے ۔