بسم الله الرحمن الرحيم
دوسری قسط : 2/2 دوسرا باب : روزہ کو فاسد کرنے والے کام : بھائیو!!! اللہ تعالی کافرمان ہے : فالآن باشروھن وابتغوا ماکتب اللہ لکم وکلوا واشربوا ……. الصیام لی اللیل . ، اس آیت کریمہ میں اللہ تبارک وتعالی نے روزہ کو توڑنیوالے اصولی کام بیان کردئے ہیں اور نبی کریم ۖ نے حدیث میں اسکی مکمل وضاحت کردی ہے ، اسکی تفصیل یہ ہے کہ ، روزہ کو توڑ دینے والے کام سات ہیں : ١) جماع ( ہمبستری ) کرنا ، روزہ توڑنے والے کاموں میں یہ سب سے بڑا اور گناہ کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے ، اس روزہ نفلی ہو کہ فرض باطل ہوجاتا ہے ، اگر رمضان کا روزہ ہو تو اس پر قضا کے ساتھ کفارہ مغلظہ لازم ہے ، کفارہ مغلظہ یہ کہ ، ایک مسلمان غلام آزاد کرنا ، اگر نہ ملے تو دو مہینہ کا لگاتار روزہ رکھنا ، ان دونوں مہینوں میں بغیر عذر شرعی کے افطار نہیں کرسکتا ، جیسے عید کا دن درمیان میں آگیا ، ایا تشریق ، یا کوئی عذر بیماری ، سفر وغیرہ ، یا پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے ۔ ( صحیح مسلم : ١١١١) (٢) بوس وکنار کے ذریعہ یا اپنے وہاتھ وغیرہ سے اختیاری طور پر منی خارج کرنا ، کیونکہ یہ عمل بھی شہوت رانی میں داخل ہے ، جس سے پرہیز کئے بغیر کسی کا روزہ صحیح نہیں ہوسکتا ، جیسا کہ حدیث قدسی میں ہے کہ … بندہ اپنا کھانا ، پانی ، اور شہوت کو میرے لئے چھوڑ دیتا ہے ( بخاری : ١٨٩٤ ) (٣) کھانا اور پینا : اس سے مراد کھانے یا پینے کی چیز کو منہ یا ناک کے ذریعہ معدہ تک پہنچانا ہے ، خواہ کھانے پینے کی کوئی بھی چیز ہو ، ارشاد باری تعالی ہے : وکلوا واشربوا حتی یتبین لکم الخیط الأبیض من الخیط الأسود من الفجر ثم أتموا الصیام لی اللیل ( البقرة : ١٨٧ ) ترجمہ : اور کھائو ، پیو یہاں تک کہ سفید دھاگہ ( فجرصادق ) اور کالا دھاگہ ( فجر کاذب ) کے درمیان فرق واضح ہوجائے ، پھر رات تک روزہ کو پورا کرو ۔ (٤) جو کھانے پینے کے حکم میں ہو : یہ دو طرح کے ہیں ، أول : روزہ دار کو خون چڑھانا ، مثلا بہت زیادہ خون نکل گیا ، جسکے لئے خون چڑھایا گیا تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا ، کیونکہ خون ہی کھانے پینے کی اصل غایت ہے اور خون چڑھانے سے یہ مقصد پوارا ہوا ہے ۔ دوم: وہ گلوکوز چڑھانا جو کھانے پینے کے قائم مقام ہو ، اگر انجکشن وغیرہ کے ذریعہ ایسا گلوکوز چڑھایا جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا کیونکہ وہ کھانے پینے کے حکم میں ہے ، البتہ وہ انجکشن جو کھانے پینے کا بدل نہیں ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا خواہ وہ انجکشن پٹھوں میں یا رگوں میں لیا جائے ، حتی کہ اسکا مزہ حلق میں محسوس ہو ،پھر بھی اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، کیونکہ وہ کھانے پینے کے حکم میں نہیں ہے ۔ (٥) سینگی ، خون نکالنا ( حجامت ) : اللہ کے رسول ۖ کا ارشاد ہے ، افطر الحاجم والمحجوم ( أحمد ، ج: ٥، ص: ٢٧٦ ، ابو دائود: ٢٣٦٧ ، دیکھئے صحیح الجامع : ١١٣٦ ) ترجمہ : پچھنا لگانے والا اور پچھنا لگوارہا ہے دونوں نے افطار کیا ۔ اسی بنیاد پر علماء کا کہنا ہے کہ واجبی روزہ دار کیلیء خون دینا جائز نہیں ہے لا یہ کہ وہ شخص ایسا مجبور ہوکہ بغیر خون دئے اسکی ضرورت پوری نہیں ہورہی ہے ، اور خون دینے والے کو خون نکالنے سے ضرر لاحق نہ ہورہا ہو تو ضرورت ومجبور کے تحت وہ اس دن ( خون دیکر ) افطار کردے اور بعد میں اسکی قضا کرلے ۔ ٦) عمدا قئے کرنا ۔ ( ٧ ) حیض ونفاس کا خون آنا ۔ روزہ دار کیلئے مستحب کام رمضان المبارک بڑی فضیلتوں والا مہینہ ہے ‘ اس مہینہ میں نیک کام کا اجر بڑھ جاتا ہے اس لئے اسے غنیمت سمجھتے ہوئے اس سے مستفید ہونا ضروری ہے اس مہینہ کے روزوں کو اللہ تعالی نے اسلام کا ایک رکن قرار دیا ہے ‘ روزہ داروں کیلئے اللہ تعالی نے جنت کا ایک دروازہ ہی خاص کردیا ہے ۔ کچھ ایسے نیک عمل ہیں جن کا اہتما روزہ دار کیلئے مستحب ہے : ـ ١ـ قرآن کریم کی تلاوت : اللہ کے رسول ۖ کا فرمان ہے جس نے قرآن مجید کا ایک حرف پڑھا تو اسکے عوض اسے ایک نیکی ملتی ہے اور ہر نیکی کا بدلہ دس گنا ملتا ہے ‘ میں نہیں کہتا کہ ” الم ” ایک حرف بلکہ الف ایک حرف ہے ‘ لام ایک حرف ہے ‘ اور میم ایک حرف ہے ۔ ( سنن الترمذی ) ٢ـ کثرت سے دعاء مانگنا : روزہ کے احکام بیان کرتے ہوئے اللہ تعالی فرماتا ہے کہ : وذا سألک عبادی عنی فنی قریب أجیب دعوة الداع ذا دعان ….الآیة جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ‘ ہر پکارنے والے کی پکارکو جب کبھی وہ مجھے پکارے میں قبول کرتا ہوں ۔ ٣ـ افطار کے وقت دعاء کرنا : ـ اللہ کے رسول ۖ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالی افطار کے وقت بہت سے لوگوں کو معاف کردیتا ہے ۔ ( أحمد ) ٤ـ گھر سے نکلنے کی دعاء :ـ بسم اللہ توکلت علی ولا حول ولا قوة لا باللہ ۔ (أبودائود ‘ الترمذی ) اللھم نی أعوذبک أن اضل أو ازل أو ازل أو أظلم أو أظلم أو أجھل أو یجھل علی ۔ ( أبودائود ‘ الترمذی ) گھر میں داخل ہونے کی دعا ء : ـ بسم ولجنا وبسم اللہ خرجنا وعلی ربنا توکلنا ۔ ( سنن أبودائود ) ٥ـ بیت الخلاء میں داخل ہونے کی دعاء :ـ بسم اللہ …. أللھم نی أعوذبک من الخبث والخبائث ۔ ( بخاری ومسلم وابودائود ) بیت الخلاء سے نکلنے کی دعاء : ـ غفرانک ۔۔ ( أبودائود ‘ الترمذی ) ٦ـ سونے کی دعاء : ـ با سمک اللھم أموت وأحیا ‘ ( بخاری ومسلم ) أللھم قنی عذابک یوم تبعث عبادک ( ابوداؤد ‘ الترمذی ) بیدار ہونے کی دعاء : ـ الحمدللہ الذی أحیانا بعد ما أماتنا ولیہ النشور ۔ ( صحیح بخاری ومسلم ) ٧ـ سواری پر بیٹھنے کی دعاء :ـ بسم اللہ ‘ الحمدللہ ‘ سبحان الذی سخرلنا ھذا وماکنا لہ مقرنین ونا لی ربنا لمنقلبون ۔ ٨ـ صدقہ وخیرات :ـ صحیح بخاری میں ہے کہ اللہ کے رسول ۖ رمضان المبارک میں تیز ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوجاتے تھے ۔ ٩ـ عمرہ کرنا :ـ اللہ کے رسول ۖ کا فرمان ہے کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے ۔ ( بخاری ) ١٠ـ زبان کی حفاظت : ـ غیبت چغلی جھوٹ ‘ فحش بات اور گالی گلوچ سے زبان کی حفاظت کی جائے اللہ کے رسولۖ کا فرمان ہے : جو شخص جھوٹ بولنا اور اسکے مطابق عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ تعالی کو اسکے بھوکے پیاسے رہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ( صحیح بخاری ) جو شخص فحش کلام اور جھوٹ کو ترک نہ کرے اللہ تعالی کو اسکے کھانا پانی چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ( الطبرانی ) اگر تم لوگ روزہ رکھو تو فحش کلامی اور شور وغل سے پرہیز کرو اور اگر کوئی تمہیں گالی دے یا لڑائی کرے تو اس سے کہہ دو کہ میں روزے سے ہوں ۔ ( متفق علیہ ) ١١ـ صلہ رحمی کا اہتمام کرنا :ـ کیونکہ قطع رحمی بندے کے نیک عمل کے ثواب کو ختم کردیتی ہے ۔ ١٢ـ بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ۔ ١٣ـ زکاة دینا د ۔ ١٤ـ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا ختم شدہ |