زمین کے فرشتے/حديث نمبر :236

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حديث نمبر :236

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

بتاریخ :04/ ربیع الآخر 1435 ھ، م 04،فروری 2014م

زمین کے فرشتے

وعن مُصْعبِ بنِ سعدِ بنِ أبي وقَّاصٍ رضي اللَّه عنهما : رأَى سعْدٌ أَنَّ لَهُ فَضْلاً علَى مَنْ دُونهُ ، فقال النبيُّ صَلّى اللهُ عَلَيْهِ وسَلَّم : ” هَل تُنْصرُونَ وتُرزقُونَ إِلاَّ بِضُعفائِكُم”

( صحيح البخاري : 2897 ، الجهاد – سنن النسائي : 3179 ، الجهاد )

ترجمہ : حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے یہ خیال کیا کہ انہیں بعض ان صحابہ پر جو ان سے کم تر ہیں کوئی فضیلت حاصل ہے ، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ انہی کمزوروں کی وجہ سے تمہاری مدد کی جاتی ہے اور تمہیں روزی دی جاتی ہے ۔

{ صحیح بخاری ، سنن النسائی } ۔

تشریح : اللہ تبارک وتعالی نے دنیاوی مقاصد اور مادی فائدے کے لئےاسباب مقرر فرمائے ہیں ، چنانچہ اس دنیا میں دشمن پر فتح کا بھیسبب ہے ، روزی کے حصول کا بھی سبب ہے اور صحت یابی و کامرانی کے بھی اسباب ہیں ، جب وہ اسباب پائے جاتے ہیں تو یہ چیزیں وجود میں آتی ہیں ، یہ اسباب حسی بھی ہوتے ہیں اور معنوی بھی :

حسی اسباب جیسے دشمن پر فتح کے لئے شجاعت وقوت اور ہتھیار و غیرہ ، روزی کے حصول کیلئے محنت اور کد و کاوش وغیرہ اور صحت کے حصول کیلئے عمدہ غذا ، پرہیز اور علاج و معالجہ وغیرہ ۔

عمومی طور پر پر لوگ انہی حسی اسباب پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور انہی پر بھروسہ و اعتماد رکھتے ہیں بلکہ حسی اسباب سے دلی تعلق اس قدر جڑا رہتا ہے کہ بعض لوگ اس بارے میں حد سے تجاوز کرجاتے ہیں ، جیسے روزی میں تنگی کی ڈر سے اولاد کو قتل کرنا یا لڑکیوں کی پیدائش سے ناخوش ہونا ، یا بچوں کی کثرت سے بچنے کیلئے تحدید نسل کرنا وغیرہ ۔

اسی طرح دشمن پر فتح حاصل کرنے کیلئے ناجائز قتل و غارتگری کرنا ، دشمن کی رضا حاصل کرنے کیلئے دیندار لوگوں کو دار و رسن کی سزا دینا اور دشمنان اسلام کو راضی کرنے کے لئے اسلام مخالف طاقتوں کو تعاون دینا ، وغیرہ ۔

اسی طرح روزوی کے حصول کے لئے ناجائز ذرائع استعمال کرنا ۔ فی الواقع یہ ساری چیزیں کوتاہ نظری ، کمزور ایمانی اور اللہ تعالی کے وعدوں پر عدم ایمان کی دلیل ہے ۔

معنوی اسباب وہ ہیں جو بعض نیک اعمال اور نیک جذبات کے عوض اللہ تعالی کی طرف سے غیب سے ملتے ہیں، جیسے صدقہ ، دعا، کمزور اور ضعیف لوگوں کی مدد اور اللہ قادر مطلق اور مالک الملک پر توکل واعتماد ، اسی طرح نیک اور صاف دل لوگوں کا ساتھ اور کمزورو ناتواں افراد کی مدد ۔ زیربحث حدیث میں اسی طرف توجہ دلائی گئی ہے ، چنانچہ ایک بار ہوا یہ کہ کسی غزوے کے موقعہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مال غنیمت تقسیم فرمایا تو ان صحابہ کو جو جنگ میں کوئی اہم کردار ادا نہیں کئے تھے اور ان صحابہ کو جنہوں نے اپنی بہادری کے جوہر دکھائے تھے جیسے حضرت سعد بن ابی وقاص وغیرہ برابر حصہ دیا ، اس پر حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا وہ شخص جو قوم کی طرف سے دفاع کررہا تھا ،اس کا حصہ ان کے برابر ہوگا جنہوں نے کوئی نمایاں کام نہیں کیا ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اے سعد کامیابی و فتحمندی صرف قوت بازو ہی کی مرہون منت نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور قوت بھی ہے جس کا تم مشاہدہ نہیں کرسکتے اور وہ ہے کمزور، تمہاری نظروں میں حقیر اور بے سہارا لوگوں کی دعا ، ان کی نمازیں اور ان کا اخلاص ۔

ایک اور حدیث میں ارشاد نبوی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میرے لئے کمزور و نادار لوگوں کو تلاش کرو، کیونکہ انہیں کی برکت سے تمہیں روزی دی جاتی ہے ، انہیں کی وجہ سے تمہاری مدد کی جاتی ہے ۔

{ سنن ابو داود :2594 – سنن النسائِ : 3180 ، بروایت ابو درداء } ۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ کمزور و ضعیف اور سیدھے سادے لوگ دنیا کی زیب و زینت سے خالی ، تکلفات سے دور اور اخلاص و للہیت سے پر ہوتے ہیں ، ان کی نمازوں میں اخلاص اور دعاوں میں امید زیادہ ہوتی ہے، لہذا اللہ تعالی ان کی دعائیں قبول فرماتا اور اور ان کی نماز واخلاص کی برکتسے بارش نازل کرتا اور دشمنوں پر غلبہ دیتا ہے ، لہذا ایک مالدار اور طاقتور کو سوچنا چاہئے کہ ہم اگرچہ مال و طاقت میں زیادہ ہیں لیکنممکن ہے کہ ہمارا بھائی ہم سے زیادہ مخلص اور صاف دل ہو ، ہم مادی اسباب میں اگرچہ زیادہ ہیں لیکن ہوسکتا ہے ہمارا بھائی معنوی اسباب میں ہم پر سبقت رکھتا ہو ۔

اگر دیکھا جائے تو یہ امر مشاہدہ میں ہے کہ ایک آدمی کے صرف لڑکے ہیں لڑکے ہوتے اور اور دوسرے کو اللہ تعالی صرف لڑکیا ں دیتا ہے لیکن لڑکیوں کے باپ کی روزی میں وسعت زیادہ ہوتی ہے ، ایک شخص ہے جس کے صرف دو بچے ہوتے ہیں اور دوسرے کے دس بچے لیکن جس کے دس بچے ہوتے ہیں اس کی روزی میں کشادگی ہوتی ہے ، اور اسکے بچے پڑھ لکھ کر اچھے اچھے کاموں پر لگ جاتے ہیں ، اس کا واضح مطلب ہے کہ روزی کیلئے صرف ظاہری اسباب ہی نہیں بلکہ کچھ معنوی اسباب بھی ہوتے ہیں ۔

فوائد :

1) اخلاص و حسن نیت کی فضیلت ۔

2) ظاہری اسباب کےساتھ معنوی اسباب کے اہتمام کی بھی ضرورت ہے ۔

3) کسی کی ظاہری کمزوری دیکھ کر اسے حقیر نہیں سمجھنا چاہئے ۔

4) اجتماعی زندگی باعث برکت ہوتی ہے ۔

ختم شدہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں