بسم اللہ الرحمن الرحیم
17:درس نمبر
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط
سترہواں سال
نبوت کے 23 سال23درس
سلسلہ مختصر سیرت النبی ﷺ / رمضان 2013
ہجرت کا چوتھا سال :
سریہ ابو سلمہ محرم 4 ھ : نبی کریم ﷺ کو معلوم ہوا کہ نجد کے قطن نامی ایک علاقے میں بنو اسد بن خزیمہ کے سردار طلحہ اور سلمہ بن خویلد مسلمانوں کے خلاف فوجیں جمع کررہے ہیں ، لہذا ن سے نپٹنے کے لئے حضرت ابو سلمہ کی قیادت میں 150 مسلمانوں کا ایک سریہ بھیجا ،چنانچہ بنو سلمہ کے حرکت میں آنے سے قبل مسلمانوں نے ان پر اچانک حملہ کیا کہ وہ ادھر ادھر بھاگ گئے ،مسلمانوں نے ان کے جانوروں پر قبضہ کرلیا ۔
سریہ عبد اللہ بن انیس محرم 4 ھ : اسی ماہ میں نبی ﷺ کو اطلاع ملی کہ خالد بن سفیان ہذی مسلمانوں سے لڑائی کے لئے وادی نخلہ کے ارد گرد فوج جمع کررہا ہے ، جس کے لئے نبی ﷺ حضرت عبد اللہ ابن انیس کو روانہ فرمایا اور ایک علامت بتلائی کہ تم اسے دیکھو گے تو تمہارے جسم میں کپکی پیدا ہوگی ، چنانچہ حضرت عبداللہ بن انیس گئے ، میدان عرفات میں جب اسے دیکھا کہ وہ علامت ظاہر ہوئی جو نبی ﷺ نے بتلایا تھا ، لہذا موقعہ پاکر خالد کو قتل کردیا ۔
رجیع کا حادثہ ، صفر 4 ھ :اسی سال ماہ صفر میں ۔۔۔۔ کی طلب پر نبی ﷺ صحابہ کی ایک جماعت کو دین کی تبلیغ کے لئے بھیجا ، جب یہ لوگ رابع وجدد کے درمیان رجیع نامی [ آج اسے ابو طیہ کہتے ہیں مکہ مکرمہ سے ستر کیلو میٹر کی دوری پر ہے ] چشمے پر پہنچے تو بنو محیان کے ایک سو تیر اندازوں نے انہیں گھیر لیا ، ۸ مسلمان شہید ہوگئے اور [ حضرت خبیب اور زید بن الدثنہ ] گرفتا ر ہوئے کافروں نے انہیں اہل مکہ کے ہاتھ فروخت کردیا ، جنہیں اہل مکہ نے اپنے بدر کے مقتولین کے بدلے سولی دے دی ۔
بئر معونہ کا حادثہ ، صفر 4 ھ : اسی ماہ صفر میں نبی ﷺ نے ابو البراء عامر بن مالک کی طلب پر 70 قراء صحابہ کی ایک جماعت کو دین کی تبلیغ کے لئے نجد کی طرف روانہ کیا ، جب یہ لوگ معونہ نامی ایک کنویں پر پہنچے تو رعل وذکوان اور عصیہ قبیلوں کے لوگوں نے ان کا محاصرہ کرلیا ، جوابا صحابہ کرام نے بھی لڑائی کی ، تمام صحابہ شہید ہوگئے صرف عمرو بن امیہ صخری گرفتار ہوئے اور ایک صحابی کو زخمی حالت میں مردہ سمجھ کر چھوڑ دیا گیا جو بعد میں شفایاب ہوگئے ۔
نبو نضیر کی جلا وطنی ، ربیع الاول 4 ھ : یہود کا یہ قبیلہ مسجد نبوی سے جنوب عوالی مدینہ میں واقع تھا ، اس کے ساتھ بھی نبی ﷺ کا معاہدہ تھا لیکن معاہدے کے خلاف اس قبیلے نے قریش کو نبی ﷺ کے خلاف ابھارا ، منافقین کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف سازش کرتا رہا اور خود نبی ﷺ کو دھوکہ سے قتل کردینا چاہا ، ان کی قسم کی دیگر شرارتوں کی وجہ سے نبی ﷺنے انہیں مدینہ منورہ سے نکل جانے کا حکم دیا ، لیکن عبد اللہ بن ابی نے ان کی مدد کا وعدہ کیا تو وہ لڑائی پر آمادہ ہوگئے ، نبی کریم ﷺ نے ان کا محاصرہ کرلیا ، کئی دن کے بعد بالآخر ہتھیار ڈالنے پر تیار ہوگئے ، نبی ﷺ نے انہیں مدینہ منورہ سے نکل جانے کا حکم دیا اور یہ اختیار بھی دیا کہ جو مسلمان ہوجائے اس کے جان و مال کی حفاظت ہے اور جو یہاں سے جانا چاہے وہ ہتھیار کے علاوہ جو کچھ بھی اپنے ساتھ لے جاسکتا ہے لے جاسکتا ہے ، اس آزادی پر وہ اپنے ساتھ گھر کے سامان حتی کے گھر کا دروازہ اور گھونٹیاں بھی اپنے ساتھ لے گئے ، ان میں سے اکثر شام کی طرف گئے اور بعض سردار خیبر میں پناہ لئے ، سورۂ حشر میں اسی واقعہ کا ذکر ہے ۔
بدر الموعد : غزوۂ احد سے واپس ہوتے ہوئے ابو سفیان نے کہا تھا کہ آئندہ سال مقابلہ بدر کے مقام پر ہوگا ، نبی ﷺ اس وعدے کی تکمیل کے لئے شعبان 4 ھ کو دیڑھ ہزار مسلمانوں کو لے کر بدر کی طرف روانہ ہوئے ، ادھر سے ابو سفیان بھی دو ہزار کی فوج اور لڑائی کے سازو سامان کے ساتھ مکہ مکرمہ سے روانہ ہوا ، نبی ﷺ اپنے ساتھیوں کو لے کر بدر میں خیمہ زن ہوگئے ،لیکن ابو سفیان ۔۔۔۔۔۔ تک آکر واپس چلا گیا ۔
ولاد حسین بن علی ، شعبان 4 ھ : اسی سال ماہ شعبان میں حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے ، یہ اپنے بھائی حضرت حسن سے صرف ایک سال چھوٹے تھے ، رضی اللہ عنہم ۔
حضرت ام سلمہ اور زینب بنت جحش سے شادی ، شوال 4 ھ : اسی سال ماہ شوال میں نبی ﷺ نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی ، ان کے شوہر ابو سلمہ کو کسی غزوے میں زخم لگا تھا جو ماہ جمادی الآخر میں پھٹ پڑا اور وہ انتقال کرگئے ۔
اسی سال کے آخر میں نبی ﷺ نے حضرت زینب بنت جحش سے شادی کی ،یہ آپ کی پھوپھی زاد بہن تھیں اور حضرت زید بن حارثہ کے عقد میں تھیں ، لیکن نباہ نہیں ہوسکا تو حضرت زید نے انہیں طلاق دے دی ، عدت گزرنے کے بعد بحکم الہی نبی ﷺ نے ان سے شادی کرلی ، سورۂ احزاب میں بائیسواں پارہ میں اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے ، بعض علماء نے اس شادی کی تاریخ ذی القعدہ 4 ھ لکھی ہے ۔
یہودیوں کا رجم کیاجانا : اسی سال کا واقعہ ہے کہ ایک یہودی اور یہودیہ نے زنا کیا ، یہودیوں نے یہ فیصلہ نبی ﷺ کے سامنے رکھا تو آپ نے ان کے بارے میں رجم کا فیصلہ کیا کیونکہ ان کی کتاب تورات میں رجم کا حکم تھا ، جسے انہوں نے چھپانا چاہا ، اس پر یہ آیت نازل ہوئی : [وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الكَافِرُونَ] {المائدة:44}
یہود کی زبان سیکھنے کا حکم : اسی سال نبی ﷺ نے حضرت زید بن ثابت کو یہود کی زبان سیکھنے کا حکم دیا ، آپ ﷺ نے فرمایا : یہود کی زبان سیکھ لو کیونکہ ان کے لکھے پر اعتماد نہیں ہے ، چنانچہ حضرت زید نے صرف پندرہ دن میں ان کی زبان سیکھ لی ۔
[یہ دونوں باتیں امام ابن الجوزی نے لکھی ہیں ۔ المنتظم :3/204 ]
شراب کی حرمت : اسی سال شراب کی حرمت نازل ہوئی ۔ { انساب الاشراف : 1/272 } ۔