سلسلہ کبائر [17] نجومی اور کاہن ، شوہر کی نافرمانی ، مصور / حديث نمبر: 314

بسم اللہ الرحمن الرحیم

314:حديث نمبر

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

سلسلہ کبائر [17]

نجومی اور کاہن ، شوہر کی نافرمانی ، مصور

بتاریخ : 17/ جمادی الاول 1438 ھ، م  14، فروی 2017 م

عَنْ جَابِرٍ رضي الله عنه ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اجْتَنِبُوا الْكَبَائِرَ، وَسَدِّدُوا، وَأَبْشِرُوا»

( مسند أحمد 3/394 ) سلسلة الأحاديث الصحيحة:885

45- نجومی اور کاہن : نجومی وہ شخص  ہے جو  ستاروں  کی مدد سے  مستقبل  یا غیب  کی خبریں  بتلاتا ہے ، نیز  بسا اوقات  بعض چیزوں کے  وجود  کو سبب بنا کر  دیگر چیزوں  کے وجود  پر استدلال  کرتا ہے ، حالانکہ  شریعت  نے اسے  سبب نہیں بتایا ہے ، اسی کو حدیثوں  میں عراف کہا گیا ہے ۔

کاہن وہ شخص  ہے جو غیب  کی معرفت  کا دعوی کرتا ہے ،  یا گم شدہ چیزیں اور پوشیدہ امور کے  بارے میں بتلاتا ہے ، ایسے لوگ عموما شیطان  سے مدد لیتے ہیں ۔

چونکہ  مسبب الاسباب  اللہ تعالی  ہے اور  غیب  دانی  بھی  اسی کا خاصہ ہے لہذا  اگر کوئی  شخص  ایسے  امور کو سبب مانتا ہے جس کا  سبب ہونا  ثابت   نہیں ہے اور اس سے نتیجہ  اخذ کرتا ہے تو ایسا شخص  اللہ تعالی  کی ربوبیت  میں شرک  کا مرتکب  ہے  اور جو  غیب یا پوشیدہ  امور  کی معرفت  کا دعوی  کرتا ہے وہ اللہ تعالی  کے اسماء وصفات  میں شرک  مرتکب  ہورہا ہے ، اسی لئے  ان دونوں  کاموں  سے شریعت  میں  سختی  سے منع کیا گیا  ہے، بلکہ  ایسے لوگوں  کے بارے میں  سخت وعیدیں وارد ہیں ۔  ارشاد باری تعالی ہے :  عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا (26) إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِنْ رَسُولٍ

وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب پر کسی  کو  آگاہ نہیں کرتا  ، سوائے ایسے رسول کے جسے  وہ کوئی غیب  کی بات بتانا پسند کرے ۔ نبی ﷺ کا ارشاد ہے  : جو کسی نجومی  یا عراف کے پاس  آئے اور اس  سے کسی چیز  کے بارے میں  پوچھے تو چالیس  دن تک اس کی نماز  قبول نہ ہوگی ۔ {صحیح مسلم }۔

ایک اور حدیث میں  ارشاد نبوی ہے کہ جو شخص کسی نجومی  یا کاہن  کے پاس آیا اور [ اس سے  کچھ  پوچھا  اور جو کچھ  اس نے بتلایا  ] اس کی  تصدیق کی تو اس نے محمد ﷺ پر نازل شدہ تعلیم کے ساتھ کفر کیا ۔ {مسندا حمد ، مستدرک الحاکم  بروایت  ابو ہریرہ } ۔ ان دونوں  حدیثوں  کا خلاصہ  یہ ہے کہ  اگر کوئی  شخص کسی نجومی  ، پامسٹ، دست سناش  اور غیب کی خبریں  بتلانے  والے  کے پاس  جاکر  اس سے  کسی چیز  سے متعلق  سوال کرتا ہے  اور جو کچھ  وہ کہتا ہے  اس  کو  سچ بھی مان  لیتا ہے تو یہ کفر  و شرک  ہے اور اگر  محض تجربہ  اور اندازہ  کرنے کے لئے  پوچھتا ہے تو  یہ کفر تو نہیں  ہے  البتہ  بڑا گناہ  ہے جس کی  وجہ سے  اس کی چالیس  دن  تک کوئی  نماز قبول نہ ہوگی  ، الا یہ کہ  سچی توبہ کرلے ،  جس کی وجہ شاید  یہ ہے  اس سے اس کے عقیدے کے فساد کا خطرہ  ہوتا ہے  ۔ اسی حکم  میں وہ سارے لوگ   داخل ہیں  جو گمشدہ چیزوں  کا پتا لگانے  کا دعوی کرتے ہیں  ،جو  ہاتھوں کی لکیروں سے قسمت  بتلاتے ہیں  یا اپنے  تابع  جنوں کے ہونے  کا دعوی کرتے ہیں۔

46- خاوند کی نافرمانی : اللہ تبارک  وتعالی  جو علیم و خبیر  ہے، نیز   حکیم  و لطیف  بھی ہے،  اس نے  کسی بھی  گھر کا سربراہ  شوہر اور  مرد کو قرار دیا ہے  اور باقی  اہل خانہ  خصوصا بیوی پر انتظامی  امور  میں اس کی اطاعت  کو فرض  قرار دیا ہے ، بلکہ  شوہر  کو یہ اختیار  دیا ہے کہ وقت  ضرورت  بیوی  کو ہلکی  مار بھی مار سکتا ہے ، ارشاد باری تعالی ہے  :  الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ۔ الى آخر الآية النساء (34)

مرد عورتوں کے جملہ معاملات  کے ذمہ دار  اور  منتظم ہیں ، اس لئے  کہ  اللہ تعالی  نے ایک  کو دوسرے  پر فضیلت  دے رکھی ہے  اور اس  لئے  بھی  کہ وہ  اپنے  مال  خر چ کرتے  ہیں، لہذا  نیک  عورتیں  وہ ہیں جو  شوہروں  کی فرمانبردار ہوں اور ان کی عدم  موجودگی میں  اللہ تعالی کی حفاظت  و نگرانی  میں ان کے حقوق  کی حفاظت  کرنے والی ہوں ،  اور جن  بیویوں  سے تمہیں سرکشی  کا اندیشہ ہو  انہیں سمجھاو،  اگر نہ سمجھیں  تو  خواب گاہ میں الگ  چھوڑ دو اور وہ  پھر بھی  نہ سمجھیں  تو انہیں  مارو ، پھر اگر وہ تمہاری بات قبول کریں تو خواہ مخواہ  ان  پر  زیادتی  کے  بہانے  تلاش نہ کرو ۔

بلکہ اللہ تعالی نے شوہر  کا حق  اتنا بڑا  رکھا  ہے کہ  شوہر  حاجت مند ہو اور اپنی  بیوی  کو نفلی  عبادتوں  سے روکے  تو عورت  پر اس  کی اطاعت  واجب  ہوگی  ۔ ارشاد نبوی ہے  : جس عورت  کا شوہر  موجو د ہو اس کے لئے  بغیر  شوہر  کی اجازت  کے بغیر روزہ رکھنا  جائز نہیں ہے ، اور  اس کی اجازت  کے بغیر  کسی کو  گھر  میں  آنے کی اجازت  دینا نہیں ہے ۔ {صحیح بخاری ، صحیح مسلم  بروایت  ابو ہریرہ } ۔ حتی کہ نبیﷺ نے شوہر  کی ناراضگی  اللہ تعالی کو  ناراضگی  قرار دیا  ہے اور بالاخص  حق زوجیت  میں شوہر  کی اطاعت  سے رو گردانی  کرنے والی  عورت  کو  مقرب فرشتوں کی لعنت  کی مستحق  بتلایا ہے ۔

نبی ﷺ کا ارشاد ہے  اس ذات کی قسم  جس کے ہاتھ  میں میری جان ہے  جو مرد بھی اپنی بیوی  کو بستر پر بلائے  اور وہ  انکار  کردے تو جو ذات  آسمان پر ہے  اس سے  نارا ض  ہوجاتی ہے  یہاں تک   شوہر راضی  ہوجائے ۔ {صحیح بخاری } نیز فرمایا  : جب مرد اپنی  بیوی کو  بستر پر آنے  کو کہے پھر  عورت انکار  کردے اور شوہر  ناراض ہوکر رات  گزارے  تو اس عورت پر صبح تک فرشتے  لعنت  بھیجتے  رہتے ہیں ۔ { صحیح بخاری  وصحیح مسلم  بروایت  ابو ہریرہ }

47- تصویر سازی :

تصویر  سازی  ایک معروف  عمل ہے  جس میں  تصویر  بنانے والا   کسی چیز  کا تصور  ذہن  میں لاتا  ہے پھر اسے کاغذ یا کسی  اور چیز  پر اپنے  ہاتھ کے ذریعہ  وجود میں لاتا ہے  ، یہ تصویر اگر کسی جاندار کی ہے تو اس کے بارے میں سخت  وعید وارد ہے کیونکہ  اس میں   اللہ تعالی  کی شان  تخلیق  کی مشابہت ہے  ، چنانچہ   حدیث قدسی میں  ارشاد  باری تعالی  ہے  : اس سے بڑا  ظالم  کون ہے    جو میری تخلیق  جیسی تخلیق  کرنے کی کوشش  کرتا ہے  ، ایسے لوگ  ایک چیونٹی  پیدا کر کرکے دکھائیں  ،ا یک دانہ  پیدا کرکے دکھائیں  یا ایک  جو پیدا  کرکے دکھائیں ۔ {صحیح بخاری و صحیح مسلم  بروایت  ابو ہریرہ } ۔

یعنی   جب ان کے اندر  چیونٹی  جیسی  چھوٹی سی مخلوق  پیدا کرنے کی طاقت  نہیں  تو  انسان جیسی  مخلوق کی تصویر  کیوں بناتے ہیں ۔

مائی عائشہ رضی اللہ عنہا   بیان فرماتی ہیں کہ  اللہ کے رسول ﷺ  میرے پاس  تشریف  لائے ا ور  میں نے  اپنے ایک  طاق  پر  ایک  باریک پردہ لٹکا رکھا تھا جس پر تصویریں  تھیں  ، جب آپ نے اس کو دیکھا  تو اسے پھاڑ دیا  ، آپ کے چہرے  کا رنگ بدل  گیا اور فرمایا : اے عائشہ  قیامت  کے دن سب سے سخت عذاب  ان لوگوں  کو ہوگا  جو اللہ تعالی کی تخلیق  کی مشابہت کرتے ہیں ۔ {صحیح بخاری  وصحیح مسلم }۔

ایک اور حدیث میں ارشاد  نبوی ہے  : جس نے دنیا میں کوئی   تصویر  بنائی ہوگی  اسے قیامت  کے دن اس تصویر  میں روح پھونکنے  کا مکلف بنایا جائے گا  جب کہ وہ اس  میں ہر گز  روح نہ پھونک سکے گا ۔ {صحیح بخاری و صحیح مسلم  بروایت  ابن عباس }