سلسلہ کبائر [6] زنا کرنا ،لواطت ، سود کھانا / حديث نمبر: 303

بسم اللہ الرحمن الرحیم

303:حديث نمبر

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

سلسلہ کبائر [6]

زنا کرنا ،لواطت ،  سود کھانا

بتاریخ : 29/ صفر   1438 ھ، م  29، نومبر 2016 م

عَنْ جَابِرٍ رضي الله عنه ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اجْتَنِبُوا الْكَبَائِرَ، وَسَدِّدُوا، وَأَبْشِرُوا»

( مسند أحمد 3/394 ) سلسلة الأحاديث الصحيحة:885

7- زنا کرنا : زنا ایک ایسا گناہ ہے   جسے تمام  شریعتوں  میں حرام  قرار دیا گیا ہے ، زنا کی وجہ  سے معاشرہ  میں متعدد خطرناک بیماریاں  جنم لیتی ہیں  ، زنا سے نسب کی حفاظت جاتی رہتی ہے ،  زنا سے گھر برباد ہوتے  نظر آتے ہیں اور سب سے اہم یہ کہ زنا  رب کائنات  کے غضب  اور اس کی ناراضگی کا سبب ہے ، ارشاد باری تعالی ہے :وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا (32)الاسراء۔زنا کی قریب بھی نہ بھٹکنا  ،یہ بڑی  بے حیائی  ہے اور بہت  ہی بری راہ ہے ۔ نبی ﷺ کا ارشادہے ، زانی جس  وقت وہ زنا کرتا ہے مومن نہیں رہتا ۔ الحدیث ۔ {صحیح بخاری و صحیح مسلم  بروایت  ابو ہریرہ } ۔

ویسے تو ہر زنا  کبیرہ گناہ  ہے البتہ  زنا کی بعض صورتیں  بعض سے زیادہ قبیح ہیں جیسے :

[۱] اپنے پڑوسی کی بیوی سے  یا بیٹی وغیرہ سے زنا کرنا : نبی ﷺ سے سوال کیا گیا کہ  سب  سے بڑا گناہ کیا ہے ؟  آپ ﷺ نے فرمایا : اپنے  خالق  کے ساتھ شریک  ٹھہرانا ، پوچھا گیا :اس کے بعد ؟ آپ ﷺ نے فرمایا  :روزی کے ڈر سے اپنی اولاد کو قتل کرنا ، پھر پوچھا  گیا : اس کے بعد  کیا ہے ؟ آپ ﷺ  نے فرمایا : پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا  ۔ {صحیح بخاری  و صحیح مسلم  بروایت  ابن مسعود } ۔

[۲] اپنے محارم سے زنا کرنا  : ارشاد نبوی ہے: جو اپنے  کسی محرم سے  زنا کرے  اسے قتل کردو  ۔ {سنن ترمذی ،  سنن ابن ماجہ ، بروایت  ابن عباس }۔

[۳] بوڑھے  کا زنا کرنا : ارشاد نبوی ہے:  تین قسم کے لوگ  ہیں جن سے قیامت  کے دن  اللہ تعالی  نہ بات کرے گا  اور نہ  ہی  ان کی طرف   نظر رحمت سے دیکھے  گا  اور نہ  انہیں پاک کرے گا ، مزید ان کے لئے  دردناک عذاب ہے ، بوڑھا زانی ، جھوٹ بولنے والا  بادشاہ اور تکبر  کرنے والا فقیر ۔ {صحیح مسلم بروایت  ابوہریرہ } ۔  [۴] مجاہدین کی بیوی و بیٹی وغیرہ سے زنا :  ارشاد نبوی ہے :  جو لوگ  جہاد کے لئے  گئے ہیں  ان کی بیویوں  کا   احترام بیٹھنے والوں کیلئے اپنے ماؤں کے  احترام  کی طرح ہے ،  پیچھے  رہ جانے  والوں  میں سے  جو شخص  کسی مجاہد  کی بیوی کے دیکھ بھال  کا ذمہ دار بنا  ، پھر  اس نے  اس بارے میں خیانت  کی تو قیامت  کے دن اسے  اس مجاہد کے سامنے کھڑا کیا جائے گا  [اور اسے  اجازت دے دی جائے گی کہ ] وہ اس  کے عمل سے جو کچھ  بھی چاہے  لے لے ، الحدیث ۔ {صحیح مسلم  بروایت  ابو ہریرہ }۔ اسی حکم میں ہر ان لوگوں کی بیویوں سے زنا کرنا ہو گا جنھوں نے اپنے آپ کو دینی یا اسلامی مصلحت کیکے لئے وقف کر رکھا ہے اور اپنے گھروں سے دور رہتے ہیں۔

۸-  لواطت : پیچھے کے راستے سے جنسی خواہش  پوری کرنا لواطت  کہلاتا ہے ، چونکہ یہ کام  دنیا میں سب سے  پہلے  قوم لوط نے شروع  کیا  تھا   اس لئے  اسے لواطت  کہتے ہیں  اور  اسی گناہ  کی وجہ  سے ان کی  بستی  کو الٹ دیا گیا تھا ۔  ارشاد باری تعالی  ہے  :  وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْعَالَمِينَ (80) إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِنْ دُونِ النِّسَاءِ بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ مُسْرِفُونَ (81) الأعراف.

اور ہم نے  لوط  کو بھیجا  جب کہ  انہوں نے اپنی قوم سے  فرمایا کہ تم ایسا  فحش کام  کرتے ہو  جس کو  تم سے پہلے کسی نے   دنیا  جہان والوں میں سے  نہیں کیا  ہے ،تم مردوں کے ساتھ  شہوت  رانی کرتے ہو  عورتوں   کو چھوڑ کر، بلکہ تم حد ہی سے  گزر گئے ہو ۔  نبی کریم ﷺ  نے ارشاد فرمایا  : اللہ تعالی کی لعنت  ہو اس شخص  پر جو  قوم لوط  والا  عمل کرتا ہے  ، اسی طرح  آپ نے  تین بار فرمایا  ۔ {مسند احمد ، صحیح ابن حبان ، بروایت  ابن عباس } ۔  حتی کہ اگر کوئی شخص یہی  عمل  اپنی بیوی  کے ساتھ  کرتا ہے تو وہ بھی  ملعون  اور کبیرہ  گناہ  مرتکب  ہورہا ہے،  ارشاد نبوی ہے کہ” وہ شخص  ملعون  ہے جو اپنی  بیوی  کے پیچھے  کے راستے  سے  مباشرت کرتا ہے” ۔ { سنن ابو داود ، مسند احمد بروایت  ابوہریرہ } ۔  علماء کے نزدیک  یہی حکم ان دو عورتوں کا ہے جو  ایک دوسرے  سے اپنی  شہوت پوری کرتے ہیں ۔

۹-  سود کھانا : سود کا لین دین  شریعت  کی نظر  میں ایک   ناقابل  معافی گناہ اور  اور اللہ  اور اس  کے رسول کےساتھ   اعلان جنگ  ہے ، نبی کریم ﷺ نے  اسے  سات ہلاک کردینے  والے گناہوں میں شمار کیا ہے : ارشاد باری تعالی ہے  : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ٫ البقرۃ اے ایمان  والو !  اللہ تعالی  سے ڈرو اور جو  سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ  دو ، اگر تم سچ مچ  ایمان والے  ہو ، اور  اگر  ایسا نہیں کرتے  تو اللہ اور  اس کے رسول  کے ساتھ  لڑنے  کے لئے تیار ہوجاو ۔

نبی ﷺ کا ارشاد  ہے کہ اللہ تعالی  نے لعنت  کی ہے   سود  کھانے  والے  پر ، سود کھلانے والے پر ، اس کے  دونوں  گواہوں  پر اور  سودی معاملہ  لکھنے  والے ہیں ، آپ  نے مزید فرمایا : یہ سب  [گناہ میں ] برابر ہیں ۔ {صحیح مسلم  ، بروایت  جابر } ۔ ایک اور حدیث  میں ارشاد نبوی ہے : سود  تہتر قسم کا ہے  اور معمولی قسم کے سود  کا گناہ ایسا ہے جیسے  کوئی اپنی ماں کے ساتھ زنا کرے ۔ {مستدرک الحاکم   ، بروایت  براء بن عازب }۔

واضح رہے کہ سود  دو قسم  کا ہے : [۱] ربا  الفضل {بدلے کا سود } ۔ [۲] ربا السیئہ  {ادھار سود } ۔  ربا الفضل  یہ ہے کہ  دو ہم جنس  چیزوں  میں  ایک دوسرے سے خرید تے وقت  فرق  کرنا  یعنی  ایک دینا ر  کو یا ایک  کیلو کھجور ، گیہوں ، چاول وغیرہ کو اس کی جنس  سے بدلتے  یا  بیچتے  وقت  اگر کم اور  زیادہ  کا فرق  رکھا گیا تو سود میں داخل ہوگا ۔

ضروری ہے کہ وہ ہم جنس  اشیاء جو نقدی ، خوراک کی حیثیت  سے استعمال  ہوتی ہیں اور انہیں ناپ و تول  کیا جاتا ہے ان کے تبادلے  میں دو چیزیں  مد نظر  رہیں گی ایک  برابر  سرابر  اور دوسرے  دست بدست ۔

ربا السئیہ  : ادھار  کا سود کہ کسی کو  ایک ہزار دیکر  مدت کے عوض اس سے 1100 لیا جائے اور یہ  دونوں  صورتیں  کبیرہ گناہ ہیں ۔