سوال : ماہ رمضان کا شروع ہونا اور اختتام کو پہنچنا کیسے ثابت ہوگا ؟ اور اگر رمضان کے شروع ہونے یا مکمل ہو نے کے وقت صرف ایک شخص نے اکیلے چاند دیکھا تو اسکا کیا حکم ہے ؟

سوال : ماہ رمضان کا شروع ہونا اور اختتام کو پہنچنا کیسے ثابت ہوگا ؟ اور اگر رمضان کے شروع ہونے یا مکمل ہو نے کے وقت صرف ایک شخص نے اکیلے چاند دیکھا تو اسکا کیا حکم ہے ؟
جواب السؤال
جواب : ماہ رمضان کا شروع ہونا اور ختم ہونا دو یا دوسے زیادہ عادل گواہوں کی گواہی سے ثابت ہوتا ہے ، البتہ اس ماہ کے شروع ہونے کیلئے صرف ایک گواہ کی گواہی کافی ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : اگر دوگواہ گواہی دے دیں تو روزہ رکھو اور افطار کرو ” نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے صرف ابن عمر رضی اللہ عنہما کی شہادت ، اور ایک موقع پر صرف ایک دیہاتی کی شہادت کی بنیاد پر لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا ، اور مزید کوئی شہادت نہیں طلب کی تھی ، اسکی حکمت {واللہ اعلم } یہ ہے کہ اس ماہ کے شروع ہونے اور اختتام کوپہنچنے میں دین کیلئے احتیاط ملحوظ رکھاجائے ، جیسا کہ اہل علم نے اسکی صراحت کی ہے ۔

اگر کسی شخص نے رمضان کے شروع یا اختتام کے وقت اکیلے چانددیکھا اور اسکی شہادت پر عمل نہ کیا گیا ، تو اہل علم کے صحیح ترین قول کے مطابق وہ عام لوگوں کے ساتھ روزہ رکھے اور افطار کرے اور خود اپنی شہادت پر عمل نہ کرے ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ” روزہ اس دن کا ہے جس دن تم سب روزہ رکھتے ہو ، اور افطار اس دن ہے جس دن تم سب افطار کرتے ہو ، اور قربانی اس دن ہے جس دن تم سب قر بانی کرتے ہو ” ۔ واللہ ولی التوفیق ۔

{مرسل : قیصر محمود، مأخوذ از : مسائل زکاۃ وصوم / شیخ الاسلام عبد العزیزبن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ /ص:84}