سوال : کیا اذان شروع ہونے کے ساتھ ہی سحری کھانے سے رک جانا ضروری ہے ، یا اذان ختم ہونے تک کھا پی سکتے ہیں ؟

سوال : کیا اذان شروع ہونے کے ساتھ ہی سحری کھانے سے رک جانا ضروری ہے ، یا اذان ختم ہونے تک کھا پی سکتے ہیں ؟
جواب السؤال
جواب : مئو ذن کےبارے میں اگر یہ معروف ہو کہ وہ فجر طلوع ہونے کے ساتھ ہی اذن دیتا ہے ، تو ایسی صورت میں اسکی اذن سنتے ہی کھانے پی نے اور دیگر تمام مفطرات سے رک جانا ضروری ہے ، لیکن اگر کلنڈر کے اعتبار سے ظن وتخمین سے اذان دی جائے تو ایسی صورت میں اذان کے دوران کھانے پی نے میں کوئی حرجنہیں ، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلم کی حدیث ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بلال رات میں اذان دیتے ہیں ، اسلئے کھاو اور پیو ، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دیں ”

اس حدیث کے آخر میں راوی کہتے ہیں کہ ابن ام مکتوم نا بینا شخص تھے ، وہ اس وقت تک اذان نہیں دیتے تھے جب تک ان سے یہ نہ کھا جاتا کہ تم نے صبح کردی ۔ {متفق علیہ } اہل ایمان مرد وعورت کیلئے احتیاط اسی میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی درج ذیل احادیث پر عمل کرتے ہوئے ، طلوع فجر سے پہلے ہی سحری سے فارغ ہو جائیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” جوچیز تمہیں شبہ میں ڈالے اسے چھوڑ کر جو شبہ میں ڈالنے والی نہ ہو اسے لے لو ” ۔ لیکن اگر یہ با متعین ہو کہ مؤذن کچھ رات باقی رہنے پر ہی طلوع فجر سے پہلے لوگو ں آگاہ کرنے کیلئے اذان دیتا ہے ، جیسا کہ بلال کرتے تھے ، تو ایسی صورت میں مذکورہ بالا حدیث پر عمل کرتے ہوئے کھاتے پیتے رہنے میں کوئی حرج نہیں ، یہاں تک کہ طلوع ِفجر کے ساتھ اذان دینے والے مؤذن کی اذان شروع ہو جائے ۔

{مرسل : قیصر محمود، مأخوذ از : مسائل زکاۃ وصوم / شیخ الاسلام عبد العزیزبن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ /ص:93-94}

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں