شوہر کے حقوق – سلسلہ حقوق: 10

بسم اللہ الرحمن الرحیم

خلاصہ درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

بتاریخ : 14/ رمضان المبارک 1429ھ14 /ستمبر 2008م

شوہر کے حقوق
عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا يصلح لبشر أن يسجد لبشر ، ولو صلح لبشر لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها لعظم حقه عليها ، ولو كان من قدمه إلى مفرق رأسه قرحة تنبجس بالقيح والصديد ثم استقبلته فلحسته ما أدت حقه .

( مسند أحمد ، ج : 3 ، ص : 159 / النسائي الكبرى ، ج : 5 ص : 363 / مسند البزار : 1895 ، مختصرا )

ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہیکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کسی بشر کیلئے درست نہیں ہےکہ وہ کسی بشر کو سجدہ کرے ، اگر کسی بشر کا کسی بشر کیلئے سجدہ کرنا درست ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے ، اسلئے کہ اسکا حق بہت بڑا ہے ، اور اگر شوہر کے سر سے پیر تک زخم ہو جس سے خون و پیپ بہہ رہا ہو ، پھر عورت آگے بڑھکر اسے اپنی زبان سے صاف کرے تو بھی اسکے حق کو ادا نہ کر پائے گی ۔

تشریح : ” انسانوں کے باہمی تعلقات میں ازدواجی تعلق کی جو خاص نوعیت اور اہمیت ہے اور اس سے عظیم مصالح اور منافع وابستہ ہیں وہ کسی وضاحت کے محتاج نہیں ، زندگی کا سکون اور قلب کا اطمینان بڑی حد تک اسی خوشگواری اور باہمی الفت واعتماد پر موقوف ہے ” اور یہ ساری چیزیں اس وقت حاصل ہوسکتی ہیں جب میاں بیوی اپنے باہمی حقوق اور ذمہ داریوں کے بارے میں سنجیدہ رہیں اور شریعت کی طرف سے انہیں جو ہدایات دی گئی ہیں حتی المقدور ان پر چلنے کی کوشش کریں ۔

شوہر کے حقوق :

[ 1 ] بالاتری : اللہ تبارک وتعالی کا ارشاد ہے کہ : الرجال قوامون علی النساء { النساء : 34 } مرد ، عورتوں پر حاکم ہیں ، یعنی ان پر نگران اور انہیں ادب سکھانے اور تنبیہ کرنے کا حق رکھتے ہیں ، اور وہی گھر میں تصرف کرنے کا حق رکھتے ہیں ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہیکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عورت کیلئے جائز نہیں کہ وہ خاوند کی موجودگی میں اسکی اجازت کے بغیر روزہ رکھے اور نہ یہ جائز ہے کہ وہ اسکے گھر میں اسکی اجازت کے بغیر کسی کو داخل ہونے کی اجازت دے ۔ [ بخاری و مسلم ]

[ 2 ] طاعت : مرد کی حاکمیت اور قوامیت کا تقاضا یہ ہیکہ عورت اسکی اطاعت کرے اور جائز اور شرعی کاموں میں اسکی نافرمانی سے بچے ، اسکی اس سے بڑھ کر اور کیا دلیل ہو سکتی ہے کہ اگر غیراللہ کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو اسکا سب سے زیادہ حقدار شوہر ہوتا ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہےکہ عورت اگر پانچ وقت کی نماز پڑھ لے ، رمضان المبارک کا روزہ رکھ لے ، اپنے شرم گاہ کی حفاظت کرلے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرلے تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے ۔

[مسند احمد وغیرہ بروایت عبد الرحمن بن عوف و ابو ہریرہ]

تین آدمی ایسے ہیں کہ انکی نماز انکے کانوں سے تجاوز نہیں کرتی جن میں ایک وہ عورت جو اس حال میں رات گزارے کہ اسکا خاوند اس سے ناراض ہے ۔

[ سنن الترمذی ، بروایت ابو امامہ ]

[ 3 ] خدمت : مرد گھر کے باہر کی ذمہ داری رکھتا ہے اور عورت کی ذمہ داری گھر کے اندر کی ہے ، جیسے گھر کی نگرانی ، صفائی اور کھانے پینے کا انتظام وغیرہ ، یہی طریقہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں رائج رہا ہے ۔

حضرت حصین بن محصن بیان کرتے ہیں کہ انکی پھوپھی کسی حاجت کیلئے خدمت نبوی میں حاضر ہوتی ہیں ، جب اپنی حاجت سے فارغ ہوگئیں تو آپ نے سوال فرمایا : کیا تو شادی شدہ ہے ؟ انہوں نے جواب دیا : جی ہاں ، آپ نے فرمایا اپنے شوہر کے ساتھ تیرا معاملہ کیسا ہے ؟ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اسکے حق کی ادائیگی اور خدمت میں کوئی کوتاہی نہیں کرتی ، الا یہ کہ میرے بس سے باہر ہو ، آپ نے فرمایا : دھیان رکھنا ، اسکے ساتھ تمہارا معاملہ کیسا رہتا ہے ، وہ تمہارے لئے جنت یا جہنم کا سبب ہے ۔

[ مسند احمد و النسائی الکبری ]

[ 4 ] حق بستر : شادی کی حکمتوں اور مصلحتوں میں ایک حکمت و مصلحت جنسی ضرورت کو پورا کرنا ہے ، اسلئے عورت پر شوہر کا ایک حق عظیم یہ بھی ہیکہ اسکی ضرورت کا خیال رکھے ، اسی عظیم مقصد کیلئے شوہر کی موجودگی میں عورت کیلئے نفلی روزے رکھنا ممنوع ہے ، نیز شوہر کے اس طلب کو پورا کرنے کا تاکیدی حکم دیاگیا ہے ۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہیکہ جب آدمی اپنی عورت کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ نہ آئے ،پھر شوہر رات اس سے ناراضی کی حالت میں گزارے تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں ۔ [ بخاری و مسلم بروایت ابو ہریرہ ]

[ 5 ] احترام و تقدیر : شوہر گھر کا حاکم و نگران ہے اور اسکی اطاعت واجب الادا رہی ، اس لئے عورت کو چاہئے کہ اسے احترام کی نظر سے دیکھے اور اسکی تعظیم بجالائے ۔

وہ شخص ہمارے طریقے پر نہیں ہے جو ہمارے بڑے کی عزت نہیں کرتا اور ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا [ بخاری و مسلم ]

[ 6 ] گھر اور اولاد کی حفاظت : شوہر کا ایک حق عورت پر یہ بھی ہےکہ وہ اسکی عزت ، مال اور اولاد کی نگرانی کرے ، کیونکہ عمومی طور پر یہ ساری چیزیں عورتوں کے زیادہ قریب ہوتی ہیں ۔

ارشاد نبوی ہے : تم میں سے ہر شخص ذمے دار ہے اور تم سب سے اسکی اپنی رعیت کے متعلق پوچھا جائے گا ۔ ۔۔ اور عورت اپنے خاوند کے گھر اور اسکی اولاد کی ذمہ دار ہے اور اس سے اسکی رعیت سے متعلق پوچھا جائے گا ۔

[ بخاری و مسلم ، بروایت ، ابن عمر ]

ختم شدہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں