بسم اللہ الرحمن الرحیم
حديث نمبر :21 خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی حفظہ اللہ بتاریخ :26/27/محرم 1429 ھ، م 05/04، فروی 2008م غصہ مت کر عن أبی ھریرة رضی اللہ عنہ أن رجلا قال للنبی صلی اللہ علیہ وسلم : أوصنی قال : لا تغضب ، فردد مرارا قال : لا تغضب ۔ ( صحیح بخاری : ٦١١٦ ) ترجمہ : حضرت أبو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : آپ مجھے کوئی وصیت کیجئے ، آپ نے فرمایا : غصہ مت کرو ، اس نے کئی باریہی سوال دہرایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر بار یہی جواب دیتے رہے : غصہ مت کرو ۔ صحيح البخاري. تشریح : اللہ تعالی نے انسانی فطرت میں غصہ ہونا ودیعت کیا ہے جو خلاف مزاج وطبیعت کسی چیز کے پیش آنے پر انسان کو لاحق ہوتاہے ، غصہ میں آکر انسان بساأوقات ایسے کام کرجاتا یاایسی باتیں کہہ جاتا ہے جس پر اسے بعد میں ندامت ہوتی اور بسا اوقات بڑانقصان اٹھانا پڑتاہے ، کبھی غصہ میں کسی پر حملہ کردیتا ہے ، کبھی غصہ میں گالی گلوج پر اتر آتا ہے ،کبھی غصہ میں اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا ہے حتی کہ کبھی غصہ میں کلمہ کفر وشرک ادا کرجاتا ہے ، جیسا کہ یہ امر ہر شخص کے مشاہدے میں ہے، اسی لئے زیر بحث حدیث میں جب صحابی نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی قیمتی نصیحت چاہی جو انہیں دنیا وآخرت میں نفع دے تو آپ نے انہیں غصہ نہ کرنے کی تلقین فرمائی ، ابتداء میں تووہ یہ سمجھتے رہے کہ غصہ نہ کرنا کوئی ایسی بڑی چیز نہیں ہے جو ہمارے لئے مستقبل میں اس قدرمفید ثابت ہو لیکن جب باربار قیمتی نصیحت کے سوال پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہی وصیت فرماتے رہے تو انہیں اس کی اہمیت معلوم ہوئی اور خاموش ہوگئے ۔ اس حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ نہ کرنے کا حکم دیا ہے ، جسکا دو مفہوم ہوسکتا ہے ۔ (١) سرے سے انسان غصہ ہی نہ کرے۔ وہ اس طرح کہ غصہ میں آنے کے جو اسباب ہوتے ہیں ان سے پرہیز کرے ، جیسے خود بینی و خونمائی سے پرہیز کرے ، بلا وجہ کی بحث ومباحثہ سے بچتا رہے ، کثرت مذاق وغیرہ جیسے اسباب جو انسان کے غصہ میں آنے کا سبب بنتے ہیں ان سے پرہیز کرتا رہے ۔ (٢) اگر بتقاضائے بشریت غصہ آجائے تو نافذ نہ کرے. بلکہ اسے دبانے اور ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرے جس کیلئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف طریقے بتلائے ہیں ۔ غصہ کو ختم کرنے والے بعض شرعی طریقے : ( ١) أعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھ لے ۔ ( صحیح بخاری : ٣٢٨٢ ، صحیح مسلم : ٢٦١٠ ) (٢) اپنی کیفیت کو بدل دے ،یعنی اگر کھڑا ہے تو بیٹھ جائے،بیٹھا ہے تو لیٹ جائے. اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس جگہ کو چھوڑ کر چلا جائے ( أبو داود :٤٧٨٢ ، أحمد : ص: ١٥٢ ، ص: ٥ ) (٣) غصہ پی جانے کا جو اجر اللہ تعالی نے رکھا ہے اسے یاد کرے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص غصہ کو پی جائے حالانکہ اسے نافذ کرسکتا تھا تو قیامت کے دن اللہ تعالی اسے تمام لوگوں کے سامنے بلائے گا اور اسے اختیار دے گا کہ جنت کی جس حور کو انتخاب کرنا چاہو کرلو ۔ ( أبودائود :٤٧٧٧ ، أحمد 3/440 ) (٤) وضو کرلے . کیونکہ غصہ کا جو بھی سبب ہو ، اسے ابھارنے والا شیطان ہوتا ہے اور شیطان کی پیدائش آگ سے ہے اور آگ کو پانی سے بجھایا جاتا ہے، لہذا وضو کرنا اسکا بہترین علاج ہے ۔ ( أبودائود : ٤٧٨٤ ، أحمد 4/226 ) فوائد : ١) خیر کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے صحابہ کی حرص ۔ ٢)غصہ عمومی طور پر خطرناک چیز ہے ۔ ٣) مسلمان کو چاہئے کہ ہر اس کام سے پرہیز کرے جو غصہ کاسبب بنے ۔ ختم شدہ |