غصہ کے علاج/حديث نمبر :77

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حديث نمبر :77

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

بتاریخ : 02 / 03 جمادی الاول1430ھ، م 28/27اپریل 2009

غصہ کے علاج

عن سليمان بن صرد رضي الله عنه قال : استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم فجعل أحدهما يغضب ويحمر وجهه و تنتفخ أوداجه فنظر إليه النبي صلى الله عليه وسلم فقال : إني لأعلم كلمة لو قالها لذهب ذا عنه :” أعوذ بالله من الشيطان الرجيم ” فقام إلى الرجل رجل ممن سمع النبي صلى الله عليه وسلم فقال : تدري ما قاله رسول الله صلى الله عليه وسلم آنفا ؟ قال : لا، قال: إني لأعلم كلمة لو قالها لذهب عنه : أعوذ بالله من الشيطان الرجيم ، فقال له الرجل : أمجنونا تراني؟ .

( صحيح البخاري : 3282 ، بدء الخلق / صحيح مسلم : 2610 ، البر / الفاظ صحیح مسلم کے ہیں )

ترجمہ : حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گالی گلوچ کررہے تھے ان میں کا ایک غصے میں آگیا ، اس کا چہرہ سرخ ہوگیا اور اس کی رگیں پھول گئیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اور فرمایا : میں ایک کلمہ جانتا ہوں کہ اگر یہ اسے کہہ لے تو اس کی یہ کیفیت دور ہوجائے ، وہ کلمہ ہے ” اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم ” [ میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ] چنانچہ جن لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا ان میں سے ایک شخص اس غصہ ہونے والے شخص کے پاس گیا اور کہنے لگا : کیا تم جانتے ہو کہ ابھی ابھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا : اس نے جواب دیا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے ہیں کہ ہیں میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں جسے اگر یہ پڑھ لے تو اس کا غصہ جاتا رہے ، وہ کلمہ ہے: ” اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم ” اس شخص نے کہا کہ کیا تو مجھے پاگل سمجھ رہا ہے ۔ [ صحیح بخاری وصحیح مسلم ]

تشریح : غصہ ایک ایسا اخلاقی مرض ہے کہ اگر فوری اور صحیح علاج نہ کیا گیا تو اس کا اثر باہمی نا اتفاقی ، حسد و کینہ ، بغض و نفرت ، گالی و گلوچ حتی کہ مارپیٹ ، قتل و خونریز ی ، طلاق اور مال و اولاد پر بد دعا کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے ، اس لئے اپنے دین و ایمان پر حریص شخص کے لئے ضروری ہے کہ اس مرض کا علاج کرے ۔

واضح رہے کہ سب سے بہتر اور کامیاب وہ علاج ہے جس کی طرف اسلام نےرہنمائی کی ہے ، چنانچہ جب ہم نصوص شرع پر غور کرتے ہیں تو اس مرض کے بہت سے علاج کی طرف ہماری رہنمائی ہوتی ہے ، اختصار کے ساتھ وہ بعض علاج درج ذیل ہیں :

1- اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت : یعنی ایک مومن یہ سوچے کہ اللہ اور اس کے رسول نے غصہ آنے پر صبر سے کام لینے اور لوگوں کی غلطی کو معاف کردینے کا حکم دیا ہے ، اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ ( سورة فصلت : 34)

اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہوسکتی۔ تو (سخت کلامی کا) ایسے طریق سے جواب دو جو بہت اچھا ہو (ایسا کرنے سے تم دیکھو گے) کہ جس میں اور تم میں دشمنی تھی گویا وہ تمہارا گرم جوش دوست ہے

اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے مفسر قرآن حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ ، اس سے مراد غصہ کے وقت صبر کرنا اور برائی کو معاف کرنا ہے ۔ [ صحیح بخاری معلقا ]۔

2- برے نتائج پر غور : غصہ کو پی جانے کا ایک بہترین علاج یہ ہے کہ دینی و دنیوی نتائج پر غور کرے کہ بسا اوقات ایک شخص غصہ میں ایسی بات کر جاتا ہے یا ایسی حرکت کا مرتکب ہوتا ہے جس سے اس کی دنیا و آخرت برباد ہوجاتی ہے ۔

3- ان اسباب سے پرہیز کرے جو غصہ بڑھاتے ہیں ، جیساکہ ان میں اسے بعض کا ذکر پچھلے درس میں آچکا ہے ۔

4- ان ثواب و اجر کو پیش نظر رکھے جو غصہ پی جانے کے عوض حاصل ہوتے ہیں ۔ ۔۔ جیسے :

A. اللہ و رسول کی محبت : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قیس کے ایک شخص سے فرمایا : تمہارے اندر دو ایسی عادتیں ہیں جنہیں اللہ اور اس کےرسول پسند کرتے ہیں ، برد باری اور سنجیدگی ۔ [ صحیح مسلم بروایت ابن عباس ] ۔ بردباری یعنی غصہ کی حالت میں انتقام کی طاقت کے باوجود صبر سے کام لینا ۔

B. جنت میں داخلہ : ایک صحابی نے سوال کیا اے اللہ کے رسول مجھے کوئی ایسا عمل بتلائیے کہ اس پر عمل کرلوں تو مجھے جنت مل جائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : غصہ نہ کرو تمہیں جنت میں داخلہ مل جائے گا ۔ [ الطبرانی الاوسط : بروایت ابو داود ] ۔

C. اللہ کے غضب سے بچاو : ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتا ہے کہ وہ کونسا عمل ہے جو مجھے اللہ کے غضب سے محفوظ رکھے آپ نے فرمایا : تم غصہ نہ کرو [ اللہ تعالی تم پر بھی غصہ نہ ہوگا ] [مسند احمد بروایت عبدا للہ بن عمرو ]۔

D. بہت بڑے اجر کا حصول : ارشاد نبوی ہے کہ : اللہ تعالی کے نزدیک غصہ کا گھونٹ پی جانے سے زیادہ اجر والا کوئی اور گھونٹ پینا نہیں ہے ۔ [ ابن ماجہ ، بروایت عبد اللہ عمر ]

E. جنت کی حور : ارشاد نبی صلی اللہ علیہ وسلم : جو شخص انتقام کی قدرت کے باوجود غصہ پی جاتا ہے تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس شخص کو تمام مخلوقات کے سامنے بلا کر فرمائے گا کہ آج تم جنت کی جس حور کا انتخاب کرنا چاہو جاکر انتخاب کرلو ۔ [ ابو داود الترمذی ، بروایت انس بن معاذ ] ۔

5- ذکر الہی : جیسے ” اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم ” پڑھنا ۔ جیساکہ زیر بحث حدیث میں بیان ہوا ہے ۔

6- جس حالت پرہے اسے بدل دے : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اگر وہ کھڑا ہوتو بیٹھ جائے اور اگر بیٹھا ہوتو لیٹ جائے ۔ [ سنن ابو داود ، بروایت ابو ذر ] ۔ اور اگر مناسب سمجھے تو وہ جگہ چھوڑ کر ہٹ جائے ۔

خاموشی : آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے : ­سکھاو ، بشارت سناو اور سختی نہ دکھلاو { یہ بات آپ نے تین بار فرمائی } پھر دوبارہ فرمایا : اگر کسی کو غصہ آئے تو وہ خاموش ہوجائے ۔ [ مسند احمد بروایت ابن عباس ] ۔

ختم شدہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں