بسم اللہ الرحمن الرحیم
حديث نمبر :25
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی حفظہ اللہ
بتاریخ :25/26/صفر 1429 ھ، م 04/03، مارچ 2008م
فرشتے جنکے دوست
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِلْمَسَاجِدِ أَوْتَادًا الْمَلَائِكَةُ جُلَسَاؤُهُمْ إِنْ غَابُوا يَفْتَقِدُونَهُمْ وَإِنْ مَرِضُوا عَادُوهُمْ وَإِنْ كَانُوا فِي حَاجَةٍ أَعَانُوهُمْ، وَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلِيسُ الْمَسْجِدِ عَلَى ثَلَاثِ خِصَالٍ أَخٍ مُسْتَفَادٍ أَوْ كَلِمَةٍ مُحْكَمَةٍ أَوْ رَحْمَةٍ مُنْتَظَرَةٍ ۔
( مسند أحمد ، ج: ٢ ، ص: ٤١٨ )
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کچھ لوگ مسجدوں کی میخیں ہیں ، فرشتے انکے ہم نشین ہیں ، اگر وہ مسجد سے غائب ہوئے تو وہ فرشتے انہیں تلاش کرتے ہیں ، اگر وہ بیمار پڑے تو فرشتے انکی عیادت کرتے ہیں، اگر وہ کسی کام میں مشغول رہے تو فرشتے انکی مدد کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا : مسجد میں بیٹھنے والا تین چیزوں سے محروم نہیں رہتا (١) کسی دینی بھائی کی صحبت نصیب ہوگی ( ٢) کوئی حکمت کی بات سیکھے گا (٣) کسی رحمت سے دو چار ہوگا ۔
تشریح : مسجدیں اللہ کا گھر ہیں، اللہ کے نزدیک سب سے محبوب جگہیں ہیں ، مسجدوں میں بیٹھنے والے اللہ کے محبوب اور مقرب بندے ہیں ، قیامت کے دن انکی ایک نرالی شان ہوگی جہاں انہیں عرش الہی کا سایہ نصیب ہوگا ، مسجد میں بیٹھنا ایمان کی نشانی اور اس سے بے رغبتی نفاق کی علامت ہے۔
زیر بحث حدیث میں اہل مسجد کے کچھ فضائل بیان ہوئے ہیں ، اللہ کے کچھ ایسے بندے ہیں جو مسجد کی میخ بن گئے ہیں کہ وہ مسجد سے جدا ہوتے ہی نہیں، اگرکسی دنیاوی ضرورت وحاجت کے پیش نظر مسجد سے انکا جسم دور بھی ہوگیا تو انکا دل مسجد سے دور نہیں ہوتا ، انکی پوری کوشش ہوتی ہے کہ وہ جلد از جلد دنیاوی مشاغل سے فارغ ہوکر مسجد کا رخ کریں ، انہیں باہر سکون نہیں ملتا وہ جلد از جلد مسجد واپس آنا چاہتے ہیں کیونکہ انہیں مسجد سے باہر راحت بال اور سکو ن قلب نصیب نہیں ہوتا ہے مسجدکی مثال انکے لئے ایسی ہے جیسے مچھلی کیلئے دریا و تالاب ، ایسے لوگوں کے اکرام میں اللہ تعالی نے کچھ فرشتوں کو انکا ساتھی بنادیا ہے جو مسجد میں انکے انتظار میں رہتے ہیں، جب تک وہ مسجد میں رہتے ہیں فرشتے انکے ساتھ ہوتے ہیں، انکے لئے دعاورحمت اور سکینت واطمینان کا سبب بنتے ہیں ، اگر یہ لوگ کسی حاجت وضرورت کے تحت مسجد سے غائب ہوجاتے ہیں تو فرشتے انہیں تلاش کرتے اور ڈھونڈھتے پھرتے ہیں ، اگر انہیں کسی مرض نے مسجدمیں آنے سے روک لیا ہے تو فرشتے انکی عیادت کیلئے جاتے ہیں اور انکی بیمار پرسی کرتے ہیں ،
اگر یہ لوگ کسی حاجت میں مشغول ہوتے ہیں تو یہ فرشتے انہیں تلاش کرتے ہوئے ان تک پہنچتے ہیں اور حاجت براری میں انکی مدد کرتے ہیں، سوچنے اور غور کرنے کی بات ہے کہ یہ لوگ کس قدر خوش قسمت ہیں ، بڑے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو مسجدوں کی میخ بنے ہوئے ہیں ۔
نیز یہ بھی نہ بھولنا چاہئے کہ ویسے بھی مسجد میں بیٹھنے والا شخص فائدے ہی فائدے میں رہتاہے ، جنمیں تین فائدے قابل ذکر ہیں ۔
[1] اسے کسی نیک وصالح مسلمان بھائی کی صحبت نصیب ہوگی جس سے وہ کوئی نصیحت کی بات سنے گا ، یا کسی اور طرح اس سے مستفید ہوگا، اگر کچھ نہیں تو کم از کم یہ بھائی پیٹھ پیچھے اسکے لئے دعائیں کرے گا، اور سب سے اہم یہ کہ یہ تعلق قیامت کے دن بھی باقی رہے گا اوراسکے لئے مفید ثابت ہوگا ،
الاخلاء یومئذ بعضھم لبعض عدو لا المتقین ( الزخرف ) اس دن تمام دوست ایک دوسرے کے دشمن ہونگے مگر متقی حضرات،
[2]دوسرا فائدہ اسے یہ حاصل ہوگا کہ اسے کوئی مفید بات سننے کو ملے گی کیونکہ مسجد تلاوت قرآن ، ذکر واذکار اور درس وتدریس کی جگہ ہے ۔
[3] اور اگر کچھ نہیں تو مسجد میں بیٹھنے والا رحمت الہی سے محروم نہیں رہے گا کیونکہ جو شخص با وضو ہوکر مسجد کیلئے اپنے گھر سے نکلتا ہے تو اسکے ہر قدم پر ایک نیکی ملتی ہے اور ایک گناہ معاف ہوتا ہے ، اور جب تک مسجد میں اپنی جگہ با وضو بیٹھا رہتا ہے فرشتے اسکے لئے دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ اس پر رحمت نازل فرما اے اللہ اس پر مہربان ہوجا ( متفق علیہ )
خلاصہ یہ کہ مسجد میں بیٹھنے والا فائدے سے خالی نہیں رہتا ہے، خوش نصیب ہیں وہ لوگ مسجد جنکا گھر ہے اور بد نصیب ہیں وہ لوگ جنہیں مسجد میں بیٹھنا گراں گزرتا ہے ۔
فوائد :
(١) مسجد میں بیٹھنے والے کی فضیلت ۔
(٢) فرشتوں کی اہل خیر سے محبت اور انکے لئے دعا
( ٣) دینی بھائی چارگی کی اہمیت ۔
( ٤) مسجد میں درس وتدریس کی اجازت ۔