بسم اللہ الرحمن الرحیم
خلاصہ درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط بتاریخ : 6/ رمضان المبارک 1429ھ م06/ستمبر 2008م قرآن مجید کے حقوق عن زيد بن أرقم : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ………. كتاب الله عز وجل هو حبل الله ، من اتبعه كان على الهدى ومن تركه كان على ضلالة …….. الحديث . ( صحيح مسلم : 2408 ، الفضائل / صحيح ابن خزيمة : 2357 ، الزكاة / النسائي الكبرى : 8175، المناقب ) ترجمہ : حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے [ ایک بار خطبے میں ] فرمایا : یہ کتاب الہی [ تمہارے ہاتھوں میں ] اللہ تعالی کی رسی ہے ، جس نے اسکی اتباع کی وہ راہ ہدایت پر گامزن رہا اور جس نے اسے چھوڑ دیا اس نے راہ ضلالت اختیار کی ۔ تشریح : قرآن مجید اللہ تبارک وتعالی کا حقیقی کلام اور بندوں کی طرف اسکا پیغام ہے ، جو شخص اس قرآن کو مضبوطی سے تھامتا ہے وہ ناجی اور جو شخص اسے پس پشت ڈالتا ہے وہ ہلاک ہونے والا ہے ، چنانچہ حجۃ الوداع کے موقعہ پر ایک عظیم مجمع کو خطاب کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : انی قد ترکتکم ما ان اعتصمتم بہ فلن تضلوا ابدا کتاب اللہ و سنۃ نبیہ [ مستدرک الحاکم بروایت ابن عباس ] میں تمہارے درمیان وہ چیز چھوڑ رہا ہوں کہ اگر اسے مضبوطی سے تھامے رہے تو کبھی بھی گمراہ نہیں ہو گے اللہ کی کتاب اور اسکے نبی کی سنت ۔۔۔۔ یہ کتاب عظیم یقینا ہماری ہدایت کی ضامن ہے لیکن اسکے ساتھ شرط ہے کہ اسکے حقوق و آداب کو ملحوظ رکھا جائے ہمارے اوپر اس کتاب عظیم کے پانچ اہم حقوق ہیں ، جنکا سیکھنا اور انہیں ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے : [ ۱] ایمان : ہر شخص پر واجب ہے کہ اس کتاب کے کلام الہی ہونے اور رہتی دنیا تک تمام لوگوں کیلئے کتاب ہدایت ہونے پر ایمان لائے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ آمِنُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَى رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِيَ أَنزَلَ مِن قَبْلُ وَمَن يَكْفُرْ بِاللّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً بَعِيدًا ( سورة النساء : 136) مومنو! خدا پر اور اس کے رسول پر اور جو کتاب اس نے اپنے پیغمبر (آخرالزماں) پر نازل کی ہے اور جو کتابیں اس سے پہلے نازل کی تھیں سب پر ایمان لاؤ۔ اور جو شخص خدا اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے پیغمبروں اور روزقیامت سے انکار کرے وہ رستے سے بھٹک کر دور جا پڑا اس کتاب پر ایمان لانے میں درج ذیل امور شامل ہیں : ۱- یہ کتاب اللہ کا کلام ہے جو بعینہ اسی طرح لوح محفوظ میں موجود ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تیئیس سالہ نبوی زندگی میں آپ پر نازل ہوئی ہے ، اور آج بھی بغیر کسی کمی اور زیادتی کے اسی حالت میں ہمارے ہاتھوں میں موجود ہے ۔ ۲ – اس میں مذکور ہر چیز کی تصدیق کی جائے ، ہر حکم اور ہر نہی کو حق اور عدل و انصاف پر مبنی مانا جائے ۔ ۳ – اس کتاب میں جو چیز حلال ہے اسے حلال اور جو چیز حرام ہے اسے حرام سمجھا جائے ۔ ۴- یہ کتاب قیامت تک کیلئے ، کتاب ہدایت ہے اب اسے کوئی کتاب یا کسی نبی کی تعلیم منسوخ نہیں کرسکتی [ ۲ ] تلاوت : اس مبارک کتاب کا دوسرا حق صبح و شام اور حسب تیسیر اسکی تلاوت ہے بلکہ اس پر ایمان کا یہ تقاضا ہے : الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلاَوَتِهِ أُوْلَـئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمن يَكْفُرْ بِهِ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ( سورة البقرة : 121) جن لوگوں کو ہم نے کتاب عنایت کی ہے، وہ اس کو (ایسا) پڑھتے ہیں جیسا اس کے پڑھنے کا حق ہے۔ یہی لوگ اس پر ایمان رکھنے والے ہیں، اور جو اس کو نہیں مانتے، وہ خسارہ پانے والے ہیں اس مبارک کتاب کی تلاوت کا حق یہ بھی ہے کہ : ۱ – اسے تجوید سے پڑھا جائے ، ۲ – روزانہ اسکی تلاوت کی جائے ، ۳ – اچھی راگ سے پڑھا جائے ، ۴- تلاوت کے ظاہری آداب جیسے طہارت وغیرہ کا اہتمام کیا جائے ،۵- ترتیل سے یعنی سکون و اطمینان سے اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھا جائے ۔ [ ۳ ] عمل : اس مبارک کتاب کا ایک حق یہ بھی ہیکہ اس میں جو احکام ہیں انکے مطابق عمل کیا جائے اسلئے کہ قرآن کے نزول کا مقصد اولین یہی ہے : وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ( سورة القمر : 17 ) اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟ ایک اور جگہ ارشاد ہے : وَهَـذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ( سورة الأنعام : 155 ) …. اور (اے کفر کرنے والوں) یہ کتاب بھی ہمیں نے اتاری ہے برکت والی تو اس کی پیروی کرو اور (خدا سے) ڈرو تاکہ تم پر مہربانی کی جائے [ ۴ ] تدبر و تفکر : قرآن کا ایک حق یہ بھی ہے اسے سمجھنے کی کوشش کی جائے اسکے معانی کی گہرائی تک پہنچنے کیلئے اس میں تدبر سے کام لیا جائے ارشاد باری تعالی ہے : كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُوْلُوا الْأَلْبَابِ ( سورة ص : 29) (یہ) کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے بابرکت ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور کریں اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں ۔۔۔۔۔۔۔ ایک اور جگہ ارشاد ہے : أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا [ سورہ محمد : 24 ] یہ لوگ قرآن میں غور وفکر کیوں نہیں کرتے ؟ یا کیا انکے دلوں پر تالے پڑے ہیں { جو انہیں اسمیں تدبر و تفکر سے روکتے ہیں } [ ۵ ] تعلیم وتبلیغ : قرآن مجید کا ایک حق عظیم اسکی تعلیم و تبلیغ ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : "بلغوا عنی ولو آیۃ”[ صحیح البخاری بروایت عبد اللہ بن عمرو ] میری طرف سے لوگوں کو پہنچاو خواہ ایک آیت ہی ہو ۔ ایک اور حدیث ہے ۔ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے { صحیح بخاری بروایت عثمان } اور آخر میں فرمان رسول ہیکہ : قرآن [ بروز قیامت ] شفارش کرنے والا ہے اور اسکی شفارش مقبول بھی ہے ، جھگڑا لو ہے اور اسکی ہر بات کی تصدیق کی جائے گی لہذا جس نے اسے اپنے سامنے رکھا { سیکھا ، سکھایا اور عمل کیا } اسے جنت کی طرف لے جائیگا اور جس نے اسے پس پشت ڈالا ، اسے جہنم میں جھونک دیگا [ صحیح ابن حبان بروایت جابر ] |