بسم اللہ الرحمن الرحیم
ماہ ربیع الاول کی بدعات
اعداد: ابوعدنان محمد طیب السلفی حفظہ اللہ
{ناشر:مکتب توعیۃ الجالیات الغاط : www.islamidawah.com }
دینی واسلامی بھائیو!
ربیع الاول کا مہینہ سایہ فگن ہے، یہ وہ مہینہ ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی اور اسی مہینہ میں آپ نے وفات پائی، ربیع الاول کا مہینہ جس قدر روحانی مسرت کا باعث ہے اسی قدر حزن وملال کا بھی احساس دلاتا ہے ، اس ماہ کی بارہ تاریخ کو عام مسلمان بڑے تزک واحتشام اور نہایت دھوم دھام کے ساتھ جشن میلاد النبی منعقد کرتے ہیں ، اور پھر جشن میلاد النبی کے نام پر مختلف قسم کی غیر شرعی حرکات کرتے ہیں ، مثلا ۱۲/ربیع لاول کی آمد پر رنگ برنگ کی جھنڈیاں اور قمقمے لگاکر راستوں کو سجاتے ہیں ، گلی کوچوں کی تزئین وآرائش کرتے ہیں ، شب کو چراغاں کرتے ہیں ، پھرآپ کے یوم ولادت کی خوشی میں جلوسیں نکالتے ہیں ، بسوں،ٹرکوں ،ٹریکٹروں، ٹرالیوں، سکوٹروں ، گاریوں پر سوار ہوکر لاؤڈاسپیکروں میں بہت زور وشور سے یا رسول یا نبی کے نعرے لگاتے ہیں ، شور شرابا کرتے ہیں ، سازوں اور سارنگیوں پر گانے گائے جاتے ہیں ، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باجوں اور گاجوں کو مٹانےکے لئے تشریف لائے تھے، مجموعی طور پر یہ جلوس لہو ولعب کا سماں لئے ہوتے ہیں جب کہ اسلام کا مزاج لہوولعب سے کوسوں دور ہے۔
جشن میلاد النبی منانے والےیہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ جشن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاضر ہوتے ہیں اس لئے یہ لوگ جشن کے اختتام پر ایک خود ساختہ اور من گھڑت درود پڑھتے ہیں، حالانکہ یہ عقیدہ ہرگز صحیح نہیں ہے کہ جشن میلاد النبی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاضر ہوتے ہیں، قرآن وحدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حاضری اورقیام کا ثبوت نہیں ، یہ سراسر بدعت ہے، جیساکہ حدیث میں آتا ہے “ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر سے تشریف لائے تو تمام صحابہ آپ کے لئے تعظیما کھڑے ہوگئے، آپ نے فرمایا کہ مجھے دیکھ کر کھڑے نہ ہویا کرو جیسے عجمی لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر کھڑے ہوتے ہیں، حقیقت صرف اس قدر ہے کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں” ( سنن ابوداؤد)
جشن میلاد النبی میں رسول کی حاضری پر کھڑے ہونے والے غور کریں کہ جب اپنی زندگی میں تعظیما کھڑے ہونے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے تو آج کس دلیل کی رو سے رسول کی آمد کا تصور کرکے یہ لوگ کھڑے ہوتے ہیں۔
حقیت تویہ ہے کہ آپ کی ولادت کی خوشی میں جشن منانا ہی سرے سے بدعت ہے ،قرآن مجید، احادیث نبویہ اور سلف صالحین سے اس کا قطعا کوئ ثبوت نہیں ملتا، یہ بدعت ساتویں صدی ہجری کے شروع میں سب سے پہلے فاطمی امراء کی وضع کردہ ہے جو رافضی العقیدہ تھے ، جشن میلاد النبی مناے والے دوستوں کو سوچنا چاہئے کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن کے نام پر یہ جشن منایا جاتا ہے ، تریسٹھ سالہ دور زندگی میں تریسٹھ مرتبہ یہ دن آیا کیاآپ نے اپنی ولادت کےدن کوئی جشن منایا اور فرمایا کہ آؤ میرے صحابیو! اکٹھے ہوجاؤ یہ میری ولادت کا دن ہے ، یارسول یا نبی کے نعرے لگاؤ، جلوس نکالو، جلسے منعقد کرو، اس طرح صدیقی دور خلافت میں دو دفعہ ،فاروقی دور خلافت میں گیارہ مرتبہ یہ دن آیا ،عثمانی دور خلافت میں بارہ مرتبہ اور علوی دور خلافت میں پانچ مرتبہ یہ دن آیا،اموی دور خلافت میں بیس دفعہ اور آخری صحابی حضرت ابوطفیل رضی اللہ عنہ کی وفات تک کئ بار یہ دن آیا، لیکن کسی ایک صحابی نے جشن میلاد النبی منانے کا اہتمام نہیں کیا ، اسی طرح آئمہ اربعہ رحمہم اللہ علیہم اجمعین نے اپنے دور میں جشن میلاد النبی کا کبھی بھی اہتمام نہیں فرمایا، غرضیکہ پوری اسلامی تاریخ میں اس کا تذکرہ نہیں ملتا بلکہ یہ ایک ایسی بدعت ہے جس کا ثبوت نہ تو رسول اللہ ّلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مقدسہ میں ملتا ہے اور نہ ہی خیر القرون میں اس کا کہیں بھی وجود ملتا ہے اور نہ ہی تبع تابعین کے اقوال وافعال سے کہیں اس کی دلیل ملتی ہے ، جب زمانہ خیر القرون اس بدعت کے ذکر سے خالی ہے، تو لامحالہ یہ احداث فی الدین یعنی دین میں بدعت ہے ، اور تاریخ کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہے کہ جشن میلاد النبی کا موجد رافضی ہے ،جشن میلاد النبی منانے والے دوستوں کو یہ بھی یاد ہوگا کہ وہ کبھی اس روز بارہ وفات منایا کرتے تھے لیکن اب یہ تقریب جشن میلاد النبی میں تبدیل ہوچکی ہے ، جب کہ بہت سے محقق سیرت نگاروں اورمورخین کی تحقیق کے مطابق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت نو[9] ربیع الاول کو ہوئی ،چنانچہ ان میں ہندستان کے مایہ ناز مورخ قاضی محمد سلمان منصورپوری رحمۃ اللہ علیہ (مصنف رحمۃ للعالمین)علامہ محمد طلعت (مصنف دول العرب والاسلام) علامہ رشید رضا مصری رحمۃ اللہ علیہ، مولانا ابو الکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ (مصنف رسول رحمت) علامہ شبلی نعمانی رحمۃ اللہ علیہ (مصنف سیرت النبی) مولانا اکبر شاہ نجیب آبادی رحمۃ اللہ علیہ (مصنف تاریخ اسلام) شاہ معین الدین احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ (مصنف تاریخ اسلام)مولاناابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ(مصنف نبی رحمت) مولانا صفی الرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ (مصنف الرحیق المختوم) شامل ہیں۔
اگر جشن میلا دالنبی منانے والوں کا یہ موقف تسلیم کرلیا جائے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش بارہ ربیع الاول کوہوئ ہے تو آپ کی تاریخ وفات بارہ ربیع الاول میں تو کسی کو اختلاف نہیں ہے ایسی صورت میں وفات کے روز جشن منانا کہاں کی دانشمندی اور کونسا عشق رسول ہے، آیئے آج سے ہم یہ عہد کریں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گذاریں گے اور بدعات وخرافات سے احتراز کریں گے اور ان ساری بدعات کے خلاف صف آراء ہوجائیں گے جس کی وجہ سے شریعت خالصہ ملتبس ہوکر رہ گئی ہے۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم تمام مسلمانوں کو خالص توحیدوسنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
(آمین یا رب العالمین)
{ناشر:مکتب توعیۃ الجالیات الغاط: www.islamidawah.com }
ختم شدہ