بسم اللہ الرحمن الرحیم
ماہ رجب اور اس کی بدعات
از قلم : شیخ اصغر علی سلفی
{ ناشر : مکتب توعیۃ الجالیات الغاط، www.islamdawah.com/urdu }
شریعت اسلامیہ کے اندر یہ بات ثابت شدہ ہے کہ کسی بھی عبادت کے لئے دو بنیادی شرطیں ہیں:
١۔یہ کہ وہ عبادت خالص اللہ کے لئے ہو ،ارشاد باری تعالی ہے (فمن کان یرجو لقآء ربہ فلیعمل عملا صالحاولا یشرک بعبادة ربہ أحدا)٫٫تو جسے بھی اپنے پروردگار سے ملنے کی آرزو ہو اسے چاہئے کہ نیک اعمال کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو بھی شریک نہ کرے ،،(سورئہ کہف:١١٠) اس آیت سے معلوم ہوا کہ ہر عمل میں اخلاص کا ہونا ضروری ہے اور اخلاص کا ضد شرک ہے .
٢۔یہ کہ وہ عبادت سنت نبوی کے موافق ہو ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے ٫٫من عمل عملا لیس علیہ أمرنا فہورد،،٫٫جس نے کار خیر سمجھ کر کوئی کام کیااور اس کا م کامیں نے حکم نہیں دیا تو وہ عمل مردود ہے ،،.(صحیح مسلم کتاب الاقضیة باب :٨ حدیث نمبر :١٧١٨)سنت کا ضد بدعت ہے ،شرک اور بدعت یہ دونوں ہی بربادی اعمال کے سبب ہیں.
مذکورہ باتوںکی بنیاد پر ہمیں ایک بہت اہم شرعی قاعدہ معلوم ہوتا ہے وہ یہ کہ کسی زمان یا مکان کو کسی معین عبادت کے ساتھ خاص کرنا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ غیر پر اس کو فضیلت حاصل ہے جائز نہیں،ہاں مگر جب قرآن اور حدیث سے اس کیلئے کوئی واضح دلیل ہو .جس نے بھی بغیر دلیل کے خاص کیا وہ بدعتی ہے اور اس نے دین کے اندر ایسی عبادت ایجاد کی جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی ہے ارشاد باری تعالی ہے (ام لہم شرکاء شرعوا لہم من الدین ما لم یأذن بہ اللہ ، ولولا کلمة الفصل لقض بینہم ، وان الظالمین لہم ‘عذاب الیم)٫٫کیا ان لوگوں نے ایسے (اللہ کے )شریک (مقرر کر رکھے) ہیںجنہوںنے ایسے احکام دین مقرر کر دیئے ہیں جو اللہ کے فر مائے ہوئے نہیں ہیں ،اگر فیصلے کے دن کا وعدہ نہ ہوتا تو (ابھی ہی) ان میں فیصلہ کردیا جاتا،یقینا(ان)ظالموں کے لئے ہی دردناک عذاب ہے،، (سورئہ شوری:٢١)
مذکورہ قاعدہ کے پیش نظر ہم ایک سوال کرتے ہیں کہ کیا قرآن وحدیث کے اندر رجب کے مہینہ کی فضیلت پر کوئی دلیل ہے ؟ تو اس کا جواب بعض لوگ یہ دیںگے کہ ہاں بعض روایات میں اس مہینہ کے روزوںاور نمازوںسے متعلق فضیلت موجود ہے .اس کے جواب کے لئے شارح بخاری اور اپنے زمانہ کے مشہور محدث ابن حجر کا یہ قول ملاحظہ فر مائیے، وہ فرماتے ہیں :٫٫رجب کے مہینہ کی فضیلت، اس کے روزے ،اس کے کچھ مخصوص روزے،نیز اس کے کسی خاص رات کے قیام کے بارے کوئی ایسی حدیث وارد نہیںجو قابل حجت ہو،،(تبیین العجب ص٢٣).
اگر کوئی دوسری حدیثوں کی بنیاد پر رجب کے مہینہ میں روزہ رکھتا ہے جیسے ایام بیض کے روزے ،پیر اور جمعرات کے روزے،ایک دن روزہ اور ایک دن افطار اس مہینہ کی تخصیص کئے بغیر تو کوئی حرج نہیں .
ماہ رجب کے چند معروف ومشہور بدعات:
١۔رجب کے مہینہ میں کثرت سے عمرہ کرنا ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:٫٫ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رجب میں کبھی عمر نہیں کیا ہے ،،صحیح بخاری باب:٣ حدیث: ١٧٧٦).
٢۔ماہ رجب میں بالخصوص روزے رکھنا (اس مہینہ کے روزوں سے متعلق تمام روایات ضعیف وموضوع ہیں)
٣۔ستائسویں رات کو قیام کرنا،محفل معراج منعقد کرنااور واقعہ معراج پڑھنا ( کہ یہ اسراء ومعراج کی رات ہے ، تاریخ معراج سے متعلق مؤرخین کے چھ اقوال ہیں.دیکھئے ٫٫الرحیق المختوم،، ص١٩٧. اس لئے واقعہ معراج کیلئے ستائسویں رجب ہی کومعین کرنا بہر صورت درست نہیں ،بفرض محال اگر مان بھی لیا جائے تو اس رات قیام اور دوسرے اعمال کی مشروعیت کی کوئی دلیل نہیں).
٤۔ پہلے رجب کو ہزاری نماز پڑھنا .
٥۔پندرہویںرجب کو ام داؤد کی نماز پڑھنا .
٦۔رجب کے جمعہ کی پہلی شب کو بارہ رکعت نماز پڑھنا . ٧۔صلاة الرغائب پڑھنا
( اس نماز سے متعلق ساری روایتیں موضوع ہیں)
٨۔” رجب کا کونڈا ” یعنی بعض لوگوںکا ماہ رجب کی ٢٢تاریخ کو امام جعفر صادق کی نیاز کے طور پر کھیر پکانا. ( یہ بدعت١٩٠٦ء میں ریاست رامپور میں امیر مینائی لکھنوی کے خاندان میں پیدا ہوئی ہے ).
9۔مردو ںکی روحوںکی طرف سے صدقات وخیرات کرنا.
10۔ بالخصوص اس ماہ قبروں کی زیارت کرنا ( خاص کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کرنا) . 11۔ کچھ مخصوص دعائیں پڑھنا( جو غیر مأثور ہ ہیں) مزید تفصیل کیلئے دیکھئے کتاب
٫٫معجم البدع ،،ص٢٥٥۔٢٥٦.
ختم شدہ
{ ناشر : مکتب توعیۃ الجالیات الغاط، www.islamdawah.com/urdu }