ماہ شعبان میں محروم لوگ
عَنْ اَبِیْ مُوْسَی الْاَشْعَرِیْ رضی اللہ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللہ ۖ قَالَ اِنَّ اللّٰہ لِیَطَّلِعُ فِیْ لَیْلَةِ النِّصْف مِنْ شَعْبَان فَیَغْفِرُ لِجَمِیْعِ خلقہ اِلّٰا لِمُشْرِک اَوْ مشَاحن
(سنن ابن ماجہ :١٣٩٠ اقامة الصلاة:: السنة لابن ابی عاصم:٥١٠ )
ترجمہ: حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ رسول ۖنے ارشاد فرمایا : نصف شعبان کی شب میں اللہ تبارک وتعالی اپنی مخلوق کی طرف توجہ فرماتا ہے جسمیںمشرک اور کینہ پرور کے علاوہ ہر شخص کو معاف فرماتا ہے ،(سنن ابن ماجہ)
**** بنی آدم کے اچھے برے تمام اعمال ضبط کئے اور باگاہ الہی میں پیش کئے جا تے ہیں ، یومیہ اعمال فجر وعصر کے بعد ، ہفتہ واری اعمال بروز پیر وجمعرات پیش کئے جا تے ہیں ، اور بندوں کے اعمال کا سا لانہ بجٹ شعبان کے مہینے میں پیش کیا جاتا ہے ، غالب گمان ہے کہ وہ شعبان کی پندرھویں تاریخ ہوتی ہے ، زیر نظر حدیث میں اسی آخری امر کی طرف اشارہ ہے ، اس حدیث میں تین بڑی اہم باتیں بیان ہوئی ہیں ،
١: شعبان کا مہینہ مبارک اور عبادت کے لحاظ سے قابل اعتناء ہے ، اس لئے نبی ۖاس مہینے میں کثرت سے بلکہ تقریبا پورے مہینہ کا روزہ رکھتے تھے جیسا کہ ام المومنین حضرت عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہماکا بیان ہے ( بخاری ومسلم) اور جب آپ سے اس مہینہ میں کثرت سے روزہ رکھنے کی وجہ دریافت کی کئی تو آپ ۖ نے ارشاد فرمایا : رجب ورمضان کے درمیان واقع ہونے کی وجہ سے لوگ عام طو ر پر اس مہینہ سے غفلت بر تتے ہیں حالا نکہ اسی ماہ میں بند وں کے اعمال اللہ تعالی کے حضور پیش کئے جا تے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال اللہ کے حضور پیش ہوں تو میں روزہ سے ہوں (سنن النسائیبروایت اسامہ بن زید)
٢: جن اوقات ، ایام اور مہینے میں بندوں کے نامئہ اعمال اللہ تعالی کے حضور پیش کئے جا تے ہیں ان اوقات و ایام میں خصوصی طور پر نیک اعمال کا اہتمام کرناچاہئے ، اسی لئے صبح وشام ذکر کی اہمیت د ی گئی ہے اور صبح وشام کی نماز یعنی عصر وفجر کا خصوصی اہتمام کا حکم دیا گیا جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوْعِِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِھَا وَمِنْ آ نَائِ الَّیْلِ فَسَبِحْ وَاَطْرَافَ النَّھَارِ لَعَلَّکَ تَرْضٰی:١٣٠طہ)(اور اپنے پروردگار کی تسبیح اور تعریف بیان کرتا رہ ، سورج نکلنے سے پہلئے اور اس کے ڈوبنے سے پہلئے ، رات کے مخلف وقتوں میں بھی اور دن کے حصوں میں بھی تسبیح کرتا رہ ،بہت ممکن ہے کہ تو راضی ہوجائے، (١٣٠طہ)
نیز اللہ کے رسول ۖ نے ارشاد فرمایا : کہ جو شخص عصر اور فجر کی نماز پڑھے گا وہ جنت میں جائے گا ( بخاری و مسلم)
اسی طرح پیر اور جمعرات کے دن روزہ کی اہمیت بھی حدیثوں میں وارد ہے کہ اللہ رسول ۖ ان دونوں دنوں کے روزے کا خصوصی اہتمام فرماتے تھے اور کہتے کہ میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال باگاہ الہی میں اس حال میں پیش ہوں کہ میں روزے سے ہوں (سنن الترمذی)
٣: شرک باللہ اور مسلمان کا کینہ ایسے برے اعمال ہیں جو کناہوں کی مغفرت میں رکاوٹ بنتے ہیں ، مذکورہ حدیث میں خصوصیت کے ساتھ انکا ذکر کیاگیا ہے ، اسی طرح جمعرات اور پیر کے روزہ سے متعلق بھی وارد ہے چنانچہ آپ ۖ نے ارشاد فرما یا کہ ہر پیر اور جمعرات کو بندوں کے اعمال اللہ تعالی کے حضور پیش کئے جاتے ہیں ، اس موقعہ پر اللہ تعالی ہر اس شخص کو معاف فرما دیتاہے جو اللہ تعالی کے ساتھ کچھ بھی شرک نہیں کرتامگر وہ شخص جو اپنے بھائی کا کینہ دل میں لئے ہو، اللہ تعالی فرماتا ہے کہ انہیں چھوڑ دویہاں تک کہ آپس میں صلح کرلیں
( صحیح مسلم)
اس بیان سے ان دونوں گنا ہوں کی قباحت واضح ہوتی ہے اور لوگوں کیلئے درس عبرت ہے کہ اپنی توحید کو خالص کریں ، ہر قسم کے بڑے چھوٹے اور ظاہر و پوشیدہ شرک سے اپنے آپ کو بچائیں ، اپنے دلوںکو کینہ وحسد وغیرہ سے پاک کریں کیونکہ جنت میں وہی شخص داخل ہوگا جسکا دل پاک و صاف اور سلیم ہو، شرک سے پاک ہو، ریا سے پاک ہو ، بغض وحسد اور کینہ وکپٹ سے پاک ہو ، بعض حدیثوں میں شرک باللہ اور بغض وحسد کے ساتھ قتل نفس کا بھی ذکر ہے
(مسند احمد ص١٧٦ج٢ )
فائدے :
١: شعبان کامہینہ بڑا ہی مبارک مہینہ ہے ، ٢: روزہ اللہ تعالی کے نزدیک بڑا محبوب عمل ہے ،
٣: شرک ایساعمل ہے کہ اسکی موجودگی میں کوئی بھی عمل مفید نہیں ہے ،
٤: کینہ وبغض سے دل کی صفائی اللہ تعا لی کی مغفرت کا سبب ہے ،