محبت شادی محبت / حديث نمبر: 335

بسم اللہ الرحمن الرحیم

335:حديث نمبر

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

محبت شادی محبت

بتاریخ : 15/ ربیع الآخر 1439 ھ، م  02/، جنوری  2018 م

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمْ نَرَ – يُرَ – لِلْمُتَحَابَّيْنِ مِثْلُ النِّكَاحِ»۔

سنن ابن ماحة:1847 النكاح، مستدرك الحاكم2/160، السنن الكبرى 7/78

ترجمہ : حضرت  عبد اللہ  بن عباس  رضی اللہ عنہما  سے روایت  ہے کہ  رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : آپس میں محبت  رکھنے  والوں کے  لئے  نکاح جیسی کوئی  چیز نہیں  دیکھی گئی ۔ {سنن ابن ماجہ ، مستدرک  الحاکم ،البیھقی } ۔

تشریح:  نکاح ایک مبارک  رشتہ  ہے جو انسان  کے دین  ، اس کی  صحت اور اخلاق  کے لئے بھی ضروری ہے اور ملک  و معاشرہ  کی اصلاح میں بھی  اس کا  بہت بڑا کردار ہے  ، نکاح  سے رشتے  مضبوط  ہوتے ہیں  ، خاندان  کو استقرار  حاصل ہوتا ہے  اور معاشرہ  بہت سی  اخلاقی  برائیوں  سے بچا رہتا ہے ،  اسی لئے  اسلام نے نکاح  کو بڑی  اہمیت  دی ہے  اور اس پر  اپنے ماننے  والوں  کو ابھارا  ہے ، ایک  حدیث  میں ارشاد نبوی ہے:  نکاح  میرا طریقہ  ہے اور جو میرے  طریقے  پر عمل  نہیں کرتا  ، اس کا مجھ سے  تعلق نہیں ہے ۔ {سنن ابن ماجہ :1846}۔ایک دوسری  حدیث  میں ہے کہ اگر  تمہارے پاس  ایسا آدمی  رشتہ  مانگنے  آئے جس  کا اخلاق  اور دین  تمہیں پسند  ہے تو اسے  رشتہ دے دو ، اگر تم  نے ایسا نہ کیا تو  زمین  میں بہت  زیادہ فتنہ  و فساد  پیدا ہوجائے گا ۔ {سنن ترمذی : 1084 ، سنن ابن ماجہ :1967 ، بروایت  ابی ہریرہ } ایک اور حدیث  میں ارشاد  نبوی ہے ، جب بندے  نے شادی  کرلی تو  اس نے  اپنا  نصف دین مکمل  کرلیا ، لہذا  باقی نصف  میں اللہ تعال سے ڈرتا  رہے ۔ {شعب الایمان  :5100 بروایت  انس } اوپر مذکورہ حدیث  میں بھی  نبی ﷺ نے نکاح  کے ایک  بڑے اہم فائدے  کی طرف  نشاندہی  کی ہے  کہ نکاح  باہمی  محبت  کا اہم  سبب ہے ، اس سے  خاندانوں  میں ، قبیلوں  میں اور خود  مرد و عورت  میں محبت  کا رشتہ  قائم  ہوتا ہے  ،لیکن  ضروری  ہے کہ شادی  کے جو آداب  و شرائط ہیں انہیں  اپنے سامنے   رکھا جائے کہ نکاح  کرتے وقت   سب سے  پہلے دین  و اخلاق  کو مد نظر  رکھا جائے  کیونکہ  بے دین  اور بد اخلاق  شریک  حیات   اپنے ساتھی  کے لئے  محبت نہیں بلکہ  در سر، بلکہ  دین و اخلاق  کے فساد  کا  سبب    بن جاتا ہے  ، اسی طرح  نکاح  میں  خصوصا  عورت  کے لئے  ولی کی  اشد ضرورت  ہے بغیر  ولی کے  کیا گیا نکاح  شریعت  کی نظر  میں   معتبر  نہیں ہے ،ارشاد نبوی ہے: سرپرست  کی اجازت  کے بغیر نکاح  منعقد  نہیں ہوگا ۔ {سنن ابو داود :2082 ، سنن  ابن ماجہ :188 بروایت  ابن عباس } ایک اور حدیث  میں ارشاد نبوی ہے  : جس عورت  کا نکاح  اس کا ولی  نہیں کرتا  بلکہ  وہ خود اپنا  نکاح کرتی  ہے تو اس کا نکاح  باطل ہے ، باطل ہے ، باطل ہے ۔ {سنن ابو داود : 2083، سنن ابن ماجہ :1879 بروایت  عائشہ } ۔ اسی طرح  شادی  کا اعلان  یعنی لوگوں کو اس  کا علم  ہونا بھی ضروری ہے  ، دوسرے  لفظوں میں یہ کہا جائے کہ  گواہوں کا  ہونا  بھی ضروری ہے ، اللہ کے رسول ﷺ کا فرمان ہے کہ :  نکاح کا اعلان کرو ۔ {سنن ابن ماجہ :1895، بروایت عائشہ }

اعلان کا مطلب  یہ ہے کہ ایجاب  و قبول   مسلمانوں کی مجلس  میں  ہو تاکہ  لوگوں کو  علم  ہو کہ  یہ دونوں  میاں  بیوی  ہیں،  مجلس  اگر زیادہ  نہیں تو  کم از کم  دو قابل  اعتماد  گواہوں  کی موجودگی  ضرور  ہونی چاہئے  ، ارشاد نبوی ہے:  بلا ولی اور دو گواہ  کے نکاح منعقد نہیں ہوتا ۔ {صحیح الجامع : 7558 ، بروایت  ابو موسی }۔

اس حدیث  میں ایک دوسری  بڑی اہم  بات یہ کہی گئی  ہے کہ  نکاح سے  محبت  بڑھتی  ہے اور پروان  چڑھتی  ہے ، یہی وجہ  ہے کہ  میاں و بیوی  میں جو محبت  ہوتی ہے اس محبت   کی مثال  دنیا میں پیش  نہیں کی جاسکتی  ،عورت  کے دل میں اپنے شوہر اور شوہر  کے دل میں  اپنی بیوی  کی جو محبت ہوتی  ہے وہ تمام  محبتوں  پر غالب  ہوتی ہے  ، ممکن ہے بعض دوسری محبتیں  وقتی  طور پر  غالب آجائیں  لیکن  ان میں پائیداری  نہیں ہوتی،  یہیں سے معلوم  ہوا کہ  وہ شادی جو  محبت کی وجہ سے  کی جاتی ہے وہ حقیقی   محبت  نہیں پیدا کرتی  ،یہی وجہ ہے  کہ آج  بہت سی شادیاں  جسے محبت  کہا جاتا ہے   وہ فیل  اور ناکام  ہوجاتی ہیں  ،بلکہ  یہ امر  مشاہدے میں ہے کہ جو لوگ  شادی کا غیر شرعی طریقہ  اختیار کرتے  ہیں  یعنی  کسی سے  اولا محبت  و عشق  کرتے ہیں  پھر اس سے شادی کرنا چاہتے  ہیں اس سے  بہت سی  خرابیاں  لازم آتی ہیں : [۱] نظر کی حفاظت  نہیں ہوتی   جب کہ  نظر کی حفاظت  قرآنی حکم ہے ۔ [۲] غیر محرم  عورت و مرد  کا باہم  تنہائی  میں ملنا  اور عام  لوگوں سے چھپ چھپا  کر   باتیں کرنا ، یہ امر  بھی شریعت  بلکہ مروت کے خلاف  ہے ۔ [۳] غیر محرم  سے مصافحہ  بلکہ اس  سے آگے بڑھ کر بو س وکنار،  جب کہ یہ قطعی طور پر  ناجائز  اور حرام ہے ۔ [۴] بلکہ  بسا اوقات معاملہ  زنا تک پہنچ  جاتا ہے  جو تمام  شریعتوں  میں حرام بلکہ  کبیرہ  گناہوں میں  سے ایک ہے ۔

یہ سب کام  تو وہ ہیں  جو شادی  سے پہلے  واقع ہوتے  ہیں، ان میں  کا ایک گناہ  بھی اللہ کی ناراضگی اور غضب کا سبب  بننے  کے لئے  کافی ہے ۔

اور اگر دونوں  بھاگ کر  کورٹ میرج وغیرہ  کر بھی لیتے  ہیں  تو  اسمیں اور بھی  بہت سے خرابیاں  جنم لیتی ہیں  ، جیسے :

۱- ماں باپ  کو بغیر  کسی شرعی  عذر کے ناراض کرنا ۔ ۲- دو خاندانوں  میں  اختلافات  پیدا ہونا  ، بلکہ  بسا اوقات  معاملہ  قتل تک پہنچ جاتا ہے ۔ ۳- ایسے مرد اور عورت  چونکہ  شادی سے قبل  گناہوں  کے عادی  ہوتے ہیں  تو بسا اوقات  یہ بری عادت شادی کے بعد بھی باقی رہتی ہے ۔

یہ برائیاں  اس صورت میں ہیں  کہ جب کسی ایسے لڑکے  یا لڑکی  سے محبت  کا تعلق  قائم  ہوکہ شرعا  اس سے  شادی کرنا جائز ہے  ، لیکن  اگر یہی  چیز کسی ایسی لڑکی  یا لڑکے  سے ہو جو غیر  مذہب  سے ہے  یا دونوں  میں سےکوئی شادی شدہ  ہے تو اس کا گناہ مزید  بڑھ جاتا  ہے ، مثلا  لڑکی  اگر غیر مسلم  ہے تو  اس  سے  کسی مسلمان  کی شادی   جائز  نہیں ہے،  اب اگر  اسے مسلمان   بھی بنایا جارہا  ہے ، یا وہ   از خود  شادی کے لئے  مسلمان  ہورہی ہے تو اس   اسلام  کی شریعت  میں کوئی  اہمیت نہیں ہے،  کیونکہ  نبی ﷺ  کا ارشاد ہے  : اعمال  کا دارومدار  نیت پر ہے اور انسان  کے لئے  وہی ہے جو اس  نے  نیت  کی  ہو ، جس نے   ہجرت اللہ اور اس کے رسول  کی طرف  تو اس کی ہجرت  اللہ اور اس کے رسول  کی طرف  ہےا ور جس نے دنیا  حاصل کرنے کے لئے  ہجرت کی یا کسی عورت  سے شادی  کرنے کے لئے  ہجرت  کی تو اس کے  لئے  وہی  ہے جس کی طرف ہجرت کی ۔ {صحیح بخاری  وصحیح مسلم ، بروایت عمر} اس لئے  یہ بات دھیان میں رہنی چاہئے کہ اگر کوئی شخص  محض  شادی  کے لئے  مسلمان  ہونا چاہتا  ہے تو ایسے  اسلام کی اللہ کو ضرورت نہیں ہے ۔

فوائد :

1- جو شخص کسی کی محبت  اور عشق  میں مبتلا  ہو اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ وہ شادی کرلے ۔

2- دو خاندانوں میں اگر دوستانہ  تعلقات  ہوں تو انہیں  مزیدقائم  رکھنے  کا بہترین  ذریعہ  نکاح ہے ۔

3- نکاح  انسان  کی نظر اور شرمگاہ  کی حفاظت  کا ذریعہ ہے ۔