بسم اللہ الرحمن الرحیم
مسائل روزہ پر ایک نظر
مترجم : شیخ مقصود الحسن فیضی
سماحۃ الشیخ بن باز اور سماحۃ الشیخ ابن عثیمین اور دیگر علمائے کرام رحمہم اللہ کے فتووں کے خلاصہ کا اردو ترجمہ ۔
{ناشر شعبہ توعیۃ الجالیات الغاط www.islamidawah.com }
Å[۱] روزوں کو فاسد کردینے والے کام :
۱- ہم بستر ہونا ۔ ۲- کھانا ۔ ۳- پینا ۔ ۴- شہوت سے منی کا خروج ۔ ۵- سینگی [حجامت ] لگوانا ۔
۶- ہر وہ چیز جو کھانے اور پینے کا بدل ہو ، جیسے گلوکوز وغیرہ چڑھوانا ۔۷- عمداً قے کرنا ۔ ۸- حیض ونفاس کا خون آجانا ۔
Å [2] روزہ نہیں ٹوٹتا :
- اپنے آپ خون نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، خواہ خون کم نکلےیا زیادہجیسے نکسیر پھوٹنے اور زخم لگنے سے خون نکلے ۔
- استحاضہ کا خون آنے ، ٹیسٹ کے لئے خون دینے ، دانت نکلوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، معمولی مقدار میں خون دینا بھی اسی حکم میں داخل ہے ۔
- مذی نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ ۴- احتلام سے یا مجرد سوچنے سے انزال ہوجائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
۵- قصدا قے نہ کرے تو روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ ۶- بغیر قصد کے قے منہ تک آئی اور پھر اسے نگل لیا تو روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
۷- انجکشن لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ ۸- ڈاڑھ کو سن کرنے اور دانت کی بھرائی سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
9- کلی کرتے وقت اگر پانی اندر چلا جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ قصدا ایسا نہیں کیا ۔
10- دن میں کسی بھی وقت مسواک کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا البتہ اگر مسواک میں کسی قسم کا ذائقہ ہے تو اسے نہ نگلے ۔
11- خوشبو کسی بھی قسم کی ہو اس کے استعمال سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، لیکن دھونی والی خوشبوں کو زور سے نہ کھینچے ۔
12- سرمہ ،آنکھ اور کان میں ڈالے جانے والے قطرے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔۱۳- دمہ کے اسپرے [بخاخ ] سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
14- بلغم اور کھنکھار سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، البتہ اگر منہ تک آجائے تو اسے نگلنا نہیں چاہئے ۔
15- پیچھے کے راستے سے دئے جانے والے انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
Å [3] روزہ ٹوٹ جاتا ہے :
۱- گردے کی صفائی کرانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔
۲- ناک میں ڈالے جانے والے قطرے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ، البتہ اگر حلق تک نہ پہنچے تو روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
Å [4] پرہیز بہتر ہے :
۱- ٹوٹھ پیسٹ [دنت منجن ] کے استعمال سے روزہ نہیں ٹوٹتا لیکن اسے نگلنے سے پرہیز کرنا چاہئے ، البتہ بہتر یہی ہے کہ روزہ کی حالت میں صرف مسواک پر اکتفا کیا جائے ۔
۲- غرغرہ کے لئے استعمال کی جانے والی دوا اگر نگلی نہ جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، البتہ بغیر ضرورت اس کا استعمال نہ کیا جائے ۔
۳- بیوی کو بوسہ لینے ، جماع کے علاوہ مباشرت کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، لیکن یہ خوف ہو کہ انزال ہوجائے گا یا اپنے اوپر کنٹرول نہ رہ جائے گا تو ایسا کرنا مکروہ بلکہ نا جائز ہے ۔
Åروزہ سے متعلقہ چند دیگر مسائل :
1) مسلمان کو چاہئے کہ جس ملک میں رہ رہا ہے وہیں کے لوگوں کے ساتھ روزہ رکھے اور عید منائے ۔
2) رمضان المبارک کے اندر دن میں احتلام سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
3) حالت روزہ میں روزہ دار کو بکثرت ناک میں پانی ڈالنے سے روکا گیاہے ۔
4) جس نے جان بوجھ کر روزہ توڑ دیا اس نے بہت بڑے گناہ کا ارتکاب کیا ، اس پر توبہ اور اس دن کی قضا واجب ہے ، ساتھ ہی ساتھ اس دن کا باقی حصہ کچھ کھانے پینے سے رکے رہنا چاہئے ۔
5) جس شخص نے یہ سمجھ کر کچھ کھایا کہ ابھی رات باقی ہے ، اسی طرح یہ سمجھ کر افطار کردیا کہ سورج ڈوب چکا ہے پھر معلوم ہوا کہ معاملہ اس کے برعکس تھاتو اس پر قضا واجب ہے ، اور بعض علماء کا کہنا ہے کہ اگر اس نے تحقیق و جستجو کے بعد ایسا کیا ہے تو اس پر قضا واجب نہیں ہے ۔
6) حاملہ عورت اور دودھ پلانے والی عورت خواہ اپنی وجہ سے یا اپنے بچے کی وجہ سے افطار کرے تو اس پر صرف روزے کی قضا واجب ہے ۔
7) جس شخص نے [ حالت روزہ میں ] دن میں سفر شروع کیا تو اس کے لئے افطار جائز ہے ۔
8) اگر مسافر روزہ سے نہیں تھا اور وہ اپنی منزل پر پہنچ گیا تو دن کا باقی حصہ اسے کھانے پینے سے رکا رہنا پڑے گا اور بعض علماء کہتے ہیں کہ وہ چھپ کرکھائے پئے گا۔
9) ایسا بوڑھا جو عقل و تمیز کھوچکا ہے اس پر نہ روزہ رکھنا واجب ہے اور نہ ہی کھانا کھلانا ۔
10) جو شخص بڑھاپے کی وجہ سے یا کسی ایسے مرض کی وجہ سے جس سے شفایاب ہونے کی امید نہیں ہے روزہ نہ رکھ سکتا ہو تو وہ افطار کرے اور ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائے ۔
11) اگر مغرب سے کچھ پہلے بھی کسی عورت کو حیض آجائے تو اس کا روزہ فاسد ہوگیا اور اس پر اس دن کی قضا واجب ہے ۔
12) اسی طرح اگر فجر سے کچھ پہلے کوئی عورت حیض سے پاک ہوجائے تو اس دن کا روزہ رکھنا ضروری ہے ۔
13) اگر کوئی عورت دن میں حیض سے پاک ہوجائے تو دن کا باقی حصہ کھانے پینے سے رکی رہے اور اس دن کی قضا کرے، بعض علماء کا کہنا ہے کہ اس پر صرف قضا واجب ہے ۔
Åنوٹ : جو کام روزہ کو توڑنے والے ہیں ان کے لئے ضروری ہے کہ تین شرطیں پائی جائیں :
۱- علم ہو کہ یہ چیز روزہ کو توڑ دیتی ہے ۔ ۲- یاد ہو کہ وہ روزہ سے ہے ۔
۳- اپنے اختیار سے وہ ایسا کرے ، اسے ان کاموں پر مجبور نہ کیا گیا ہو ۔
Åاے خیر کے متلاشی اہتمام کر :
íقرآن حکیم کی کثرت سے تلاوت ۔ í دعا ۔ í تروایح اور قیام اللیل ۔í لوگوں کو افطار کرانا ۔í اپنے اعضا کی حفاظت ۔í اعتکاف ۔ íسنن و نوافل ۔ íعمرہ ۔ اذان کا جواب ۔ í ذکر و اذکار ۔í چاشت کی نماز ۔í نیکی کے کام میں شرکت ۔íصلہ رحمی ۔í اپنے علم ، مال ، جاہ و منصب اور اچھے اخلاق سے لوگوں کی مدد ۔í دل کی صفائی ۔í توبہ و استغفار ۔
ختم شدہ
{ناشر شعبہ توعیۃ الجالیات الغاط www.islamidawah.com }