مسلمانوں کے حقوق – سلسلہ حقوق: 13

بسم الله الرحمن الرحهم

دروس رمضان : 15

خلاصہ درس : شیخ ابو کلیم فیضی الغاط

بتاریخ : 17 / رمضان المبارک 1429ھ م 17/ستمبر 2008م

مسلمانوں کے حقوق

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال :

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : حق المسلم على المسلم ست : إذا لقيته فسلم عليه و إذا دعاك فأجبه و إذا استنصحك فانصح له ، وإذا عطس فحمد الله فشمته و إذا مرض فعده وإذا مات فاتبعه .

( صحيح البخاري : 240 ، الجنائز / صحيح مسلم : 2162 ،

السلام ، الفاظ صحیح مسلم کے ہیں )

ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہیکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں ، جب تیری اس سے ملاقات ہو تو اسے سلام کر ، جب وہ تجھے دعوت دے تو اسے قبول کر ، جب وہ تجھ سے خیر خواہی و نصیحت طلب کرے تو اس سے خیر خواہی کر ، جب اسے چھینک آئے اور الحمد للہ کہے تو اسے یرحمک اللہ کہکر جواب دے ، جب وہ بیمار ہو تو اسکی مزاج پرسی کر اور جب وہ مرجائے تو اسکے جنازے میں شریک ہو ۔

تشریح : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، وہ نہ اسکی خیانت کرتا ہے ، نہ اس سے جھوٹ بولتا ہے ، نہ اسے بے سہارا چھوڑتا ہے ، ایک مسلمان کی عزت اسکا مال اور اسکا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے ۔۔۔۔۔ کسی آدمی کے برا ہونے کیلئے یہی کافی ہیکہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر خیال کرے ۔ [ مسلم ، ترمذی بروایت ابو ہریرہ ]

ایک مسلمان ، بحیثیت مسلمان کے اپنے بھائی پر کچھ حقوق رکھتا ہے ، جنکی ادائیگی واجب ہے ، ان حقوق کی تعداد بہت زیادہ ہے ، البتہ ان میں سے بعض حقوق کا ذکر ہم یہاں کرتے ہیں ۔

[ 1 ] سلام کرنا : سب سے پہلا اسلامی حق یہ ہیکہ ایک مسلمان جب اپنے بھائی سے ملے تو اسے اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے سلامتی کا تحفہ پیش کرے اور یہ واضح کردے کہ میں اپنے بھائی کا خیرخواہ اور اسکے لئے دعا گو ہوں ۔ ارشاد نبوی ہے : سلام پھیلاو [ بغض و نفرت اور عداوت و دشمنی سے ] بچے رہوگے [ الادب المفرد بروایت براء ] نیز فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے ملے تو اسے سلام کہے پس اگر انکے درمیان میں کوئی درخت یا پودا یا پتھر حائل ہوجائے پھر اسے ملے تو چاہئے کہ سلام کرے ۔ [ ابوداود بروایت ابو ہریرہ ]

[ 2 ] دعوت قبول کرنا : مسلمانوں کا باہمی دوسرا حق یہ ہیکہ اگر کوئی مسلمان بھائی کسی کو شادی یا کسی اور مناسبت سے کھانے پر بلاتا ہے تو اسکی دعوت قبول کرنا اسکا حق ہے ، کیونکہ اسمیں اسکی دل جوئی اور عزت افزائی ہے ، نیز کسی کے یہاں آنے جانے سے آپسی تعلقات اور دلی محبت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ ۔۔۔۔۔ علماء کہتے ہیں کہ اگر یہ دعوت ، دعوت ولیمہ ہوتو اسمیں حاضری ضروری ورنہ سنت موکدہ ہے ، بلکہ یہ امر اس قدر موکد ہے کہ اگر کوئی شخص روزہ سے ہے تو بھی دعوت قبول کرے اور وہاں حاضر ہو ۔

ارشاد نبو ی ہیکہ جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے تو اسے چاہئے کہ وہ قبول کرے ، اگر وہ روزہ دار ہو تو دعوت دینے والے کیلئے دعا کرے اور اگر روزے سے نہ ہو تو دعوت کھالے ۔ [ صحیح مسلم ، بروایت ابو ہریرہ ]

[ 3 ] نصیحت و خیرخواہی : چونکہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور ایک بھائی کا حق ہیکہ وہ ہمیشہ اپنے بھائی کا خیر خواہ رہے ، لہذا اگر کوئی بھائی کسی سے مشورہ طلب کررہا ہے یا کسی کام سے متعلق رائے لے رہا ہے تو اسے وہی مشورہ دیا جائے جو وہ خود اپنے لئے بہتر سمجھ رہا ہو ۔ ارشاد نبوی ہیکہ : دین خیرخواہی و نصیحت کا نام ہے ۔ [ صحیح مسلم بروایت تمیم داری ] نیز فرمایا : جس سے مشورہ لیا جائے اسے امانتدار ہونا چاہئے ۔ [ سنن الترمذی ، و احمد ]

[ 4 ] چھینک کا جواب : چھینک کا آنا جسمانی صحت کی دلیل اور دماغ کے فضلات کا اخراج ہے لہذا جب کسی شخص کو چھینک آئے تو اسے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے ” الحمد للہ ” کہنا چاہئے ، جب وہ الحمدللہ کہے تو سننے والے بھائی کے اوپر واجب ہیکہ وہ ” یرحمک اللہ ” کہکر اسے دعا دے ۔

[ 5 ] مریض کی عیادت و زیارت : بیمار شخص تسلی ، صبر و احتساب کی تلقین کا محتاج ہوتا ہے ، بسا اوقات وہ اپنی عیادت کیلئے کسی خدمتگار کا ضرورتمند ہوتا ہے ، اسلئے ایسے وقت میں دوسرے مسلمانوں پر اسکا ایک حق واجب یہ بھی ہیکہ اسکی عیادت و زیارت کی جائے ۔

اس امر کی اہمیت اس قدر ہیکہ اللہ تعالی قیامت کے دن بندے سے اسکی باز پرس کریگا اور اسے اپنا حق قرار دیگا ۔ [ صحیح مسلم ، بروایت ابوہریرہ ]

[ 6 ] جنازے میں شرکت : جب انسان کی روح اسکے جسم سے جدا ہوجائے تو اسے زمین کے حوالے کردینا ہی اسکی اصل تعظیم و تکریم ہے ، اس وقت وہ لاش بے جان اپنے لئے کسی نفع و نقصان کی مالک نہیں ہوتی ، اسلئے اسکے بھائیوں پر اسکا حق ہیکہ اسے زمین کے سپرد کر دیں ، اور آگے کی منزل کی آسانی کیلئے دعا کریں ، ارشاد نبوی ہے : تین چیزیں ہرمسلمان پر حق واجب ہیں ،

۱ – مریض کی عیادت ۔ ۲- جنازہ میں شرکت ۔ ۳- اور چھینک آنے پر الحمدللہ کہے تو اسکا جواب ۔

[ الادب المفرد ، بروایت : ابوہریرہ ]

اسی طرح مسلمانوں کے حقوق میں یہ چیزیں بھی داخل ہیں :

7 – مظلوم کی مدد ۔

8- قسم اٹھانے والے کی قسم پورا کرنا ۔

9 – عیوب کو چھپانا ۔

10- قیدی کو آزاد کرانا ۔ وغیرہ ۔

ختم شده