بسم اللہ الرحمن الرحیم
282:حديث نمبر
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط
نبوی گھریلو نسخے
بتاریخ : 20/ صفر 1437 ھ، م 01، ڈسمبر2015 م
عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ” إِذَا اسْتَجْنَحَ اللَّيْلُ، أَوْ قَالَ: جُنْحُ اللَّيْلِ، فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ، فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ، فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ العِشَاءِ فَخَلُّوهُمْ، وَأَغْلِقْ بَابَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَأَطْفِئْ مِصْبَاحَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَأَوْكِ سِقَاءَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَخَمِّرْ إِنَاءَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَلَوْ تَعْرُضُ عَلَيْهِ شَيْئًا " صحيح البخاري:3280 بدء الخلق, صحيح مسلم:2012
ترجمہ : حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : جب رات شروع ہوجائے یا رات کی تاریکی شروع ہوجائے تو اپنے بچوں کو باہر نکلنے سے روک لو ، کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں ، پھر جب رات کا کچھ حصہ گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو ، اور اللہ کا نام لے کر اپنا دروازہ بند کرلو ، اللہ تعالی کا نام لے کر اپنے چراغ بجھا دو ، اللہ کا نام لے کر اپنے مشکیزے کا منھ باندھ دو اور اللہ تعالی کا نام لے کر اپنے برتنوں کو ڈھک دو، خواہ اڑے طور پر ایک لکڑی ہی رکھ دو ۔ {صحیح بخاری و صحیح مسلم } ۔
تشریح : رسول اللہ ﷺ مسلمانوں پر ا نکے والدین سے بھی زیادہ رحیم تھے اسی لئے انہیں دین و دنیا سے متعلق ایسی رہنمائی دی ہے کہ اس پر چل کر وہ سعادت دارین حاصل کرلیتا ہے ، زیر بحث حدیث میں بھی نبی ﷺ نے چند ایسے آداب خیر بتلائے ہیں جن کا اہتمام ایک مسلمان کے لئے ان کے ازلی دشمن شیطان کی ایذا رسانی سے حفاظت کا سبب ہے ۔
[۱] شام کے وقت بچوں کو باہر نہ جانے دو : جیسے ہی سورج ڈوبتا ہے شیطان اور اس کے چیلے گلیوں ، کوچوں اور انسانی آبادی کی طرف نکل پڑتے ہیں اور جس چیز پر ان کا بس چلتا ہے اسے ضرر پہنچاتے ہیں ، اسی لئے نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب رات شروع ہو یعنی سورج ڈوب جائے تو اپنے بچوں کو اندر کر لو اور ادھر ادھر گھومنے سے روک لو، کیونکہ یہ وقت شیطانوں کے باہر آنے کا ہوتا ہے، پھر چونکہ عموما بچے ذکر و اذکار کا اہتمام نہیں کرتے اور خود بھی وہ مزاج اور جسمانی لحاظ سے کمزور ہوتے ہیں اس لئے ان پر شیطان کا اثر بہت جلد ہوجاتا ہے ، اس لئے ایسے وقت میں جب کہ شیطان پھیلے ہوتے ہوں انہیں کچھ دیر کے لئے بند رکھو ، پھر جب کچھ وقت گزرجائے اور جس شیطان کو جہاں جانا ہے وہاں چلا جائے تو بچوں کو باہر جانے دینے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ بڑا خطرہ ٹل گیا اوراس کا سبب دور ہوگیا ۔
آج اس ارشاد نبوی کو اکثر لوگ بھولے ہوئے ہیں اور اکثر والدین اس پر توجہ نہیں دیتے نہ ہی ان کے نکلنے اور داخل ہونے کے اوقات کو دھیان میں رکھتے ہیں اور نہ ہی شرعی دم وغیرہ کرکے انہیں شیطان سے محفوظ بناتے ہیں ، جس کی وجہ سے بچوں اور خاص کر چھوٹے بچوں کو بڑا نقصان اٹھانا پڑتا ہے ، حالانکہ خود نبی کریم ﷺ حضرت حسین رضی اللہ عنہ پر یہ کلمات پڑھ کر دم کرتے تھے : أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ، مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لاَمَّةٍ ". صحيح البخاري.اللہ تعالی کے پاک اور کامل کلمات کے ذریعہ میں تم دونوں کو ہر شیطان اور زہریلےجانور اور ہر نقصان پہنچانے والی نظر سے اللہ کی پناہ میں دے دیتا ہوں ۔ ۔۔۔۔ اس حدیث سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ شیطانوں کا یہ زور سورج ڈوبنے کے کچھ بعد تک رہتا ہے پھر حالت معمول کے مطابق ہوجاتے ہیں لہذا کچھ وقت گزر جانے کے بعد بچوں کے باہر جانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
[۲] اللہ کا نام لے کر دروازہ بند کر دیا جائے : گھروں میں دروازے اس لئے لگائے جاتے ہیں کہ چوروں اور بد نیت لوگوں سے حفاظت رہے ، اسی لئے کوئی بھی گھر ایسا نہیں بنایا جاتا جس میں دروازہ نہ ہو اور نہ ہی کوئی ایسا گھر ہوتا ہے کہ رات میں اس کا دروازہ بند نہ کیا جائے ، لیکن انسان کا دشمن شیطان ایسا شاطر اور نڈر چور ہے کہ وہ بند دروازے کی بھی پرواہ نہیں کرتا ،بلکہ گھر میں اس دروازے کو کھول کر یا کسی اور راستے سے داخل ہوجاتا ہے ، لیکن اللہ تعالی کے نام میں وہ برکت ہے کہ اس کی موجودگی میں شیطان کی یہ شاطرانہ چال کام نہیں دیتی ، اسی لئے نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ جب اپنا دروازہ بند کرو ، خاص کر رات کے وقت تو دروازہ بند کرتے وقت اللہ کا نام لے لو ، جس کا فائدہ یہ ہوگا کہ شیطان اس دروازے کو کھولنے سے عاجز رہے گا ،چنانچہ اسی حدیث کے بعض الفاظ میں ہے کہ "شیطان اس دروازے کو نہیں کھول پاتا جو اللہ کا نام لے کر بند کیا جاتا ہے”۔ یہ ادب بھی آج لوگ بھولے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے شیطان ہمارے گھروں میں اپنا مضبوط اڈا جمائے ہوئے ہے ۔ [۳]چراغ بجھا دیا جائے :اللہ تعالی نے آگ میں انسانوں کے لئے بڑے عظیم فائدے رکھے ہیں، اگر آگ کو انسان کی زندگی سے دور کردیا جائے تو دنیاوی امور میں اسے بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے ، لیکن بسا اوقات ایک معمولی لا پرواہی کی وجہ سے یہی آگ بہت بڑی ہلاکت کا سبب بن جاتی ہے ، خاص کر ایسے وقت جب کہ لوگ غافل ہوں ، اسی لئے اس حدیث میں اس طرف رہنمائی کی گئی ہے کہ رات میں سوتے وقت چراغ کو جلتا نہ چھوڑ دیا جائے ، یہی حکم انگیٹھی ، ہیٹر اور اس قسم کے دوسری چیزوں کا ہے جو رات میں آگ لگ جانے کا سبب بنتی ہیں ، اس حدیث میں اللہ کا نام لے کر چراغ بجھانے کا حکم اس لئے دیا ہے تاکہ شیطان لعین خود یا چوہا جیسے خبیث جانوروں کے ذریعے آگ لگنے کا سبب نہ بن جائے ۔ آج لوگوں نے اس نبوی توجیہ کو بھلا دیا ہے جس کا نتیجہ بسا اوقات بڑا خطرناک ظاہر ہوتا ہے ۔ [۴] مشکیزے کا منھ بند کردو : پانی ایک ایسا مادہ ہے جس کی تلاش ہر جانور کو ہوتی ہے ، اسی لئے اگر مشکیزے یا جگ وغیرہ کھلے ہوں تو کوئی بھی جانور زہریلا ہو یا عادی اس سے پینا چاہتا ہے اور بسا اوقات بعض زہریلے جانور اس میں گر کر مربھی جاتے ہیں ، اس لئے نبی ﷺ نے خصوصا رات کو سوتے وقت پانی کے برتنوں کو بند کردینے کا حکم دیا ہے اور اللہ تعالی کا نام لے کر بند کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ شیطان دوسرے موذی جانوروں کو ان کے قریب نہ کرسکے ۔
[۵] کھانے کے برتن ڈھپ دو : لوگ اس بارے میں لاپرواہی سے کام لینے میں حالانکہ کھانے پینے کے برتن خالی ہی کیوں نہ ہوں انہیں کھلا ہوا نہیں چھوڑنا چاہئے اور اگر اس میں کھانے پینے کی کوئی چیز ہے تو اس کا بند کرنا ازحد ضروری ہوتا ہے ،کیونکہ جب گھر والے سورہے ہوں گے اور لوگوں کی آمد و رفت کم رہے گی تو کوئی بھی جانور اس میں منھ ڈال سکتا ہے یا گر کر مرسکتا ہے ، جیسا کہ یہ چیز مشاہدے میں ہے ، بلکہ نبی ﷺ کا بیان ہے کہ” برتنوں کو ڈھک دو ، مشکیزوں کا منھ باندھ دو ، ا س لئے کہ سال میں ایک ایسی رات آتی ہے جس میں آسمان سے وباء نازل ہوتی ہے اور جب بھی وہ کسی کھلے کھانے کے برتن جس پر ڈھکن نہ ہو اور پانی کے مشکیزے جس کا منھ بندھا نہ ہو اس کے پاس سے گزرتی ہے تو اس میں داخل ہوجاتی ہے” ۔ { صحیح مسلم ، مسند احمد بروایت : جابر بند عبداللہ }۔
بلکہ یہ امر اس قدر تاکیدی ہے کہ اگر کوئی ایسی چیز نہ ملےجس سے برتن کو ڈھک سکیں تو انسان کو چاہئے کہ برتن کے اوپر اللہ کا نام لے کر کوئی لکڑی رکھ دے ۔
فوائد :
- اللہ کے نام کی برکت کہ وہ شیطان سے محفوظ رکھتا ہے ۔
- اللہ پر توکل کے ساتھ حفاظتی اسباب کا استعمال بہت ہی ضروری ہے ۔
- بلاء و مصیبت کے ایسے اسباب بھی ہیں جن تک انسانی رسائی نہیں ہوسکتی بلکہ اس کے لئے آسمانی علم ضروری ہے ۔