نواں و دسواں سال /6:درس نمبر

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

6:درس نمبر

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

نواں و دسواں سال

نبوت کے 23 سال23درس

سلسلہ مختصر سیرت النبی ﷺ / رمضان 2013

نبوت کا نواں  اور      دسواں  سال :

قریش کی ایذا رسانی میں اضافہ  :

ابو طالب  نبی ﷺ اور قریش کی ایذا رسانی کے درمیان کس قدر حائل تھے اور حضرت خدیجہ آپ کے لئے دلجوئی کا بہت بڑا ذریعہ تھیں لیکن ان دونوں  کے انتقال کے بعد آپ کو ایذا دینے  میں قریش اور آزاد ہوگئے اور دل کھول کر ستانے لگے  ، آپ خود فرماتے تھے : ابو طالب کی زندگی میں قریش نے میرے ساتھ  وہ بدسلوکی نہ کہ  جو ان کے انتقال کے بعد کررہے ہیں ۔

طائف کا سفر :

اسی سال  کے آخر میں نبی ﷺ تبلیغ دین کے لئے طائف کا سفر کیا، وہاں  نبی ﷺ نے عام لوگوں کو بھی دعوت دی  ، طائف  کے سرداروں  کو بھی دعوت دی ، بازار میں بھی دعوت دی اور لوگوں سے خصوصی ملاقات بھی کی ، لیکن چونکہ اہل طائف  کا اہل مکہ سے سیاسی ، معاشی اور معاشرتی  تعلق گہرا تھا  اس لئے ان میں سے آپ کی با ت ماننے کے لئے  کوئی تیار نہیں ہوا بلکہ  بعض نے آپ کے ساتھ بدسلوکی بھی کی ، چنانچہ طائف میں دس دن گزار کر جب آپ ﷺ واپس ہوئے تو آپ کے پیچھے طائف کے لونڈوں اور اوباشوں کو لگادیا ، جو آپ کو پتھروں سے مارتے رہے یہاں تک کہ آپ زخمی حالت میں ان کی آبادی سے  دور نکل گئے ۔

موقف کی سختی اور آپ کی تسلی کا سامان :

نبی ﷺ طائف  سے واپس ہوئے تو آپ کے سامنے دنیا تاریک نظر آئی ، زمین اپنی وسعت کے باوجود تنگ دکھائی دی ، لیکن ہر ایسے موقعہ پر اللہ تعالی آپ کے لئے تسلی کا سامان مہیا کرتا تھا ۔

[۱] پہاڑ کے فرشتے کی آمد :

آپ ﷺ قرن منازل پہنچے  تو آپ کے پاس پہاڑ کا فرشتہ  حاضر ہوا اور اہل مکہ کو دونوں پہاڑوں  کے بیچ  پیس دینے کی اجازت چاہی لیکن آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں ! مجھے امید ہے کہ  ان کی تسلی سے ایک ایسی قوم  پیدا ہوگی جو یقینا اللہ تعالی کو ایک ماننے والی ہوگی ۔

 

 

[۲] جنوں کا مسلمان ہونا :

قرن منازل سے رخصت ہو کر نبی ﷺ وادی نخلہ تک پہنچے تو آرام کے لئے چند دن  وہیں ٹھہر گئے ، وہیں پر بعض صحابہ  بھی آپ سے ملے ، نبی ﷺ  ایک دن فجر کی نماز پڑھا رہے تھے  کہ جنوں کی ایک جماعت نے آپ کی قراءت  سنی اور مسلمان ہوگئے ، اس کی  اطلاع اللہ تعالی نے آپ کو سورہ جن نازل فرما کر دی ۔

[۳] اسر اء و معراج :

اہل طائف  کی بدسلوکی پر تسلی  کا  تیسرا سامان نبی ﷺ کے لئے یہ ہوا کہ آپ کو اسراء و معراج کے معجزے سے نوازا گیا ۔ جس کا ذکر سن 11 نبوی میں آئے گا ۔

مکہ مکرمہ میں داخل اور مطعم بن عدی کا حسن سلوک :

مکہ مکرمہ سے ایک ماہ غائب رہنے کے بعد جب مکہ مکرمہ میں داخل ہونا چاہے تو سب سے اہم مسئلہ جوار اور پناہ کا تھا  ، بالآخر مطعم بن عدی کی پناہ میں نبی ﷺ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے ، چونکہ حج کا موسم قریب تھا لہذا دین کی تبلیغ میں ڈٹ گئے ۔

حضرت سودہ سے شادی  :

اسی سال شوال میں نبی ﷺ نے حضرت سودہ بنت زمعہ سے شادی کی ، ان کے شوہر  حضرت سکران بن عمرو قدیم الاسلام تھے اور حبشہ کی طرف اپنی بیوی  کے ساتھ ہجرت کرکے گئے تھے ، کچھ دن کے بعد جب واپس آئے تو   انتقال ہوگیا تھا ۔

 

سیرت درس :06

 

 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں