بسم اللہ الرحمن الرحیم
331:حديث نمبر
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط
پہلی اور آخری بات
بتاریخ : 03/ ربیع الاول 1439 ھ، م 21/، نومبر 2017 م
عَنْ عُثْمَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، دَخَلَ الْجَنَّةَ».
صحيح مسلم:26 الإيمان و مسند احمد 1/65
ترجمہ : حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس کا انتقال ہو اور وہ یہ جانتا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے تو وہ جنت میں جائے گا ۔ {صحیح مسلم و مسند احمد } ۔
تشریح :اس کائنات کا خالق ، مالک اور اس میں تصرف کا حق رکھنے والا صرف اللہ تعالی ہے، وہی اکیلی ذات ہے جس نے آسمان و زمین اور ان میں موجود ہر چھوٹی وبڑی چیز کو بنایا ہے نیز عالم کون ومکان کی ہر چیز پر اس کی ملکیت ہے ، کوئی بھی چیز اس کی ملکیت و تصرف سے باہر نہیں ہے إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ (54)الأعراف
یقینا تمہارا پروردگار وہ اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر اپنے عرش پر قرار پکڑا، وہی رات کو دن پر ڈھانک دیتا ہے ، پھر دن رات کے پیچھے دوڑا چلا آتا ہے اور سورج ، چاند ستارے سب چیزیں اس کے تابع ہیں ، یاد رکھو اسی نے پیدا کیا ہے تو حکم بھی اسی کا چلے گا ، بڑا بابرکت ہے اللہ تعالی جو سارے جہانوں کا رب ہے ۔ لہذا ہماری ہر قسم کی عبادت کا حقدار بھی وہی ہے ، اسی عقیدے اور اس کے تقاضے کو پورا کرنے کا نام عقیدہ توحید ہے ،جس کے بغیر کسی جن و انس کی نجات ممکن نہیں ہے اور اس کی موجودگی میں کوئی بھی گناہ جنت میں داخلے میں حائل نہیں ہوسکتا ۔یہی معنی ہے جو زیربحث حدیث میں بیان ہوا ہے ، اسی لئے شریعت اسلام میں توحید کی بڑی اہمیت وفضیلت وارد ہے جسے درج ذیل نقاط سے سمجھاجاسکتا ہے
[۱] جن و انس کی تخلیق کا مقصد اعظم تحقیق توحید ہے ، ارشاد باری تعالی ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (56) الذاریات
اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں ۔ نیز فرمایا : وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَهًا وَاحِدًا لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ (31) التوبة حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔
[۲] اسی کام خصوصا توحید عبادت کے لئے رسولوں کی بعثت ہوئی ہے ۔ ارشاد ربانی ہے: وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ (25)الانبیاء ۔۔۔ اور تجھ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں پس تم سب میری عبادت کرو ۔
[۳] توحید ہی اللہ تعالی کا وہ پہلا حق جس سے تمام انبیاء نے اپنی دعوت کی ابتداء کی ہے ، حضرت نوح علیہ السلام نے حضرت ھود اور صالح علیہما السلام نے سب سے پہلے اپنی قوم سے ان الفاظ میں دعوت دی : يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُمْ مِنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ۔الأعراف:59. 65. 73
اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو ، اس کے علاوہ تمہارا کوئِی معبود نہیں ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ صرف اس کی عبادت کریں اور اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کریں ۔ {صحیح بخاری وصحیح مسلم } ۔
[۴] توحید کے بغیر کوئی عبادت مقبول نہیں : اگر کسی بندے کے اندر سچی توحید نہیں ہے تو اس کی کوئی عبادت اللہ تعالی کے نزدیک مقبول ہے اور نہ ہی وہ جہنم سے نجات پاسکتا ہے ، یہ تو ممکن ہے کہ توحید ہو اور بغیر عمل خیر کے بندہ جنت میں داخل ہوجائے ،لیکن اگر توحید نہیں ہے تو جہنم دائمی ٹھکانا ہے ، ارشاد نبوی ہے : جو شخص اللہ تعالی سے اس حال میں مل رہا ہے کہ اللہ کے ساتھ ذرہ برابر بھی شرک نہیں کیا تو اسے کوئی گناہ نقصان نہ پہنچائے گا یعنی وہ دائمی جہنمی نہ ہوگا اور جو اس حال میں اللہ سے ملتا ہے کہ اس نے اللہ تعالی کے ساتھ شرک کیا ہے تو اس کی کوئی نیکی اس کے کام نہ آئے گی ۔ {مسند احمد : 2/170}۔
[۵] توحید کا بدلہ بلا حساب جنت میں داخلہ : وہ لوگ جو بعض ایسے عمل سےبھی پرہیز کریں گے جو اگرچہ جائز ہیں لیکن توحید کامل کے منافی اور غیر اللہ پر توکل کا سبب بن سکتے ہیں جیسے کسی سے جھاڑ پھونک طلب کرنا ، بدشگونی لینا وغیرہ تو ایسے لوگ بلا حساب و عذاب جنت میں جائیں گے ۔ {صحیح بخاری :575 ، صحیح مسلم :220}۔
[۶] گناہوں کی معافی کا سب سے ا ہم ذریعہ توحید ہے : نبی ﷺ کا ارشاد ہے :اللہ تعالی فرماتا ہے: اے آدم کے بیٹے اگر تو میرے پاس زمین کے برابر گناہ لے کر آئےاور شرط یہ ہے کہ میرے ساتھ کچھ بھی شرک نہ کرتا رہا تو میں اس قدر مغفرت سے تیرا استقبال کروں گا ۔ {سنن ترمذی بروایت انس }
[۷] برائیاں نیکیوں میں تبدیل : اگر کسی بندے کے دل میں حقیقی توحید جانگزیں ہوجائے اور وہ اس کے تقاضوں کو پورا کردے تو اس کے ماسبق گناہ نیکیوں میں بدل دئے جاتے ہیں ، ارشاد باری تعالی ہے :إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا (70)الفرقانالبتہ جن لوگوں نے توبہ کیا ، ایمان لائے اور نیک کام کئے، ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالی نیکیوں سے بدل دیتا ہے اور اللہ تعالی بخشنے والا مہربانی کرنے والا ہے ” ۔ [۸] قیامت کے دن ترازو میں سب سے وزنی چیز کلمہ توحید ہوگا : ارشاد بنوی ہے کہ اللہ تبارک وتعالی میری امت کے ایک شخص کو قیامت کے دن تمام لوگوں کے سامنے حاضر کرے گا اور اسکے گناہوں کے 99دفتر پھیلا دیگا ، یہ دفتر تاحد نظر ہوں گے، پھر پوچھے گا: ان میں سے کسی کا انکار کرتا ہے ؟ تیرے اوپر میرے لکھنے والے فرشتوں نے ظلم تو نہیں کیا ؟ وہ جواب دےگا اے رب یہ سب سچ ہے، اللہ تعالی پوچھے گا : کیا تیرے پاس کوئی عذر تھا ؟ کیا تیرے پاس کوئی نیکی بھی ہے ؟ وہ جواب دے گا اے رب میرے پاس کوئِی عذر نہیں تھا اور نہ میرے پاس کوئی نیکی ہے ، اللہ تعالی فرمائے گا : ہاں ، تیری ایک نیکی میرے پاس ہے، آج تیرے اوپر ظلم نہ ہوگا ، پھر اللہ تعالی ایک پرزہ نکالے گا جس پر "لا الہ الا اللہ و محمد رسول اللہ ” کی شہادت ثبت ہوگی ، اللہ تعالی فرمائے گا ، جا آج تجھ پر ظلم نہ ہوگا ، چنانچہ جب وہ پرزہ ترازو کے ایک پلے میں اور گناہوں کے دفترترازو کے دوسرےپلے میں رکھے جائیں گے تو پرزے والا پلہ بھاری ہوجائے گا۔ {مسند احمد ، ترمذی ، بروایت عبد اللہ بن عمر }
فوائد :
- کلمہ توحید کا صرف پڑھنا کافی نہیں بلکہ اس کے معنی اور مقتضا کو سمجھنا بھی ضروری ہے ۔
- توحید کی اہمیت و فضیلت کہ اس کے بغیر کوئی عمل مقبول نہیں ہے ۔
- توحید پر وفات جنت میں داخلہ کا سبب ہوگا ۔