چار فتنوں سے پناہ / حديث نمبر: 324

بسم اللہ الرحمن الرحیم

324:حديث نمبر

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

چار فتنوں سے پناہ

بتاریخ : 21/ ذو االحجہ 1438 ھ، م  12/، ستمبر  2017 م

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ((إِذَا تَشَهَّدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللهِ مِنْ أَرْبَعٍ يَقُولُ: اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ

( صحيح بخاري : 1377 ، الجنائز – صحيح مسلم : 588 ، المساجد)

ترجمہ : جب تم میں کا کوئی  آدمی  تشہد میں بیٹھے  تو اسے چاہئے  کہ چار چیزوں  سے  اللہ کی پناہ طلب کرے ، عذاب  جہنم سے ، عذاب قبر سے ، زندگی  و موت کے فتنے  سے اور دجال  کے  فتنے کے شر سے ۔ { صحیح  البخاری، صحیح مسلم } ۔

تشریح :  نبی اکرم  حضرت محمد مصطفی ﷺ  سے صبح  وشام  اور دیگر  مواقع  کی جو دعائیں  وارد ہیں وہ  نہایت  ہی جامع و مانع  ہیں ، وہ  انسانی زندگی  کی ہر ضرورت  سے متعلق  ہیں اور  ہر حال  و محال سے مناسبت رکھتی  ہیں ، ان کے  اہتمام  سے جہاں  بندہ مومن  ایک طرف  اتباع  سنت  کے اجر سے  سرفراز   ہوتا ہے وہیں  بہت سے شر اور  فتنوں  سے اپنے آ پ کو محفوظ  کرلیتا ہے ، انہیں  جامع اور انسانی  حال  سے متعلق دعاؤں میں سے ایک دعا وہ بھی ہے جو اوپر  مذکور  ہوئی ہے  ، جسے  ہر فرض نماز  میں تشہد  و درود  کے بعد  نبی ﷺ پڑھتےتھے اور اس کے  پڑھنے  کا حکم دیتے  تھے  ، اس مبارک دعا میں  چار ایسی خطرناک چیزوں  سے اللہ  کی پناہ  طلب  کی گئی  ہیں جن سے ہر  انسان  کا لازما سابقہ  پڑتا ہے ، دنیا  اورآخرت  دونوں سے  ان کا تعلق  ہے اور سب  سے اہم یہ کہ بغیر  اللہ کی توفیق ان سے بچنا  امر محال  ہے ، وہ چار چیزیں اس طرح ہیں :

[۱] جہنم سے  اللہ  کی پناہ : معلوم  ہے کہ جہنم   ایسی خطرناک اور ہولناک چیز ہے  جو اللہ  کے باغیوں  اور دشمنوں  کا ٹھکانا ہے ، جہنم  اللہ کا عذاب  ہے ، جہنم میں  داخلہ  سب سے  بڑی   رسوائی  اور بڑی  بدبختی  ہے ، جہنم  کا یک  غوطہ  ساری زندگی  کی آسائش  کو بھلا  دیتا ہے، لہذا  ایک  انسان  کی سب سے عظیم  کامیابی یہ ہے کہ وہ جہنم  سے نجات پا جائے ۔ اس دنیا میں  بندہ جب  جہنم  سے اللہ  کی پناہ  چاہتا  ہے تو اس کا معنی  یہ ہے کہ  ہر اس عقیدے  سے  بچنے کی  دعا کرتا ہے  جو جہنم  میں جانے کا سبب  ہے اور ہر اس  قول و عمل  سے دور  رکھےجانے  کا طالب  ہے جو  جہنم  کی طرف  لے جانے  والے  ہیں ،اور   وفات  کے بعد  جہنم  سے اللہ کی پناہ  کا معنی  یہ ہے کہ  اللہ تعالی  اسے اپنی  سزا اور  عذاب  سے محفوظ رکھے ۔

[۲] عذاب قبر سے اللہ کی پناہ :  موت کے بعد قبر میں  دفن  ہونا ہر انسان  کا حتمی ٹھکانا  ہے "ثم اماتہ  فاقبرہ” یعنی  اس کے لئے  وفات  کے بعد  قبر  کا نظام  رکھا تا کہ  وہ زمین میں درندوں  اور پرندوں  کی غذا نہ بنے  بلکہ اسے  دفن کردیا جائے  تاکہ  اس کا  احترام  و توقیر  باقی رہے ، قبر کا عذاب  اور اس میں  نعیم  و آرام  سے دو چار ہونا  اہل سنت  و جماعت  کا عقیدہ  ہے ، قبر کا عذاب  ایسا مشکل  مرحلہ  ہے  کہ اپنے  سے پہلے  کی تمام  تکلیفوں  اور مصیبتوں  کا بھلا دیگا ، اسی لئے  اللہ کے نیک  بندے  کو چاہئے  ہمیشہ  عذاب  قبر سے  خائف  اور اس سے بچنے کا سامان  تیار کرتا  رہے ،

مائی عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا  کا بیان  ہے کہ  نبی ﷺ کو جب سے عذاب قبر کی   خبر ہوئی ہے اس کے بعد  سے ہر نماز  میں  عذاب  قبر سے اللہ کی پناہ  چاہتے تھے ۔ {صحیح بخاری } ۔ عذاب  قبر  سے اللہ  تعالی  کی پناہ  چاہنے  کا معنی  یہ ہے کہ اللہ تعالی  اس دنیا میں  ہر اس عمل  سے محفوظ  رکھے  جو عذاب  قبر کا سبب بنتے  ہیں اور  دفن ہونے  کے بعد  قبر کی تنگی  ، سختی،  اس   میں  پیش  آنے  والی ہر تکلیف  سے محفوظ  رکھے ۔

[۳] زندگی اور موت  کے فتنے  سے اللہ کی پناہ : جب تک انسان زندہ  ہے اسے مختلف  قسم  کے فتنوں اور مصائب  کا سامنا  ہے  خصوصا  دو فتنے  بہت اہم  ہیں ، ایک  شہوات   کا فتنہ  کہ  انسان  دنیا کی لالچ میں پڑ کر  آخرت  سے غافل  ہوجائے ،  مال و اولاد  کی محبت  میں پڑ کر اللہ کی  محبت  اور اس کے  نزدیک  محبوب  عمل سے غافل  رہے  اور دنیا  کی لذتوں  میں پڑ کر آخرت  کی نعمتوں  کو بھول  جائے ۔ دوم شبہات  کا فتنہ کہ  اپنے دین  و عقیدہ  سے متعلق  انسان کو ایسے شبہا ت  کا سامنا  پڑ جائے  کہ  وہ حق  کو باطل  اور باطل  کو حق  سمجھنے  لگے  ، اس کی عقل  و سمجھ  پر ایسے  خیالات  چھا  جائیں  کے  صراط مستقیم  کو چھوڑ کر شیطان  کی راہ  پر چل پڑے  ، یہی زندگی  کا فتنہ  ہے جس سے  نبی ﷺ ہر نماز میں اللہ کی پناہ  مانگتے  تھے ،  البتہ  موت کا فتنہ  یہ ہے کہ وفات  اور جانکنی  کے وقت انسان  کو  کلمہ  شہادت نصیب  نہ ہو ،  نیز  اس وقت  شیطان  عموما  حاضر  رہتا ہے اور انسان  کو گمراہی  کے راستے  کی دعوت د یتا ہے ،بلکہ  یہودیت  و نصرانیت  اور دیگر  باطل  مذہبوں  پر  مرنے  پر اکساتا ہے ۔

[۴] دجال کے فتنے  سے اللہ کی پناہ :  دجال اس روئے زمین کا سب سے بڑا فتنہ ہوگا ، اسی لئے  جتنے  بھی نبی  اس  دنیا میں آئے  ہیں انہوں  نے دجال کے فتنے  سے اپنی امت کو  ڈرایا ہے  ، جب سے  اللہ تعالی نے  اس دنیا کا پیدا  کیا ہے  قیامت  تک اس  روئے  زمین  پر دجال  سے بڑا  فتنہ   پیدا  نہ ہوا ہے اور نہ  ہوگا، بلکہ  اس روئے  زمین میں   چھوٹے  بڑے  جتنے فتنے ظاہر  ہوتے ہیں  ، یا ہورہے  ہیں ، یا ہوں گے  وہ دجال  کے عظیم  فتنے  کاپیش خیمہ  ہیں ،اور  جو شخص  دنیا کے ان فتنوں  سے اپنے آپ کو  بچانہ پائے  گا   وہ  دجال کے فتنے  سے بھی  نہ بچ  سکے گا  ،لہذا  دجال  کا فتنہ  اس لائق  ہے کہ اس سے بچنے  کے لئے  اللہ قوی  و عزیز کی پناہ میں آیا جائے ۔

ان چار چیزوں  کے علاوہ  دو چیزِیں اور بھی ہیں  جن سے  نبی ﷺ ہرنماز میںاللہ کی پناہ  چاہتے تھے  :اللهمَّ إني أعوذُ بكَ منَ المأْثَمِ والمَغرَمِ".

اے اللہ  میں  گناہ  اور قرضداری  سے  تیری  پناہ  چاہتا  ہوں ،  کسی نے سوال  کیا کہ  آپ قرضداری سے کیوں  اللہ کی  پناہ  اس قدر  چاہتے  ہیں تو  آپ نے فرمایا : کہ آدمی  جب قرضدار  ہوتا ہے تو جھوٹ  بولتا  ہے اور وعدہ خلافی  کرتا ہے ۔ {صحیح بخاری  بروایت  حضرت عائشہ } لیکن  واضح  رہے کہ  قرض سے مراد  وہ قرض ہے جس کی ادائیگی  کی  انسان  کے پاس طاقت  نہ ہو  یا ایسے  کاموں  کے لئے قرض  لیا جائے  جس کے لئے  قرض لینا مستحسن  نہیں ہے ۔ واللہ اعلم

فائدے :

  • ہر نماز کے آخر  میں تشہد  اور درود  کے بعد  اس  دعا کا اہتما م ضرور کرنا چاہئے  ، بلکہ  بعض  علماء نے اسے واجب  لکھا ہے ۔  واللہ اعلم ۔
  • انسان ایک کمزورشخصیت ہے ، فتنوں  اور خطرات سے بچنے  کے لئے  اللہ کی مدد کی ضرورت ہے ۔
  • جہنم  و قبر  ، دجال  اور قرض  ایسے اہم  فتنے  ہیں جن سے  پناہ  مانگنی چاہئے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں