بسم اللہ الرحمن الرحیم
14:درس نمبر
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط
چودہوا ں سال
نبوت کے 23 سال23درس
سلسلہ مختصر سیرت النبی ﷺ / رمضان 2013
ہجرت کا پہلا سال :
مسلمانوں کی ہجرت : بیعت عقبہ ثانیہ کے بعد جو یہ طے ہوگیا کہ نبی ﷺ یثرب [ مدینہ منورہ ] کوہجرت کریں گے اور لوگوں کو بھی ہجرت مدینہ کا حکم دے دیا تو ہجرت کا سلسلہ شروع ہوگیا ، لہذا جو شخص بھی ہجرت کرسکتا تھا اس نے مدینہ منورہ کا رخ کیا ۔
قریش کی شرارت : قریش کو جب یہ علم ہوا کہ مسلمان یہاں سے نکل رہے ہیں تو ان کی نگرانی شروع کردی اور انہیں ہجرت سے روکنے کی ہر ممکن تدبیر اختیار کی ، کسی سے اس کا مال چھینا ، کسی کے بیوی بچوں کو چھین لیا ، اور کسی کے پیروں میں بیڑی ڈال کر چھوڑ دیا ، حتی کہ بعض لوگوں کو دھوکہ دے کر راستے سے واپس لے گئے ، لیکن مسلمانوں اور ہجرت کی راہ میں ہر کوئی چیز رکاوٹ نہ بن سکی ، یہی وجہ ہے کہ تمام مسلمانوں نے خفیہ طور پر ہجرت کی ۔
قریش کی میٹنگ : قریش نے جب دیکھا کہ مسلمان ایک ایک کرکے مکہ مکرمہ کو چھوڑ رہے ہیں تو انہیں یقین ہوگیا کہ اب محمد [ﷺ] بھی یہاں سے منتقل ہوجائیں گے ، لہذا اس بارے میں کوئی متفقہ فیصلہ کرنے کے لئے تقریبا 27، صفر سن 1 ہجری بروز جمعرات قریش نے ایک میٹنگ بلائی ، جس میں نبی ﷺ کو قید کرنے ، شہر بدر کرنے یا آپ کو قتل کردینے کی تجویزیں پیش کی گئیں ، بالآخر اس پر اتفا ہوا کہ آپ کو قتل کردیا جائے ۔
نبی ﷺ کی ہجرت : 27 ، صفر سن 1 ہجری جمعہ کی شب نبی ﷺ بغرض ہجرت اپنے گھر سے نکلے ، اپنے ساتھ اپنے عزیز ترین ساتھی حضرت ابوبکر کو لیا اور غار ثور میں جا کر چھپ گئے ، وہاں تین راتیں گزاریں ، پھر وہاں سے پیر کی شب مدینہ منورہ کے لئے روانہ ہوگئے اور ایک ہفتہ کا سفر طے کرکے 8 ربیع الاول بروز پیر چاشت کے وقت قبا میں وارد ہوئے ، پھر وہاں چند دن ٹھہر کر مدینہ منورہ کے لئے روانہ ہوئے ، ابتداء میں آپ ﷺ کا قیام حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے یہاں رہا ۔
مسجد قبا اور مسجد نبوی کی تعمیر : قبا میں قیام کے دوران نبی ﷺ نے مسجد قبا کی بنیاد رکھی جس کے تعمیر کی تکمیل نبی ﷺ کے وہاں سے رخصت ہونے کے بعد ہوئی ۔ مدینہ منورہ وارد ہونے کے بعد نبی ﷺ نے مسجد نبوی کی بنیاد رکھی اور مسجد کے بازو میں اپنے اہل کے لئے دو چھوٹے چھوٹے گھر کی بھی بنیاد رکھی ایک حضرت سودہ کے لئے اور دوسرا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کے لئے ۔
مواخات : مدینہ منورہ تشریف لانے کے بعد نبی ﷺ نے مہاجرین و انصار کے درمیان مواخات [بھائی چارگی ] کا رشتہ قائم کیا ، تاکہ مہاجرین کے قیام کا انتظام ہو اور ان کی دلجوئی کا سبب بنے ۔
یہود کے ساتھ صلح : اسی سال نبی ﷺ نے یہود کے ساتھ صلح کا معاہدہ کیا ۔
نبی ﷺ اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کے اہل و عیال کی آمد : مدینہ منورہ پہنچنے کے بعد نبی ﷺ نے حضرت زید بن حارثہ کو بھیج کر اپنے اہل و عیال کو بھی مدینہ منورہ بلالیا ، نیز حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے بیٹے عبد اللہ کو کہلوا بھیجا کہ گھر والوں کو لے کر آجائیں ، ابھی مسجد نبوی کی تعمیر ہی ہورہی تھی کہ یہ لوگ مدینہ منورہ پہنچ گئے ۔
حضرت عبد اللہ بن زبیر کی پیدائش : حضرت اسماء بنت ابی بکر ہجرت کرکے قبا پہنچیں تھیں کہ حضرت عبد اللہ بن زبیر پیدا ہوئے ، مدینہ منورہ میں مہاجرین کی سب سے پہلی اولاد تھے ۔
نماز کی رکعات میں اضافہ : ہجرت سے قبل پانچ وقت کی نمازیں فرض ہوچکی تھیں لیکن ہر نما ز صرف دو رکعت فرض تھی ، البتہ ہجرت کے بعد پہلے ہی سال نمازوں کی رکعات بڑھا کر چار کردی گئی ، فجر کی نماز کو دو ہی رکعت رہنے دیا گیا کیونکہ اس میں قراءت لمبی ہوتی ہے ، نیز مغرب کی نماز چونکہ دن کی وتر شمار ہوتی ہے لہذا اسے چار کے بجائے تین رکعت رکھا گیا ۔
اذان کی مشروعیت : نبی کریم ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے اور مسجد کی تعمیر ہوچکی تو نماز باجماعت کا بھی خصوصی اہتمام ہونے لگا ، لیکن نماز کے وقت اور جماعت کےقیام میں لوگوں کو پریشانی ہوتی تھی ، جس کے لئے نبی ﷺ نے صحابہ سے مشورہ کیا لیکن کسی بات پر اتفاق نہ ہوسکا ، اسی شب حضرت عبد اللہ بن زید بن عبد ربہ نے خواب میں اذان کا طریقہ دیکھا ، جب اس کا ذکر نبی ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا : یہ سچا خواب ہے ۔
قتال کی اجازت : اسی سال مسلمانوں کو قتال کی اجازت دی گئی کیونکہ : ۱- قریش نے مسلمانوں کو مکہ مکرمہ سے نکالا اور ان کے مال و جائیداد پر قبضہ کرلیا تھا ۔ ۲- مدینہ کے یہود اور اوس و خزرج کے مشرکین کو پیغام بھیج رہے تھے کہ مسلمانوں کو اپنے یہاں سے نکالو ورنہ ہم تم پر حملہ کریں گے ۔ ۳- مسلمانوں اور مسلمانوں کی مدد کرنے والوں پر مسجد حرام کا داخلہ ممنوع قرار دیا ۔ ۴- مسلمانوں کو دھمکیاں دیتے رہے کہ یہ نہ سمجھو کہ تم ہم سے دور نکل گئے ہو ہم تمہارا وہاں بھی پیچھا کریں گے ۔ ۵- پاس پڑوس کے قبائل کو مسلمانوں کے خلاف ورغلانے لگے ۔
مسلمانوں نے ہتھیار اٹھالیا : قتال کی اجازت کے بعد مسلمانوں نے ہتھیار اٹھالیا ۔
پہلی ہجری میں درج ذیل اہم مہمیں پیش آئیں :
[۱] سریہ سیف الھجر رمضان سن 1 ہجری ۔[۲] سریہ رابعہ شوال سن 1 ہجری ۔[۳] سریہ ضرار ، ذی القعدہ سن 1 ہجری ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی : اسی سال ماہ شوال میں حضرت عائشہ کی رخصتی ہوئی اس وقت ان کی عمر نو سال ہوچکی تھی ۔
تین بزرگوں کی وفات :[۱] براء بن معرور : آپ کی آمد سے ایک ماہ قبل انتقال ہوا ، آپ نے انکی قبر پر جنازہ ادا کی ، انہوں نے بیعت عقبہ میں سب سے پہلے گفتگو کی تھی ۔ [۲] اسعد بن زرارہ : مسجد نبوی کی تعمیر کے وقت حلق میں گٹلی ظاہر ہوئی یہی موت کا سبب بنی ، انہوں نے سب سے پہلے نماز جمعہ قائم کی ، تمام نقیبوں کے نقیب تھے ۔ [۳] کلثوم بن ھدم : یہ ایک بڑی عمر کے بزرگ تھے ، قبا میں نبی ﷺ کی میزبانی کا شرف حاصل تھا ۔