گیارہواں سال /7:درس نمبر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

7:درس نمبر

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

گیارہواں سال  

نبوت کے 23 سال23درس

سلسلہ مختصر سیرت النبی ﷺ / رمضان 2013

نبوت کا  گیارہواں سال :

اسرا ء ومعراج کا معجزہ :

اسراء معراج نبی ﷺ کے اہم معجزات میں سے ہے ، راجح قول کے مطابق یہ معجزہ سن 11 نبوی میں پیش آیا ، البتہ مہینے کی تعیین  معلوم نہیں ہے ، حضرت جابر بن عبد اللہ اور عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہم  کا بیان ہے کہ معراج کاواقعہ  ماہ ربیع الاول میں پیش آیا ،  ہوا یہ کہ ایک شب نبی ﷺ شعب ابی طالب  میں اپنے یا ام ہانی کے گھر میں آرام فرمارہے تھے  کہ اچانک گھر کی چھت پھٹی  جس سے  دو فرشتے نازل ہوئے اور نبی ﷺ  کو لے کر مسجد حرام آئے ، حطیم میں آپ  کو لٹایا  اور آپ کو سینے مبارک کو چاک کرکے دل کو باہر نکالا ، سونے کی صحن میں رکھ کر زمزم  کے پانی سے دھویا اور اس میں  ایمان  و یقین کو بھر کر  سینے میں رکھ دیا ، پھر حضرت جبریل براق لے کر  آئے اور نبی ﷺ اس پر سوار ہوکر پہلے مسجد اقصی پہنچے ، مسجد میں داخل ہوئے اور تحیۃ المسجد اد ا کی۔

یہ قصہ اسراء کہلاتا  ہے ، اسراء کے معنی رات میں چلنے کے  ہوتے ہیں ، چونکہ یہ سفر رات میں ہوا تو اس لئے اسے اسراء کہا جاتا ہے ، سورۂ بنی اسرائیل میں اس کا ذکر ہے : [سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنَ المَسْجِدِ الحَرَامِ إِلَى المَسْجِدِ الأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آَيَاتِنَا إِنَّه هُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ] {الإسراء:1}

پھر آپ ﷺ کو آسمان کے سفر  پر لے جایا گیا ایک ایک آسمان پار کرتے ساتویں آسمان بلکہ اس سے بھی آگے سدرۃ المنتہی تک بلکہ اس سے بھی  آگے جہاں اللہ تعالی نے چاہا آپ کو لے جایا گیا ، حتی کہ نبی ﷺ اللہ تعالی کے اس قدر قریب تک پہنچے  کہ :ملک قضا کے چلنے کی آواز سنی ۔

وہیں امت مسلمہ پر پانچ وقت کی نماز فرض ہوئیں ، وہیں نبی ﷺ  نے جنت و دوزخ کا بھی مشاہدہ کیا اور اس کے علاوہ بہت سے عجائب قدرت کا مشاہدہ کیا  ۔

اس طویل سفر میں آپ  کی ملاقات نبیوں سےبھی ہوئی  ، پہلے آسمان پر حضرت آدم علیہ السلام ، دوسرے  آسمان پر حضرت عیسی و حضرت یحیی  علیہما السلام  ،تیسرے  آسمان پر حضرت یوسف علیہ السلام  ، چوتھے  آسمان پر حضرت ادریس علیہ السلام ، پانچویں  آسمان پر حضرت ہارون علیہ السلام، چھٹے آسمان پر حضرت موسی  علیہ السلام  اور ساتویں آسمان  پر بیت المعمور  کے پاس  حضرت ابراہیم علیہ السلام سے آپ کی ملاقات ہوئی ، بیت المقدس  سے آسمانوں  کے اس سفر کو معراج کہاجاتا ہے ، معراج کے معنی چڑھنے کے ہیں چونکہ یہ سفر اوپر چڑھنا تھا ، اس لئے اسے معراج کہتے ہیں ، سورۃ النجم کے ابتدا میں اس کا ذکر ہے ۔

اس طویل سفر سے فجر سے قبل بیت المقدس واپس تشریف لائے جہاں آپ کے اعزاز میں تمام انبیاء کو حاضر کیا گیا اور نبی ﷺ نے سب کی امامت کی ، پھر  وہاں سے صبح ہوتے ہوتے مکہ  مکرمہ واپس پہنچ گئے ۔