بسم اللہ الرحمن الرحیم
ماہِ رجب میں بدعات کے سلسلے میں مفید باتیں جمع واعداد:أبوطاہرمحمدیوسف علی الریاضی { ناشر : مکتب توعیۃ الجالیات الغاط، www.islamdawah.com/urdu } اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ عَلٰی نَبِیِّناَ مُحَمَّدْ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ اجْمَعِیْنَ۔أمَّا بَعْدُ: شرک کے بعد عقیدہ وعمل کے فساد میں بدعت کا پہلانمبر ہے۔احادیث ِصحیحہ میں اسے ضلالت وگمراہی کہا گیا ہے اور اسکے مرتکب کو جہنم کی وعید سنائی گئی ہے،رسول اللہ صَلیَّ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ،کا ارشادِ گرامی ہے:(فَاِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہْ وَخَیْرَ الْھَدْیِ ھَدْیُ مُحَمَّدٍ صَلیَّ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ،وَشَرَّ الأمُوْرِ مُحْدَثَاتُھَا وَکُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَة وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَة،وَکُلُّ ضَلاَلَةٍ فِیْ النَّارْ۔)(مسلم١٤٣٥،نسائی ١٥٦٠، أبوداؤد٢٥٦٥) بہترین کلام اللہ کی کتاب ہے اور راستوں میں بہترین راستہ محمد ۖ کا راستہ ہے اور بد ترین باتیں دین میں نئی نکلی ہوئی باتیں ہیں اور دین میں ہر نئی نکلی ہوئی بات گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلیَّ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ،نے ارشاد فرمایا:(مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیْہِ امْرُنَا فَھُوَ رَدّ) (مسلم٣٢٤٣، بخاری ٩ ٢٤٩) جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم موجود نہیں تو وہ عمل مردود ہے۔ در حقیقت بدعت اپنے معنی ومفہوم کے اعتبار سے اسلام میں شجرہ ممنوعہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ بلاشبہ یہ گمراہی کاپہلا زینہ اور شرک کا چور دروازہ ہے۔ یہ ایک مشکل ترین امر ہے کہ انسان بدعت میں مبتلا ہونے کے بعد شرک سے محفوظ رہ جائے۔ شرک و بدعت کی بیماری اگرچہ صدیوں سے چلی آرہی ہے لیکن آج کے اس ترقی یافتہ دور میں اس بیماری نے دنیا کو اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ خصوصاً بَرِّ صغیرمیں جس شدت سے یہ بیماری پھیل رہی ہے اسکا روکنا نہایت ہی اہم ہے کیونکہ اسی بدعت نے آج امت ِمسلمہ کے کردار وعمل کو گھن کی طرح کھوکھلا اور اسلام کے صاف شفاف آئینہ کو داغ دار کر رہے ہیں۔ قارئین کرام :اللہ تبارک وتعالیٰ نے ابتدائے آفرینش سے مہینوں کی تعداد بارہ مقرر کی ہے ان میں سے چار مہینے حرمت والے قرار دئے ہیں ، ذوالقعدہ، ذوالحجہ،محرم،رجب،ان مہینوںمیں جنگ وجدال ،قتل و غارت گری، فسق وفجور اور اللہ کی معصیّت و نافرمانی کوبالخصوص حرام قرار دے دیا گیا، ارشادِربانی ہے :اِنَّ عِدَّةَ الشُّھُوْرِ عِنْدَ اللّٰہِ اثْنَا عَشَرَ شَھْرًا فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأرْضِ مِنْھَا أرْبَعَة حُرُم ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ فَلاَ تَظْلِمُوْا فِیْھِنَّ اَنْفُسَکُمْ ترجمہ: مہینوںکی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ کی ہے اسی دن سے جب سے آسمانوں اور زمین کو اس نے پیدا کیا ہے ان میں سے چار حرمت وادب کے ہیں ،یہی درست دین ہے تو تم ان مہینوں کے اندر اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو۔(التوبة:٣٦) اسی چیز کو نبی کریمۖنے ان الفاظ میںبیان کیا ہے :زمانہ گھوم گھما کر اپنی اسی حالت پر آگیا ہے جس حالت پر آسمانوں اور زمین کی تخلیق کے وقت تھا ،سال بارہ مہینوں کا ہے جن میں چار حرمت والے ہیں ،تین پے در پے ،ذوالقعدہ،ذوالحجہ،محرم اور چوتھا رجب ،جو کہ جمادی الخر اور شعبان کے مابین ہے” (بخاری ،مسلم) قارئین کرام:ہم اور آپ اس وقت جس مہینہ سے گزر رہے ہیں یہ انہی چار مہینوں میں سے ایک ہے جسکے اندرلڑائی جھگڑا قتال وجدال کی بالخصوص ممانعت ہے ۔ لیکن بدقسمتی سے اس مہینہ میں مختلف بدعات وخرافات ہمارے ملکوں میں رائج ہیں ان میں سے بعض کا مختصر تعارف درج ذیل ہے : 1- ماہ رجب کی غیر معمولی فضیلت کا عقیدہ رکھنا : زأنس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رجب کا مہینہ شروع ہوتا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:اَللَّھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبْ وَشَعْبَان وَبَلِغْنَا رَمَضَان۔ترجمہ:اے اللہ ہمارے لئے رجب اور شعبان میں برکت دے اور ہمیں رمضان تک پہونچا۔(امام أحمد ج:۱،ص: ۲۵۹ ، لیکن یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں ایک راوی زائدہ بن ابی الرقاد ہے ،جس کو امام بخاری نے منکرِ حدیث کہا ہے،اور حافظ ابن رجب وحافظ ابن حجراور شیخ البانی نے بھی اس کو ضعیف کہا ہے۔تفصیل کے لئے دیکھئے:لطائف المعارف،ص:٤٣٢،شعب الایمان ١٧٥١) 2- جانور ذبح کرنا : بعض علماء نے رجب کے مہینہ میں ذبیحہ پیش کرنے کو مستحب کہا ہے،ان کی دلیل وہ حدیث ہے جس کو مخنف بن سلیم رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے،فرماتے ہیں:ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدان ِعرفات میں کھڑے تھے،میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:اے لوگو! ہر گھر والوں کی طرف سے ہر سال قربانی اور عتیرہ ہے۔کیا تم جانتے ہو عتیرہ کیا ہے؟یہ وہی ہے جس کو تم رجبیہ سے موسوم کرتے ہو۔ (أحمد٧٦٥، أبوداؤد٢٧٨٨، نسائی ٤٢٢٤، ترمذی ١٥١٨ اس حدیث کی سند علماء کے نزدیک مختلف فیہ ہے ، امام ابن حزم اور خطامی وغیرہ نے اسے صحیح کہا ہے ، تفصیل کے لئے دیکھئے:تھذیب السنن٩٢٤،المحلی٣٥٦٧) بشرط صحت جمہور علماء کے نزدیک یہ حدیث منسوخ ہے اس کے فسخ کی دلیل وہ حدیث ہے جس کو أبوہریرہ نے روایت کیا ہے:نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آج سے کوئی فرع(أونٹ کی پہلی پیدائش کو غیر اللہ کے نام ذبح کرنا، اس کو کھانا اور اس کے چمڑے کو درخت سے لٹکانا) اور عتیرہ( ماہ ِرجب کے شروع کے دس دنوں کے اندر ذبحہ پیش کرنا) نہیں ہے۔(بخاری٥٤٧٤،مسلم ١٩٧٦) 3- ماہِ رجب میں عمرہ کرنا: بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ ماہِ رجب میں عمرہ کرنے سے اس کا ثواب زیادہ ہے۔حالانکہ اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ سے کچھ ثابت نہیں ہے،اور نہ ہی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اس ماہ میں عمرہ کیا ہے۔ہاں صرف ماہِ رمضان میں عمرے کا ثواب عام دنوں سے زیادہ ہے۔(تفصیل کے لئے دیکھئے:بخاری١٧٧٥) 4- صلاة الرغائب: یہ نماز ماہِ رجب کی پہلی جمعہ کو مغرب کے بعد،چھ سلام کے ساتھ بارہ رکعت ادا کی جاتی ہے،جس کے ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ قدر تین مرتبہ اور سورہ اخلاص بارہ مرتبہ پڑھی جاتی ہے ،اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد ستّر مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجاجاتا ہے۔ یقینا یہ نماز بدعت وضلالت ہے،جس کی کوئی بھی دلیل قرآن وسنت میں موجود نہیں ہے،اس نماز کے بارے میں جو بھی روایت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کی جاتی ہے وہ جھوٹی اور گڑھی ہوئی ہیں۔(تفصیل کے لئے دیکھئے:شرح مسلم٢٠٨،نیل الأوطار٣٣٧٤) 5- پندرہویں رجب کی رات کی نماز: یہ نماز بھی بالکل بدعت ہے کیونکہ اس کا کوئی دلیل صحیح حدیث میں نہیں ملتی۔(دیکھئے:ابن الجوزی کی الموضوعات١٢٦٢) 6- معراج کی نماز: یہ وہ نماز ہے جو ستّائیسویں رجب کی رات کو ادا کی جاتی ہے۔یہ نماز بھی بدعت وضلالت ہے جس کی کوئی صحیح دلیل قرآن وسنت میں نہیں پائی جاتی ۔بعض لوگو ایک حدیث بطوردلیل پیش کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ماہِ رجب میں ایک رات ہے جس میں عمل کرنے والوں کے لئے سو سال کی نیکی لکھی جاتی ہے،،،،، ۔(اس کوامام بیہقی نے الشعب٣٧٤٣ میں بیان کیا ہے اور ضعیف کہا ہے،اسی طرح حافظ ابنِ حجر اور قاری نے بہت ہی ضعیف قرار دیا ہے،تفصیل کے لئے دیکھئے:تبیین العجب٢٥،الأدب فی رجب٥٢) یقینا اسراء اور معراج اللہ تعالیٰ کی ان عظیم نشانیوں میں ہے جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت اور اللہ کے ہاں آپ کے بلند مرتبہ پر دلالت کرتی ہے۔جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: سُبْحَانَ الَّذِیْ اَسْرٰی بِعَبْدِہ لَیْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلیَ الْمَسْجِدِ الأقْصاَ الَّذِیْ بٰرَکْنَا حَوْلَہُ لِنُرِیَہُ مِنْ آیٰتِنَا اِنَّہُ ھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ۔(الاسرائ:١) ترجمہ:وہ ذات، پاک ہے جس نے اپنے بندے کو رات میں مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ تک سیر کرائی ،جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے،تاکہ ہم اس کو اپنی نشانیاں دکھلائیں ، یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے دیکھنے والا ہے۔ کئی متواترحدیثوں میں مذکور ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمانوں کی سیر کرائی گئی،آسمانوں کے دروازے آپ کے لئے کھول دیئے گئے حتی کہ ساتویں آسمان پر تشریف لے گئے وہاں پر خالقِ کائنات سے (پردے کی آڑ میں)ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا ،اور پچاس نمازوں میں سے پانچ نمازوں کی فرضیت کا حکم ہوا۔ اسراء اور معراج کی رات کے متعلق حدیثوں میں کوئی تعین نہیں آئی ہے جو کچھ اس کے تعین کے سلسلے میں مذکور ہے وہ سب من گھڑت ہے،رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کچھ ثابت نہیں،اگر بالفرض تعین ثابت ہوجائے تو بھی اس دن یا رات کو عبادت کے لئے خاص کرنا مسلمانوں کے لئے جائز نہیں ۔اس دن جلسہ اور اجتماع کرنا ہرگز جائز نہیں،کیونکہ اس دن یا رات رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام نے ایسا اجتماع اور جلسہ منعقد نہیں کیا اور نہ اس دن یا رات کو عبادت کے لئے مخصوص کیا۔(مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے:الباعث٢٣٢، مواہب الجلیل٤٠٨٢،شرح مسلم للنووی٢٠٩٢،الأدب فی رجب٤٦) 7- ماہِ رجب میں روزے: اس ماہ کے روزے باقی حرمت والے مہینوں کی طرح ہے،اس لئے کہ اس مہینہ میں روزہ کی تخصیص کسی صحیح حدیث میں وارد نہیں ہے ،البتہ سموار اور جمعرات اور ایامِ بیض کے روزے رکھنے کی جن لوگوں کی عادت ہے ان کے لئے اس مہینہ میں بھی ان دنوں کا روزہ رکھنامستحب ہے۔ ماہِ رجب میں روزے کے سلسلے میں جن حدیثوں سے دلیل لی جاتی ہے وہ تمام من گھڑت ہیں ۔جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر کے کہا جاتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جنت میں ایک نہر ہے جس کو رجب کہا جاتا ہے اس کا پانی برف سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے جس نے ماہِ رجب کے کسی دن کا روزہ رکھاوہ اس نہر سے پیئیگا۔(اس کو امام ابن الجوزی نے الواہیات٩١٢ میں روایت کرنے کے بعد موضوع اور امام ذہبی نے المیزان8796 میں باطل قرار دیا ہے۔) دوسری حدیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:رجب بہت مبارک مہینہ ہے ،اس میں اللہ تعالیٰ نیکیوں کو بڑھا دیتا ہے،پس جس نے کسی ایک دن کا روزہ رکھا تو گویا اس نے سال بھر کا روزہ رکھا،اور جس نے سات دنوں کا روزہ رکھا اس کے لئے جہنم کے ساتوں دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں،اور جس نے آٹھ دنوں کا روزہ رکھا اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں،اور جس نے دس دنوں کا روزہ رکھااللہ سے جو بھی سوال کریگا اللہ تعالیٰ اس کو دیگا،اور جس نے پندرہ دنوں کا روزہ رکھا تو آسمان میں ایک آواز دینے والا آواز دیتا ہے کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہارے پچھلے سارے گناہوں کو معاف کردیا ہے اب نیک عمل کرنا چھوڑ دو،اور جو اس سے زیادہ رکھے اللہ تعالیٰ اس کو اس سے زیادہ دیگا۔(یہ حدیث گڑھی ہوئی حدیثوں میں سے ہے تفصیل کے لئے دیکھئے: مواہب الجلیل٤٠٨٢،مجمع الزوائد١٨٨٣،البیہقی٣٨٠١) اللہ تعالیٰ ہمیں شرک وبدعت سے محفوظ رکھے اور صحیح اسلام وعقیدہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں ،آمین۔ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلیٰ نَبِیِّنَا مُحَمَّدْ وَعَلیٰ آلِہِ وَصَحْبِہِ اجْمَعِیْنَ۔ { ناشر : مکتب توعیۃ الجالیات الغاط، www.islamdawah.com/urdu } ختم شدہ |