اللہ تعالی کے حقوق قسط 1

بسم الله الرحمن الرحيم

دروس رمضان : 3

خلاصہ درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

بتاریخ : 3/ رمضان المبارک 1429ھ م03/ستمبر 2008م

اللہ تعالی کے حقوق

عن معاذ بن جبل رضي الله عنه قال كنت ردف النبي صلى الله عليه وسلم على حمار فقال : يا معاذ هل تدري ما حق الله على عباده و ما حق العباد على الله ؟ قلت : الله و رسوله أعلم ، قال : فإن حق الله على العباد أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا و حق العباد على الله أن لا يعذب من لا يشرك بالله شيئا ……. الحديث .

( صحيح البخاري : 2856 ، الجهاد / صحيح مسلم : 30 ، الإيمان )

ترجمہ : حضرت معاذ بن جبل سے روایت ہےکہ میں اللہ کے رسول r کے پیچھے ایک گدھے پر سوار تھا ، آپ نے فرمایا : اے معاذ کیا تم جانتے ہو اللہ تعالی کا حق اسکے بندوں پر کیا ہے اور بندوں کا حق اللہ تعالی پر کیا ہے ؟ میں نے کہا : اللہ اور اسکے رسول بہتر جانتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی کا حق بندوں پر یہ ہیکے وہ صرف اسی کی عبادت کریں اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور اللہ تعالی پر بندوں کا حق یہ ہے کہ جو اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے اسے عذاب نہ دے ۔ ۔۔۔

تشریح : اللہ رب العالمین نے تمام مخلوقات کو وجود بخشا ، انکے لئے دین و دنیا کی تمام ضروریات مہیا کیں اور بے شمار نعمتوں سے نوازا ، دنیا کی ساری مخلوقات ایک لمحہ کیلئے بھی اللہ رب العالمین سے بے نیاز نہیں ہوسکتی ، خصوصی طور پر انسانوں کو اللہ تبارک وتعالی نے ایسی گوناگوں نعمتوں سے نوازا ہے اسکا شمار مشکل ہی نہیں بلکہ محال ہے

وَآتَاكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ وَإِن تَعُدُّواْ نِعْمَتَ اللّهِ لاَ تُحْصُوهَا إِنَّ الإِنسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ( سورة إبراهيم : 34)

اور جو کچھ تم نے مانگا سب میں سے تم کو عنایت کیا۔ اور اگر خدا کے احسان گننے لگو تو شمار نہ کرسکو۔ (مگر لوگ نعمتوں کا شکر نہیں کرتے) کچھ شک نہیں کہ انسان بڑا بے انصاف اور ناشکرا ہے

اور سب سے بڑی نعمت یہ ہیکہ انکی رہنمائی کیلئے رسولوں اور نبیوں کو مبعوث فرمایا جو انہیں اللہ تعالی کی معرفت کراتے رہے ، اسلئے ہر فرد بشر پر ضروری ہے کہ اس منعم حقیقی اور کائنات کے رب کے حقوق کو پہچانئے اور انہیں ادا کرنے کی کوشش کرے ۔

اس ذات والا صفات کے حقوق بہت زیادہ ہیں ہم ان میں چند اہم اور خاص الخاص حقوق کو بیان کرتے ہیں ۔

[ ۱ ] اللہ تعالی کی معرفت : یہ سب سے پہلا اور اہم حق ہے جسکا اداکرنا ہر شخص پر ضروری ہے ، اس میں درج ذیل امور شامل ہیں :

++ اسکے ذات کی معرفت ++ اسکے صفات کی معرفت ++ اسکے حقوق کی معرفت :

هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ( سورة الحديد : 3 )

وہ (سب سے) پہلا اور (سب سے) پچھلا اور (اپنی قدرتوں سے سب پر) ظاہر اور (اپنی ذات سے) پوشیدہ ہے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے

[ ۲ ] اللہ تعالی پر ایمان : اللہ تعالی کی ایسی معرفت حاصل کی جائے جو اس پر ایمان لانے کی متقاضی ہو ، اللہ تعالی پر ایمان لانے میں درج ذیل امور شامل ہیں :

أ‌- اللہ تبارک و تعالی کے وجود پر ایمان لانا ۔

ب‌- اللہ تبارک وتعالی کی ربوبیت پر ایمان لانا ۔

ت‌- اللہ تعالی کی الوہیت پر ایمان لانا ۔

ث‌- اللہ تعالی کے اسماء و صفات پر ایمان لانا ۔

[ ۳ ] اللہ تعالی کی عبادت : اللہ تبارک و تعالی پر ایمان لا لینے کے بعد اسکا سب سے بڑا اور عظیم حق یہ ہیکہ اسکی عبادت کی جائے اور اسکی عبادت میں کسی کو شریک نہ ٹھہرایا جائے نہ کسی نبی کو ، نہ کسی ولی کو اور نہ ہی کسی دوسری مخلوق کو

ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِ هُوَ الْبَاطِلُ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ ( سورة الحج : 62 )

یہ اس لئے کہ خدا ہی برحق ہے اور جس چیز کو (کافر) خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ باطل ہے اور اس لئے خدا رفیع الشان اور بڑا ہے

اللہ تبارک و تعالی کے اس حق کا تقاضا ہے کہ ہر قسم کی عبادت کو صرف اسی کیلئے خاص کیا جائے یہی وہ اہم حق ہے جسکا ذکر اس حدیث مبارک میں ہوا ہے خواہ وہ

{ ا } عبادات قلبیہ ہوں ، جیسے : محبت ، خوف ، رجاء ، توکل وغیرہ ۔

{ب } عبادات لسانیہ ہوں جیسے : دعاء ، پناہ طلبی ، فریاد طلبی وغیرہ ۔

{ ج } عبادات بدنیہ ہوں ، جیسے : نماز ، روزہ ، طواف ، رکوع ، سجدہ وغیرہ ۔

{ د } عبادات مالیہ ہوں ، جیسے : صدقہ ، قربانی ، نذر و نیاز اور وقف وغیرہ ۔

{ ھ } عبادات بدنیہ اور مالیہ سے مرکب ہوں ، جیسے : حج و زیارت وغیرہ ۔

ذَلِكُمُ اللّهُ رَبُّكُمْ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ فَاعْبُدُوهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ ( سورة الأنعام : 102 )

یہی (اوصاف رکھنے والا) خدا تمہارا پروردگار ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ (وہی) ہر چیز کا پیداکرنے والا (ہے) تو اسی کی عبادت کرو۔ اور وہ ہر چیز کا نگراں ہے