بسم اللہ الرحمن الرحیم
حديث نمبر : ٥٨
درس : شيخ ابوکليم فيضی الغاط بتاريخ :٣۔٤/١٢/١٤٢٩ھ
١۔٢/١٢/ ٢٠٠٨م
سال کا سب سے افضل دن
عن ابی قتادة رضی اللہ عنہ قال : سئل رسول صلی اللہ عليہ وسلم عن صوم يوم عرفہ ؟ فقال : يکفر السنة والباقية ۔
{صحيح مسلم :١١٦٢الصيام ۔۔ سنن ابوداود:٢٤٢٥ الصوم}
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بيان کرتے ہيں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم سے عرفہ کے روزے کی بابت سوال کيا گيا تو آپ نے فرمايا : وہ گزشتہ اورآئندہ سال کےگناہوں کا کفارہ ہے ۔
{صحيح مسلم وسنن ابوداود}
اللہ تبارک وتعالی نے اپنی حکمت سے بعض دنوں کو بعض دنوں پر ، بعض مہينوں کو بعض مہينوں پر حتی کہ بعض صديوں کو بعض صديوں پر فضليت دي ہے ، اسميں صرف اسکی مرضی اور حکمت کو دخل ہے کسی بھی فرد بشرکو اس بارے ميں کوئ اختيار حاصل نہيں ہے ۔ ” وربک يخلق مايشاء ويختار ماکان لہم الخيرة ” اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پيدا فرماتا ہے اور جسکا چاہتا ہے انتخاب کرليتا ہے لوگوں کا اسميں کوئ دخل نہيں ہے ۔ {القصص ٦٨}
انھی ايام جنھيں اللہ تعالی کے نزديک فضيلت حاصل ہے ايک دن عرفہ کا دن بھی ہے يعنی نوويں ذی الحجة کا دن جب حجاج کرام ميدان عرفات ميں قيام کرتے ہيں جو حج کا انتہائ اہم رکن ہے کہ اسکے بغير کسی بھی حاجی کا حج مکمل نہيں ہوتا ۔
يہی وہ مبارک دن ہے جس دن اللہ تعالی نے ہمارے لۓ دين کو مکمل فرمايا، ہم پر اپنی نعمتوں کا اتمام کيا اور بحثيت دين کے اسلام کو ہمارے لۓ پسند فرمايا۔
اليوم اکملت لکم دينکم واتممت عليکم نعمتی ورضيت لکم الاسلام دينا ۔ {المائدہ۔٣}
آج ميں نے تمہارے ليےدين کو کامل کرديا اور تم پر اپنا انعام بھر پور کرديا اور تمہارے ليے اسلام کے دين ہونے پررضامند ہو گيا ۔
يہی وہ مبارک دن ہے جس دن اللہ تبارک وتعالی اہل عرفات کی طرف نظر رحمت کرتا ہے ، انکی اس کوشش کی قدر کرتا ہے اور فرشتوں کے سامنے بطور فخر بيان کرتا ہے کہ ديکھو ؟
يہ ميرے بندے پراگندہ بال اور گرد آلود چہرے ليکر ميری رضا کيلۓ يہاں حاضر ہوۓ ہيں تم گواہ رہو کہ ہم نے انکے تمام گناہوں کو بخش ديا اور ان لوگوں کے گناہوں کو بھی بخش ديا جنکی يہ سفارش کررہے ہيں۔ { صحيح ابن حبان وغيرہ}
يہ وہ مبارک دن ہے جسکی اہميت کے پيش نظر اللہ تعالی نے اس دن کی قسم کھائ ” والشفع والوتر” قسم ہے شفع يعنی يوم النحر کی اور قسم ہے وترکی يعنی يوم عرفہ کی {تفسير ابن کثير}
اس مبارک دن کو اللہ تعالی نے مسلمانوں کے لۓ عيد کا دن کرار ديا ہے ۔ ارشاد نبوی ہے : عرفہ کا دن اور قربانی کا دن اور ايام تشريق ہم مسلمانوں کے عيد کے دن ہيں۔{سنن ابوداود وسنن الترمذی}
يہی وہ مبارک دن ہے جب اللہ تعالی ميدان عرفات ميں ٹھرے ہوۓ مسلمانوں کے بہت قريب ہوتا ہے اور اپنے بندے بنديوں کو اس کثير تعداد ميں جہنم سے آزاد کرتا ہے کہ اتنی کثير تعداد کسی اور موقعہ ميں نہيں ديکھی جاتی ۔{صحيح مسلم بروايت عائشہ}
يوم عرفہ کے چند فضائل کا يہ مختصر ذکرتھا ، اسے جان لينے کے بعد وہ شخص بڑاہی بدبخت ہوگا جو اسکا انتظار نہ کررہا ہو ، جو اسکی آمد پر خوش نہ ہوراہا ہواور جو اس موقعہ کو غنيمت نہ سمجھے، جولوگ اس سال حج پر گۓ ہيں ان کيلۓ تو انشاءاللہ خيرہی خيرہے ، اگر انکی نيت صادق رہی ، اپنے گناہوں سے سچی توبہ کۓ ہے ، اپنے حج کيلۓ حلال وپاک روزی ليکر نکلے ہوں گے اور اپنے حج کولغوو بے ہودہ کام اور فحش باتوں سے محفوظ رکہ لياہوگا تو ان سے زيادہ خوش نصيب اور کوئ نہيں ہے ، البتہ جولوگ حج پر نہيں جاسکے انہيں بھی اللہ تعالی اپنی نعمت سے محروم نہيں رکھا ، اسلۓ چاہۓ کہ وہ درج ذيل کام کريں ۔
١۔۔ اپنے گناہوں سے سچی توبہ کريں خاصکر کبائر اور حقوق العباد سے اور اسميں بھی خاصکر قطع رحمی اورظلم سے ۔
٢۔۔ اس دن کا روزہ رکھيں جو انکے دوسال کے گناہوں کا کفارہ ہے جيسا کہ زير بحث حديث ميں مذکور ہے ۔
٣۔۔ کثرت سے عبادت ، ذکر اور دوسرے خيرو برکت والے کاموں ميں مشغول رہيں اور اپنے آپکو اللہ کے لۓ فارغ کرليں ۔
٤۔۔ کلمئہ تو حيد کے معنی ومفہوم کو سمجھتے ہوۓ کثرت سے اسکا ورد کريں۔
ارشاد نبوی ہے کہ سب سے بہترين دعا عرفہ کے دن کی دعا ہے اور اس دن سب اچھی بات جو ہم نے اور ہم سے قبل انبياء عليہم السلام نے کہی ہے وہ ”
لا الہ الااللہ وحدہ لاشريک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھوعلی کل شيئ قدير۔ {سنن الترمذی}
فوائد:
١۔۔ عرفہ کا دن سال کا اب سے افضل دن ہے ۔
٢۔۔ عرفہ کے دن کا روزہ دوسال کے گناہوں کا کفارہ ہے بشرطيکہ بندہ کبيرہ گناہ اور حقوق العباد کی پا مالی سے بچتا رہے ۔
٣۔۔ مخلوق پر ظلم اور لوگوں کے حقوق کو ہڑپ کرنا رحمت الہی سے دوری کا سبب ہے ۔
ختم شدہ