گیارہواں سال /8:درس نمبر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

8:درس نمبر

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

گیارہواں سال  

نبوت کے 23 سال23درس

سلسلہ مختصر سیرت النبی ﷺ / رمضان 2013

نبی ﷺ کو تشویش :

صبح اسراء و معراج نبی ﷺ کو سخت تشویش لاحق ہوئی اور آپ کو یقین تھا کہ آپ کو جھٹلایا جائے گا ، اور ہوا بھی ایسا  ہی چنانچہ معجزۂ اسراء و معراج  مشرکین و کفار کے لئے نبی ﷺ کو جھٹلانے اور آپ کا مذاق اڑانے کا سبب ثابت ہوا ، کمزور ایمان لوگوں کے فتنہ  بنا جبکہ   صادق الایمان   مسلمانوں  کے لئے ایمان میں اضافہ کا سبب بنا : [وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ وَالشَّجَرَةَ المَلْعُونَةَ فِي القُرْآَنِ] {الإسراء:60} میں اسی طرف اشارہ ہے ۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح : اسی سال شوال میں نبی ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا ، اس وقت ان کی عمر 6 سال تھی  جب کہ نبی  ﷺ کی  عمر 51 برس تھی ، البتہ رخصتی تین سال بعد مدینہ منورہ میں ہوئی ۔

حج کے موسم میں آنے والے وفود کو دعوت : حسب عادت نبی ﷺ نے اس سال بھی حج کے موسم میں خصوصا منی میں  ٹھہرے حاجیوں کو دعوت اسلام دی ، توحید کو  اپنانے کی طرف بلایا اور اللہ کے دین  کی مدد کا مطالبہ کیا ، لیکن کوئی قبیلہ  آپ کو پناہ دینے  یا آپ کی پشت پناہی کے لئے  تیار نہ ہوا  بعض نے تو بے رخا جواب دیا ، بعض نے جواب میں سخت اسلوب استعمال کیا  اور بعض  نے غور و فکر کا موقعہ لیا ، قبیلۂ بنو شیبان  جو یمامہ  میں سکونت  پذیر تھا  اس کا جواب  کچھ ایسا ہی تھا بلکہ انہوں نے کہا کہ ہم جزیرۂ عربیہ  میں آپ کی مدد کریں گے جزیرۂ عربیہ  سے باہر نہیں ، لیکن آپ ﷺ نے فرمایا : تم نے اچھا جواب دیا ور سچ بولا ، دین کی مدد وہی کرے گا جو ہر طرح اس کی مدد کو تیار ہو ۔

انصار کی خوش قسمتی : پھر ہوا یہ کہ نبی ﷺ ایک رات  قبائل کی جائے قیام کا دورہ کرتے کرتے عقبہ تک پہنچے ، عمومی طور پر آپ کا دورہ رات کے وقت ہوتا تھا تا کہ قریش  رکاوٹ نہ بنیں  ، عقبہ کے پاس کچھ لوگ  باہم گفتگو کرتے سنائی دیئے  ، نبی ﷺ نے ان سے سوال کیا : آپ کون ہیں ؟  انہوں نے جواب دیا  : ہم قبیلہ خزرج  سے تعلق رکھتے ہیں ؟ آپ نے سوال کیا : کیا یہود کے حلیف ؟ بولے : ہاں ، نبی ﷺ نے فرمایا : تو کیا آپ لوگ تھوڑی دیر بیٹھیں  گے کہ میں کچھ گفتگو کروں ؟  وہ راضی ہوگئے ، نبی ﷺ  نے انہیں اللہ تعالی کی طرف دعوت دی ، ان پر اسلام پیش کیا اور کچھ قرآن کی آیتیں پڑھ کر سنائی ، نبی ﷺ کی باتیں سن کر وہ آپس میں  کہنے لگے  یہ تووہی  نبی معلوم ہوتے ہیں جن کی بابت تم سے یہود  باتیں کرتے ہیں اور  تمہیں دھمکیاں دیا کرتے ہیں ۔

لہذا  تم ان کی بات مان لو ، یہود تم  پر سبقت نہ لے جانے پائیں ، چنانچہ انہوں نے فورا اسلام قبول کرلیا ، یہ کل چھ افراد تھے جن کی قیادت  اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ  کررہے تھے ، یہ لوگ خود بھی مسلمان ہوئے اور دین کے داعی بن کر اپنے گھر لوٹے ۔