بسم اللہ الرحمن الرحیم
حديث نمبر :08
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی حفظہ اللہ
بتاریخ :06/07/ ربیع الثانی 1428 ھ، م 24/23،اپریل 2007م
آیۃ الکرسی کی فضیلت
عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ رضي الله عنه قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَا أَبَا الْمُنْذِرِ أَتَدْرِى أَىُّ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ مَعَكَ أَعْظَمُ ». قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ « يَا أَبَا الْمُنْذِرِ أَتَدْرِى أَىُّ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ مَعَكَ أَعْظَمُ ». قَالَ قُلْتُ: اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَىُّ الْقَيُّومُ. قَالَ فَضَرَبَ فِى صَدْرِى وَقَالَ « وَاللَّهِ لِيَهْنِكَ الْعِلْمُ أَبَا الْمُنْذِرِ ».
صحيح مسلم:810 المسافرين، سنن ابي داود:1460 الصلاة.
ترجمہ :حضرت أبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اے ابومنذر؛کیا تو جانتا ہے کہ کتاب اللہ کی کونسی سب سے عظیم آیت تیرے پاس ہے ؟میں نے جوب دیا ؛اللہ تعالی اور اسکے رسول زیادہ جانتے ہیں ؛آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ؛اے ابو منذر ؛کیا تو جانتا ہے کہ کتاب الہی کی کو نسی سب سے عظیم آیت تیرے پاس ہے ؟حضرت ابی بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے جواب دیا :اللہ لاالہ الا ھو الحی القیوم : [یعنی آیت الکرسی] پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے [اپنے دست مبارک سے]میرے سینے پر مارا اور فرمایا :ابومنذر تجھے علم مبارک ہو۔
[مسلم ؛ابوداود]
تشریح: اس حدیث میں جس آیت کا ذکر اور اسے قرآن مجید کی سب سے عظیم آیت کہا گیا ہے وہ سورة البقرة کی آیت نمر ٢٥٥ہے، جسے حدیث میں آیة الکرسی کہا گیا ہے ؛ کیو نکہ اسکے آخر میں اللہ تعالی کی کرسی کا ذکر ہے ۔پو ری آیت اس طرح ہے:
اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ.
” اللہ تعالی ہی معبود بر حق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ اور سب کا تھامنے والا ہے، جسے نہ اونگھ آئے نہ نیند، اس کی ملکیت میں زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں ہیں ، کون ہے جو اس کی اجا زت کے بغیر اس کے سامنے شفا عت کر سکے ، وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو انکے پیچھے ہے ، اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے مگر جتنا وہ چاہے، اس کی کر سی کی وسعت نے زمین وآسمان کو گھیررگھا ہے، اور اللہ تعالی ان کی حفاطت سے نہ تھکتا اور نہ اکتاتا ہے ، وہ تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے ”
اس آیت کی بڑی فضیلت وارد ہے جیسا کہ اس حدیث میں اسے قرآن مجید کی سب سے عظیم آیت کہا گیا ہے اسی طرح حدیثوں میں اس کی اور بھی کئی فضیلتیں وارد ہیں جیسے :
١. اس آیت میں اللہ تعالی کا اسم اعظم ہے
[ابو داودبروایت اسماء بنت یزید] ۔
اور اسم اعظم کی خصوصیت یہ ہے کہ جب اس کی ذریعہ اللہ سے دعا کی جا ئے تو اللہ تعالی قبول فرماتا ہے۔
٢. یہ آیت اگر سونے سے قبل پڑھ لی جائے تو پڑھنے والا رات بھر شیطان کے شر سے محفوظ رہتا ہے ۔
[ صحیح بخاری بروایت ابو ھریرة]۔
٣. جس گھر میں یہ آیت پڑھی جا تی ہے اس گھر سے شیطان بھاگ جاتا ہے ۔
[احمد وترمذی بروا یت ابی بن کعب ]
٤. جو شخص ہر فرض نماز کے بعد اس آیت کو پڑھتا ہے اسکے اور جنت میں داخلہ کے درمیان صرف موت حائل ہوتی ہے ۔
[صحیح ابن حبان بروایت ابو امامة]
٥. جو شخص صبح کو اس آیت کو پڑھ لیگا تو شام تک شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا اور اگر شام کو پڑھ لیگا توصبح تک شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا ، چنانچہ حضرت ابی بن کعب بیان کرتے ہیں کہ میرا کھجور ں کا ایک کھلیا ن تھا ،میں دیکھتا تھا کہ روزآنا اسمیں سے کچھ کھجورکم ہو جاتی ہے ،چنانچہ ایک رات میں اسکی نگرانی کر نے لگا، دیکھتا ہو ں کہ ایک شخص نوجوان لڑکے کی شکل میں ظاہر ہوا، میں نے اس سے سلام کیا؛اس نے سلام کا جواب دیا؛ میں نے پوچھا :تو انسان ہے کہ جن ؟ اس نے جواب دیا کہ میں جن ہوں ؛ میں نے کہا ؛اپنا ہاتھ دکھلاؤ اس نے اپنا ہاتھ دکھلایا،کیا دیکھتا ہوں کہ اسکا ہاتھ کتے کے ہاتھ جیسا ہے اور اس پر کتے جیسے بال ہیں؛میں نے سوال کیا کہ کیا جنوں کی خلقت ایسی ہی ہے ؟ [اس نے ہاں کہہ کر جواب دیا اور ]کہا کہ تمام جن جانتے ہیں کہ ان میں مجھ سے طاقتور اور کوئی شخص نہیں ہے [لیکن تمہارے سامنے میں مجبور ہوں ]حضرت ابی بن کعب نے کہا کہ تو یہاں کیا کرنے آیا ہے ؟اس نے جواب دیا کہ مجھے معلوم ہو ا کہ تم صدقہ وخیرات پسند کرتے ہو تو میں نے چاہا کہ میں بھی اس سے محروم نہ رہوں ، حضرت ابی بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے کہا : وہ کیا چیز ہے جو تم لوگوں سے ہمیں محفوظ رکھے ؟اس نے کہا کہ کیا تم آیۃ الکرسی [اللہ لاالہ الاھو]پڑھتے ہو ؟[یعنی کیا تمھیں یہ آیت یاد ہے ]حضرت ابی بن کعب نے جواب دیا ؛ ضرور یاد ہے، اس جن نے کہا کہ اس آیت کو اگر صبح پڑھ لو گے تو شام تک ہم سے محفوظ رہو گے اور جب شام کو پڑھ لو گے تو صبح تک ہما ر ے شر سے محفوظ رہوگے،حضرت ابی بن کعب نے کہا کہ صبح کو میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سا را قصہ سنا دیا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ؟ صدق الخبیث”خبیث نے سچ کہا ہے” ۔
[صحیح ابن حبان؛الحاکم]
فائدے:
١ – حضرت ابی بن کعب کی فضیلت ۔٢ – آیۃ الکرسی کی عظمت و فضیلت۔٣- نیک عمل اور مفید علم پر مبا رک بادی دینا مشروع ہے۔ ٤ – سوا ل وجواب کے طریقہ سے علم سکھانا۔
ختم شدہ