بابرکت حرکتیں / حديث نمبر: 285

بسم اللہ الرحمن الرحیم

285:حديث نمبر

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

بابرکت حرکتیں

بتاریخ : 02/ ربیع الآخر  1437 ھ، م  12، جنوری2016 م

عن عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يُكتبُ في كلِّ إشارةٍ يشيرُ الرجلُ  بيده  في صلاتهِ عَشرُ حسناتٍ؛ كلَّ إِصبعٍ حسنةٌ) .”.    ( الصحيحة : 3286 )

ترجمہ  : حضرت  عقبہ بن عامرجہنی  رضی اللہ عنہ  سے روایت  ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اپنی نماز میں آدمی اپنے ہاتھ سے جو اشارہ کرتا ہے تو اس کے نامہ اعمال میں اسے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ، ہر  انگلی کے بدلے ایک نیکی ۔

تشریح : نماز اللہ تعالی کے نزدیک  ایک محبوب ترین عمل ہے اور  نماز میں انجام دئے جانے والی ہر حرکت  اللہ کے نزدیک   بہت ہی پسندیدہ  ہے، اسی لئے  قرآن  مجید  میں نماز  کے بہت سے اقوال  و افعال پر اللہ تعالی نے اپنے مقربندوں  کی  تعریف کی ہے : وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا (64)الفرقان۔ اور جو  اپنے رب  کے سامنے  سجدے  اور قیام  کرتے ہوئے  راتیں گزارتے ہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نماز کی ہر چھوٹی  و بڑی  حرکت  پر اپنے  بندے  کو اجر عظیم  سے نوازتا ہے ، جیسا کہ زیر بحث حدیث  سے واضح  ہے کہ بندہ  حالت  نماز  میں  اگر کوئی  اشارہ  بھی  کرتا ہے بشرط یہ کہ  وہ اشارہ  مسنون  ہو تو اس پر  اللہ تعالی  اپنے بندے کے نامہ اعمال  میں دس نیکیاں  لکھ دیتا ہے ، لہذا  ہمیں  دیکھنا  چاہئے کہ حالت نماز  میں وہ کون  کون سے اشارے یا حرکتیں  ہیں جو مشروع ہیں ،تاکہ ان پر احتساب کی نیت سے عمل کریں ۔

[۱] رفع یدین :  نبی کریم ﷺ  سے نماز میں چار  جگہ  رفع یدین  کرنا ثابت ہے اور پچاس سے زائد صحابہ  نے ان حدیثوں  کو نبی کریم ﷺ  سے روایت  کیا ہے  ، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما  نبی  کریم ﷺ کی نماز کا طریقہ  بیان کرتے ہوئے  فرماتے  ہیں کہ  نبی ﷺ جب نماز  میں داخل  ہوتے تو اللہ اکبر  کہتے  اور رفع یدین  کرتے  اور جب  رکوع میں جاتے تو رفع یدین کرتے  اور جب سمع اللہ لمن حمدہ  کہتے تو رفع یدین  کرتے اور جب دو رکعتوں  [ کے بعد تشہد سے ]  اٹھتے تو رفع یدین کرتے ۔ {صحیح بخاری : 739 }۔ شاید زیر بحث  حدیث میں  اسی  رفع الیدین کی طرف  اشارہ ہے کیونکہ  رفع الیدین  میں دونوں  ہاتھوں  کو حرکت  دینے کی ضرورت پڑتی ہے اور دونوں  کی ہاتھوں کی انگلیاں  دس عد  د پر مشتمل   ہیں ، اس امت کے  دو بڑے امام  احمد بن حنبل  اور امام اسحاق بن راھویہ  رحمہما  اللہ نے  حضرت عقبہ بن  عامر سے نقل  کیا ہے کہ نماز  میں رفع الیدین  کرنے پر دس نیکیاں  ملتی ہیں  ۔ {معرفۃ السنن  و الآثار  للبیہقی  و مسائل  احمد  لابنہ صالح ، دیکھئے  نور العین : 185، 186}۔

[۲] تشہد میں اشارہ : تشہد میں بیٹھنے  کا مسنون طریقہ  یہ ہے کہ نمازی دایاں  ہاتھ  اپنے  دائیں گھٹنے  پر رکھ  لے  اور بائیں  ہاتھ سے بائیں گھٹنے کو پکڑ ، نیز  دائیں ہاتھ  کے انگوٹھے اور درمیان  کی انگلی  سے حلقہ  بنالے  اور تشہد  کی انگلی  سے اشارہ کرے اور حرکت دے ۔

حضرت عبد اللہ بن زبیر  رضی اللہ عنہما  نبی ﷺ  کی نماز کا طریقہ  بیان کرتے ہوئے فرماتے  ہیں رسول اللہ ﷺ  جب دعا کے لئے   بیٹھتے تو دایاں  ہاتھ اپنی دائیں ران  اور بایاں  ہاتھ اپنی بائیں ران پر  رکھ لیتے ، تشہد  کی انگلی  سے اشارہ  کرتے اور انگوٹھے  کو درمیان  والی  انگلی  کے سر ے پر رکھ لیتے  اور بائیں  ہاتھ سے اپنے گھٹنے  کو پکڑ لیتے ۔  {صحیح مسلم – سنن ابو داود } ۔ حضرت نافع بیان کرتے ہیں کہ  حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما  جب نماز   میں بیٹھتے  تو  اپنے  ہاتھ کو اپنے گھٹنے  پر رکھتے ، اپنی انگلی سے اشارہ کرتے اور آپ کی نظر آپ ﷺ کی انگلی پر ٹکی رہتی  اور فرماتے کہ رسول ﷺ  نے فرمایا : یہ سبابہ انگلی  [کا اشارہ ] شیطان پر لوہے  [نیزے کی مار] سے بھی زیادہ  سخت ہے ۔ { مسند احمد : 2/119 }۔

[۳] سلام کا جواب اشارے سے : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما  بیان کرتے ہیں کہ  میں نے حضرت بلال سے پوچھا  کہ جب  [اہل قبا] نبی ﷺ سے سلام کررہے تھے اور آپ اس وقت  نماز پڑھ  رہے تھے  تو آپ  نے ان کا  جواب کیسے دیا ؟ حضرت بلال  نے کہا کہ ہاتھ  سے اشارہ فرماتے تھے ۔ {سنن ترمذی – سنن النسائی }۔ اس حدیث سے  معلوم ہوا کہ اگر نمازی سے سلام  کیا جائے  تو وہ  زبان  سے تو نہیں البتہ  اپنی ہتھیلی  سے اشارہ کرکے جواب دے گا  ، اس طرح  وہ سلام کا جواب دینے والا شمار ہوگا اور اس  اجر کا مستحق بھی   ٹھہرے  گا ۔

[۴] امام کو متنبہ کرنے کے لئے ہتھیلی بجانا :  حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب نماز میں کوئی  عارضہ  پیش آئے  تو مرد  سبحان اللہ کہیں  اور  تالیاں بجانا عورتوں کے لئے ہے ۔ {صحیح بخاری  وصحیح مسلم } ۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ  نماز  کے دوران اگر امام کو کسی امر  پر متنبہ  کرنا ہو تو  مسنون  طریقہ  یہ ہے کہ مرد سبحان اللہ  کہیں  اور اگر عورت کسی امر پر   امام کو متنبہ  کرنا چاہتی  ہے تو وہ تالی بجائے گی، جس کی صورت معروف تالی  بجانا نہیں ہے بلکہ وہ اپنا دایاں  ہاتھ  بائیں  ہاتھ  کی پشت پر مارے گی ۔

[۵] صف کو درست کرنے اور پر کرنے  کے لئے : اگر صف میں خالی  جگہ ہے یا صف میں تیڑھا  پن  ہے اور نمازی متنبہ  نہیں ہور ہے  ہیں تو اس جگہ کو پر کرنا اور اس کے لئے اشارہ کرنا بھی لائق  ثواب ہے ، حضرت عبد اللہ بن  عمر رضی اللہ عنہما  سے روایت  ہے کہ نبی ﷺ  نے  فرمایا : تم  میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو نماز میں  سب سے نرم  کندھے والا ہے اور اس قدم سے بہتر کوئی اور قدم نہیں ہے جس سے  چل کر  کوئی شخص  صف میں کسی خالی جگہ کو پر کردے رہا ہے ۔ {الطبرانی الاوسط } ۔

فوائد :

  • دین اسلام کی خوبی کہ اس میں تنگی  نہیں ہے بلکہ نماز میں بھی وقت حاجت  و ضرورت اشارہ کرنا مشروع ہے ۔
  • جو اشارہ نماز میں مشروع ہے اس پر اجر و ثواب ہے ۔
  • حالت نماز میں   ہر وہ اشارہ   بھی جائز ہوگا جس میں   نماز یا نمازی کی مصلحت  ہوگی ۔