دایاں ہی سیدھا/حديث نمبر :17

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حديث نمبر :17

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی حفظہ اللہ

بتاریخ :17/18/ شوال 1428 ھ، م 30/29، اکتوبر 2007م

دایاں ہی سیدھا

عن عائشة رضی اللہ عنہا قالت: کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یعجبہ التیمن فی تنعلہ وترجلہ وطہورہ وفی شأن کلہ۔

( صحیح بخاری : ١٦٨الوضوء / صحیح مسلم :٢٦٨ الطہارة )

ترجمہ : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام ( لائق اکرام ) کاموں میں جیسے وضو کرنے میں ، کنگھی کرنے میں اور جوتے پہننے میں دائیں جانب سے ابتداء کرنے کو پسند کرفرماتے تھے ۔

( صحیح بخاری ومسلم )

تشریح : مذہب اسلام اور اسکی تعلیمات انسانی زندگی کے تمام شعبوں کو محیط ہیں ، ہمارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام تعلیمات کو اپنے قول وعمل کے ذریعہ امت کے سامنے بیان کردیا ہے ، ان تعلیمات کا ایک بڑا حصہ اخلاق وآداب پر مشتمل ہے یعنی ایک مسلمان سے مطالبہ ہے کہ اپنے اخلاق کو سنوارے اور باادب زندگی بسر کرے ، انہیں اخلاق وآداب میں یہ بھی داخل ہے کہ ہر وہ کام جو با شرف ہوں ، جنہیں عزت کی نظر سے دیکھا جاتا اور شرافت کا کام سمجھا جاتا ہو دائیں طرف سے شروع کیا جائے یا دائیں ہاتھ سے انجام دیا جائے، جن میں کسی گندگی کا پہلو ہو اور انہیں کراہت کی نظر سے دیکھا جاتا ہو انہیں بائیں جانب سے شروع کیا جائے یا بائیں ہاتھ سے انجام دیا جائے ۔

زیر بحث حدیث میں اسی ادب اسلامی کا بیان ہے ، چنانچہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ ہر کام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں جانب زیادہ پسندیدہ اور محبوب تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے تو دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ سے پہلے اور دائیں پیر کو بائیں پیر سے پہلے دھوتے ، غسل فرماتے تو دائیں جانب بائیں جانب سے پہلے سر پر پانی بہاتے ( البتہ وہ اعضاء جو وضو میں ایک ساتھ مستعمل ہوتے ہیں ان میں دائیں بائیں کا لحاظ نہیں رکھتے تھے جیسے دونوں کان کامسح ایک ہی ساتھ کرتے تھے ، ہاں اگر کوئی مجبوری ہو کہ دونوں کان کا مسح ایک ساتھ ممکن نہ ہو تو دائیں جانب کو مقدم رکھنا مستحب ہوگا ) ۔

اسی طرح بالوں اور داڑھی میں کنگھی کرتے وقت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دائیں جانب سے ابتداء کرتے، دائیں ہاتھ کنگھی کرتے او راپنے بالوں کو سنوارتے ، حتی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جوتا پہنتے تو دائیں پاؤں میں جوتا بائیں پاؤں سے قبل پہنتے ، یہی حکم موزہ پہننے او رنکالنے کا ہے ۔

انکے برخلاف ہر وہ کام جن میں کراہت کا پہلو پایا جاتا انکی ابتداء یا عمل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بائیں ہاتھ اور بائیں جانب کو ترجیح دیتے، جیسے استنجاء کرنا ، بیت الخلاء میں داخل ہونا وغیرہ ، چنانچہ أم المؤمنین حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دایاں ہاتھ تو آپ کے وضو اور کھانے کیلئے تھا اور آپ کابایاں ہاتھ استنجاء اور دوسرے گندے کاموں کیلئے تھا ۔

( سنن ابودائود : ٣٣ ، الطہارة )

ایک اور حدیث میں بیان فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دایاں ہاتھ ، اپنے کھانے ، پینے اور کپڑے پہننے کیلئے استعمال کرتے اور بایاں ہاتھ انکے سوا دوسرے ( مکروہ ) کاموں کیلئے ۔

( ابودائود : ٤١٤١ ، اللباس ، الترمذی : ١٧٦٦ ، اللباس ) ۔

علماء نے حدیثوں کی روشنی میں ایسے بہت سے کاموں کا ذکر کیا ہے جنہیں دائیں ہاتھ سے انجام دیا جانا چاہئے یا ابتداء دائیں جانب سے ہونی چاہئے اور بہت سےایسے کاموں کا بھی ذکر کیا ہے جنہیں بائیں ہاتھ سے انجام دینا چاہئے یا ابتداء بائیں جانب سے کرنا چاہئے ، افادئہ عامہ کیلئے انکی مختصر فہرست ذکر کی جاتی ہے :

دائیں ہاتھ سے یا دائیں جانب سے انجام دیئے جانے والے کام :

٭ وضو کرنا ٭غسل کرنا ٭ کپڑے ، جوتے ، موزے ، اور شلوار پہننا ٭مسجد میں داخل ہونا ٭ مسواک کرنا ٭سرمہ لگانا ٭ ناخن کاٹنا ٭ موچھیں کترنا ٭ بغل کے با ل اکھیڑنا ، سرکے بال مونڈنا ، ٭ نماز کا سلام پھیرنا ٭ کھانا پینا ٭ مصافحہ کرنا٭ حجر اسو د کو چومنا ٭بیت الخلاء سے نکلنا ٭ کوئی چیز لینا او ردینا٭ گھر میں داخل ہونا ، ٭ دائیں کروٹ سونا ، اور انکے علاوہ اس قسم کے دوسرے کاموں کے لئے دایاں پہلو استعمال کیاجائے ۔

بائیں جانب سے انجام دئیے جانے والے کام :

٭ ناک صاف کرنا ٭بائیں طرف تھوکنا ٭ بیت الخلاء میں داخل ہونا ٭ مسجد سے نکلنا ٭ اپنے گھر سے نکلنا ٭ موزے ، جوتے ، شلوا ر ، اور کپڑے اتارنا ، ٭ استنجاء کرنا ٭ گندے افعال اور اس طرح کے دوسرے کا م

( ریاض الصالحین : ج: ١ ، ص: ٦٠٢ )

فوائد :

١) دائیں جانب اللہ اور اسکے رسول ﷺکو پسند اور محبوب ہے ، اسی لئے ہمارا رب جو ہر قسم کے نقص وعیب سے پاک ہے اسکے دو ہاتھ تو ہیں لیکن دونوں ” دایاں ” ہیں ۔

٢) چونکہ دایاں ہاتھ رب کو محبوب ہے اس لئے قیامت کے دن نیک اور اللہ کے محبوب لوگوں کا نامہ أعمال انکے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا ۔

٣) ہر لائق احترام اور پسندیدہ کام دائیں جانب سے یا دائیں ہاتھ سے انجام دینا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۔

٤) بائیں ہاتھ سے کھانا ، پینا ، لینا ، دینا شیطان کا کام اور اسکے نزدیک محبوب ہے اس لئے اس سے پرہیز ضروری ہے ۔

ختم شدہ