روزہ کی فرضیت اور حکمتیں

[toggle title=”” state=”open”]خلاصہ درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط بتاریخ : 1/ رمضان المبارک 1429ھ م 01/ستمبر 2008م[/toggle]
عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : بني الإسلام على خمس : شهادة أن لا إله إلا الله و أن محمدا رسول الله و إقامة الصلاة وإيتاء الزكاة وحج البيت وصوم رمضان .

( صحيح البخاري : 8 ، الإيمان / صحيح مسلم : 16، الإيمان)

ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہیکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے : ۱- لاالہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ کی گواہی دینا ۔ ۲- نماز قائم کرنا ۔ ۳- زکاۃ ادا کرنا ۔ ۴- بیت اللہ کا حج کرنا ۔ ۵- اور رمضان کے روزے رکھنا ۔

تشریح : یہ حدیث اس امر پر دلیل ہےکہ رمضان المبارک کے روزے فرض ، اسلام کا ایک رکن اور اسکی عظیم بنیادوں میں سے ہیں ، اللہ تعالی روزہ کو اپنے بندوں پر بڑی عظیم حکمتوں کے پیش نظر فرض کیا ہے ، اسکی فرضیت میں بڑے ہی واضح مقاصد پوشیدہ ہیں ، جس نے انہیں جان لیا ، جان لیا اور جو نہ جان سکا نہ جانا ۔

روزہ کی حکمتیں اور مقاصد :

[ ۱ ] روزہ کی ایک بڑی حکمت اور عظیم مقصد یہ ہیکہ روزہ اللہ تعالی کی ایک ایسی عبادت ہے جسمیں بندہ حکم الہی کو بجالاتا ہے اور اپنی پسندیدہ و محبوب چیز کو چھوڑ کر اللہ تعالی کا قرب حاصل کرتا ہے ، اسی طرح روزہ سے بندے کے ایمان کی سچائی ، اللہ کی عبودیت میں اسکے کمال ، اللہ تعالی کی محبت میں اسکی پختگی اور اللہ تعالی کے ثواب و نعمت کی امید کا ظہور ہوتا ہے ، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اسکے مولا و آقا کی رضا مندی اس میں ہے کہ وہ اپنی من پسند چیزوں کو ترک کردے ،چنانچہ اس نے اپنے آقا کی رضا کو اپنی نفسانی خواہش پر مقدم کردیا ، اس لئے آپ یہ ملاحظہ کریں گے کہ بہت سے مسلمان اگر انہیں مارا جائے یا انہیں قید کردیا جائے کہ وہ رمضان میں بغیر عذر کے ایک دن کا روزہ چھوڑیں تو وہ ایسا کرنے پر راضی نہ ہونگے ۔

[ ۲ ] روزے کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ وہ تقوی اور اوامر میں اللہ تعالی کی اطاعت اور منھیات سے پرہیز کے ذریعہ نفس کے تزکیہ کا سبب ہے ،

ارشاد باری تعالی ہے :يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ( آل عمران : 183 )

– مومنو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو

تقوی دنیا و آخرت کی تمام بھلائیوں کا جامع ہے اور روزے کا ہر فائدہ تقوی ہی سے ایک نتیجہ ہے ،

[ ۳ ] روزے کی ایک حکمت نفس کو شہوتوں سے روکنا ، مرغوب چیزوں سے بچانا اور کھانا اور پانی کو کم کرکے بندے کے اندر سے شیطان کے نفوذ گاہ کو بند کرنا ہے چنانچہ روزہ سے شیطانی نفوذ کمزور پڑتا ہے اور گناہ کے کام کم ہوتے ہیں ۔

[ ۴ ] روزہ کی ایک حکمت یہ ہیکہ روزہ سے دل صاف ہوتا ہے اور ذکر و فکر کیلئے فارغ ہو جاتا ہے ، کیونکہ ہر خواہش کو پورا کرنے سے دل سخت اور حق سے اندھا ہوجاتا ہے اور روزہ دل و جوارح کی قوت و صحت کی حفاظت کرتاہے ۔

[ ۵ ] روزہ کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ روزہ سے بندے پر اللہ کی دی ہوئی آسودگی و سیرابی کی نعمت کی معرفت حاصل ہوتی ہے ، جب بندہ روزہ رکھتا ہے اور اسے فقیر و مسکین کے بھوکے و پیاسے کلیجے یاد آتے ہیں تو اللہ تعالی کا شکریہ ادا کرتا ہے اور اپنے بھوک و پیاس سے نڈھال بھائیوں کی تکلیفوں کو محسوس کرتا ہے ، { سچ ہے } واقعۃ کسی نعمت کی قدر کا احساس اسکے کھو جانے کے بعد ہی ہوجاتا ہے ۔

[ ۶ ] روزہ کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ اس سے بہت سے ایسے طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں جو کم کھانے پیدا ہوتے ہی ہیں ، اسی طرح کھانے کے اوقات کا لحاظ رکھنے اور معدہ کو ایک معینہ مدت کیلئے آرام دینے سے انسانی جسم کو صحت و توانائی حاصل ہوتی ہے ۔

خلاصہ یہ کہ روزہ میں عظیم حکمتیں اور بہت سے فائدے نیز روزہ پر اللہ تعالی نے بڑا ثواب اور اجر عظیم رکھا ہے اگر روزہ دار اسکا تصو ر کرلے تو خوشی سے پھولا نہ سمائے اور یہ تمنا کرے کہ کاشکہ پورا سال رمضان ہی رہے ۔

اے اللہ ہمیں ہدایت کے پیروی کی توفیق بخش ، ہلاکت و بدبختی کے اسباب سے محفوظ رکھ ، دین کی سمجھ عطا فرما اور خاتم النبین کی سنت پر وفات دے ، اللہ ! ہمیں معاف کردے ، ہمارے والدین کو بخش دے اور تمام مسلمانوں کو بخش دے ۔ { آمین }