سلسلہ عقائد، عبادات،اخلاقیات : 01

بسم اللہ الرحمن الرحیم

دروس رمضان:03

عقائد: 01

خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط

بتاریخ : 03 رمضان المبارک 1430ھ، م 24اگست 2009

زمین بھر مغفرت

َعن أنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏”‏ قَالَ اللَّهُ يَا ابْنَ آدَمَ لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوبُكَ عَنَانَ السَّمَاءِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ وَلاَ أُبَالِي يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ لَوْ أَتَيْتَنِي بِقُرَابِ الأَرْضِ خَطَايَا ثُمَّ لَقِيتَنِي لاَ تُشْرِكُ بِي شَيْئًا لأَتَيْتُكَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً ‏”‏ ‏.

( سنن الترمذي : 3540، الدعوات )

ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ اللہ تعالی فرماتا ہے : اے آدم کے بیٹے ! اگر تو زمین بھر گناہوں کے ساتھ میرے پاس آئے پھر تو مجھے اس حال میں ملے کہ تونے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہو ، تو میں بھی اتنی مغفرت کے ساتھ تجھے ملوں گا جس سے زمین بھر جائے ۔ [ سنن الترمذی ]

تشریح : توحید کہتے ہیں اللہ تعالی کو اس کی ذات و صفات اور اس کے اعمال وحقوق میں اکیلا ماننے کو یہی چیز ہے جس کے لئے اللہ تعالی نے جن وانس کو پیدا کیا ، اس کی تعلیم وتحقیق کے لئے تمام نبیوں اور رسولوں کو بھیجا گیا ، دنیا وآخرت کی ساری نعمتیں موحدین ہی کے لئے بنائی ہیں جنت کو موحد ہی کے لئے پیدا کیا اور سجایا ، جہنم اور جہنم کا عذاب توحید کے منکر ہی کے لئے ہے قیامت کے دن سب سے پہلے اسی توحید سے متعلق سوال ہوگا ، حساب کے وقت ترازو میں سب سے بھاری چیز کلمۂ توحید ہوگا ، توحید اور اس کے تقاضے کو پورا کرنے والا بلا حساب وعذاب جنت میں جائے گا ، قیامت کے دن شفاعت نبوی کا سب سے زیادہ حقدار سچے دل سے کلمہ ٔ توحید کا پڑھنے والا ہوگا ، زیر بحث حدیث میں بھی توحید کی ایک بڑی اہم فضیلت یہ بیان ہوئی ہے کہ اگر کوئی شخص بتقاضائے بشریت گناہوں میں ڈوبا ہوا ہے ، لیکن توحید صادق کی دولت سے مالا مال ہے تو اللہ تبارک وتعالی اس کے تمام گناہوں کی معافی کا وعدہ فرما رہا ہے ، لیکن شرط یہی ہے کہ توحید باری تعالی میں ذرہ برابر شرک کی آمیزش نہ کی معافی کا وعدہ فرما رہا ہے لیکن شرط یہی ہے کہ توحید باری تعالی میں ذرہ برابر شرک کی آمیزش نہ کی ہو ، نہ تو اس نے اللہ تعالی کی ذات میں کسی کو شریک ٹھہرایا ہو ، اور نہ اللہ تعالی کے لئے مخصوص کاموں میں کسی کو کوئی حصہ دیا ہو ، خلق و رزق ، موت وحیات ہر ایک مالک صرف اللہ تعالی کو سمجھتا ہو بگڑی کو بنانے اور بنی ہوئی کو بگاڑ دینے کا ہر اختیار صرف اللہ تعالی کا سمجھتا ہو ، بیٹا اور بیٹی دینے والا صرف خالق کائنات ہی کو سمجھتا ہو ،

وہ اللہ تعالی کی صفات میں بھی کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا یعنی غیب داں صرف اللہ تعالی کو مانتا ہے ، دل کی باتوں اور سینے کے وسواس و خطرات کا جاننے والا صرف اللہ تعالی کو جانتا ہے ، دور و نزدیک کی سننے والا اور غریب و امیر نیک وبد ہر ایک پر مکمل اختیار رکھنے والا صرف اللہ تعالی کو جانتا ہے ، اسی طرح اللہ تعال کے حق عبادت میں کسی کو کوئی حصہ نہیں دیتا وہ اگر نماز پڑھنا ہے تو اللہ تعالی کے لئے روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالی کے لئے سجدہ و رکوع کرتا ہے تو صرف اللہ تعالی کے لئے ،کسی کے سامنے غایت تعظیم دست بستہ کھڑا ہوتا ہے تو صرف اللہ تعالی کے سامنے ، صدقہ وخیرات کرتا ہے تو صرف اللہ تعالی کے نام پر اور اس کی رضا کے لئے قربانی کرتا ہے ، چڑھاوا چڑھاتا ہے نذر مانتا ہے تو صرف اللہ تعالی کے لئے بلکہ ہر قسم کی عبادت خواہ ظاہری ہو یا باطنی ، زبان کی عبادت ہو جیسے دعا وفریاد رسی وغیرہ یا دل کی عبادتیں جیسے : محبت وخوف اور توکل وغیرہ ساری کی ساری عبادتیں صرف اللہ تعالی کے لئے صرف کرتا ہے ، ایسا موحد ہے اور اس سے جس قدر بھی گناہ سرزد ہوں بشرط یہ کہ ان پر مصر اور سینہ زوری کے کام نہیں لے رہا ہو تو پوری امید کی جاسکتی ہے کہ اللہ تعالی اس کے تمام گناہوں کو معاف فرما دے گا ، سچ فرمایا اللہ تعالی نے :

قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ( سورة الزمر : 53

(اے پیغمبر میری طرف سے لوگوں کو) کہہ دو کہ اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے خدا کی رحمت سے ناامید نہ ہونا۔ خدا تو سب گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ (اور) وہ تو بخشنے والا مہربان ہے

ختم شدہ