بسم اللہ الرحمن الرحیم
276:حديث نمبر
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط
کاش یہ قرعہ
بتاریخ : 24/ ذو القعدہ 1436 ھ، م 08، ستمبر 2015 م
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لاَسْتَهَمُوا” . ( صحيح البخاري : 615 ، الأذان – صحيح مسلم :437 ، الصلاة )
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :اگر لوگ اذان اور پہلی صف کی فضیلت جان لیں ، پھر وہ اسے قرعہ اندازی کے بغیر نا حاصل کرسکیں تو اس کے لئے ضروری قرعہ اندازی کریں ۔ { صحیح بخاری ، صحیح مسلم }۔
تشریح : اسلام میں نماز کی جو اہمیت اور اس کی جس قدر فضیلتیں ہیں وہ کسی پر پوشیدہ نہیں ،خصوصا باجماعت نماز تو دین کا ایک مظہر اور مسلمانوں کے ایک جان دو قالب ہونے کی علامت ہے ، اسی لئے اس میں کوتاہی اور اس سے پیچھے رہنے پر سخت وعید حدیثوں میں وارد ہے، چنانچہ جماعت سے پیچھے رہنا منافق کی علامت قرار دی گئی ہے اور نبی رحمت ﷺ نے جماعت میں حاضر نہ ہونے والے کے گھر کو آگ لگادینے کا ارادہ فرمایا تھا ۔
اسی اہمیت کے پیش نظر نماز کے لئے سبقت اور جلد آنے کی ترغیب دی گئی ہے اور پہلی صف ، تکبیر اولی اور امام کے بالکل قریب کھڑے ہونے کی بھی فضیلتیں بیان کی گئی ہیں ، جیسا کہ اوپر مذکور حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی نے پہلی صف میں کھڑے ہونے کی جو فضیلت رکھی ہے اگر اس کا علم لوگوں کو ہوجائے تو اسے حاصل کرنے کی ہر شخص کوشش کرے اور وہاں تک پہنچنے میں رکاوٹ پیش آنے پر جدل وجدال سے بھی پرہیز نہ کرے ،پھرجب فیصلہ کے لئے قرعہ اندازی کے بغیر چارہ نہ ہو تو لوگ اس کے لئے بھی تیار ہوجائیں گے ۔
- حدیثوں میں پہلی صف کو سب سے افضل کہا گیا ہے چنانچہ ارشاد ہے مردوں کی صفوں میں سب سے بہتر صف پہلی صف ہے ۔ الحدیث ۔ {صحیح مسلم بروایت ابو ہریرہ }۔
- ایک اور حدیث میں ہےکہ پہلی صف اجر و ثواب میں فرشتوں کی صف کے مانند ہے، اگر تمہیں یہ معلوم ہوجائے کہ اس کی کیا فضیلت ہے تو اس کے لئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کروگے ۔ { سنن ابو داود – مسند احمد } ۔
- پہلی صف والوں پر اللہ تعالی کی خصوصی رحمتیں نازل ہوتی ہیں ، اللہ تعالی کے فرشتے ان کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں اور خود نبی ﷺنے پہلی صف والوں کے لئے باربار دعائے مغفرت کی ہے ، ارشاد نبوی ہے : اللہ تعالی اور اس کے فرشتے پہلی صف پر صلاۃ پڑھتے ہیں {یعنی اللہ تعالی رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے دعائے مغفرت کرتے ہیں ۔ {سنن ابو داود – النسائی ، بروایت براء بن عازب } ۔
- ایک اور حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے اگلی صف والوں کے لئے تین بار دعائے مغفرت کی اور دوسری صف والوں کے لئے ایک بار ۔ {سنن الترمذی – سنن ابن ماجہ – مسند احمد ، بروایت العرباض } ۔
- اس کے برخلاف پہلی صف سے پیچھے رہنے والا دنیا و آخرت میں بڑے خیر سے محروم ہے، چنانچہ نبی کریمﷺنے ایک بار جب بعض صحابہ کو دیکھا کہ وہ پیچھے رہتے ہیں تو آپ نے فرمایا : آگے بڑھو اور میری اقتدا کرو ، تمہارے بعد والے تمہاری اقتدا کریں گے اور یاد رکھو کہ کچھ لوگ پیچھے رہنے کے عادی ہوگئے ہیں تو اللہ تعالی بھی انہیں موخر کرد ے گا ۔ {صحیح مسلم – سنن ابو داود – بروایت ابو سعید }۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث میں ہے کچھ لوگ پہلی صف میں حاضر ہونے سے بچتے رہیں گے حتی کہ اللہ تعالی بھی انہیں [اپنی رحمتوں سے اونچے مقام تک پہنچنے اور بہت بڑے اجر سے محروم و ] موخر کردیگا ۔ { سنن ابو داود } ۔
نبی ﷺ کے اس قدر اہتمام کے باوجود آج امت مسلمہ کا ایک بڑا طبقہ نماز سے غافل ہے، اور جو نماز پڑھتا ہے وہ جماعت کا اہتمام کم کرتا ہے ،اور جو جماعت کا اہتمام کرتا وہ جماعت میں حاضری کے لئے بہت تاخیر سے آتا ہے، اور جو پہلے آتا بھی ہے وہ صف اول کا اہتمام نہیں کرتا بلکہ مسجد میں پیچھے ، یا کنارے یا کسی کھمبے کا سہارا لے کر بیٹھا رہتا ہے ، اس طرح کم اور بہت ہی کم لوگ ہیں جو صف اول اور تکبیر تحریمہ کا اہتمام کرتے ہیں ، حالانکہ پہلی صف میں نماز پڑھنے میں مذکورہ بالا متعدد فضیلتوں کے علاوہ دیگر بھی بہت سے فائدے ہیں ، جیسے :
[۱] تکبیر اولی کے ملنے کا امکان بہت زیادہ رہتا ہے ، تکبیرۃ اولی اسی وقت ملتی ہے جب امام کے اللہ اکبر کہتے وقت نمازی صف میں نماز کے لئے کھڑا ہو ، یا امام کے قراءت شروع کرنے سے قبل وہ تکبیر تحریمہ کہہ لے ۔ حدیث میں ہے کہ جو شخص چالیس دن تک اس طرح نماز پڑھتا رہا کہ اسے تکبیرۃ اولی ملتی رہی تو اس کے لئے دو برائتیں لکھ دی جاتی ہیں ، ایک جہنم سے براءت ، دوسرے نفاق سے براءت ۔ {سنن ترمذی ، بروایت انس } ۔
[۲] امام کا قرب حاصل ہوگا اور واضح رہے کہ اس دنیا میں امام کا قرب قیامت کے دن اللہ تعالی کے قریب ہونے کا سبب ہے ،چنانچہ قیامت کے دن جنت میں جب دیدار الہی ہوگا تو جو شخص جمعہ کے دن جس قدر جلدی جاتا ہوگا اور امام کے جس قدر قریب بیٹھتا ہوگا اسے رحمان کا قرب اسی قدر حاصل ہوگا ۔
[۳] نماز میں خشوع و خضوع کا سبب ہے ، کیونکہ نہ اس کے سامنے کوئی ہوگا اور نہ ہی اس کے سامنے سے کوئی گزرے گا ۔
[۴] نماز میں پہلی صف میں کھڑا ہونا اور وہاں جلدی پہنچنے کی کوشش کرنا نیکی و خیر کے کاموں میں سبقت ہے ۔
[۵] امام کی قراءت کو سننے اور اس کے اعمال کو بلا واسطہ دیکھنے کا سبب ہے ۔
فوائد :
- صف اول اور امام کے قریب کھڑے ہونے کی فضیلت ۔
- بلا کسی شرعی عذر کے پہلی صف میں حاضر ہونے اور نماز کے لئے جلدی کرنے سے کترانا محرومی ہے ۔
- بڑی مسجدوں میں جہاں نمازی زیادہ ہوں اور آواز پہنچانے کا انتظام نہ ہو ،وہاں اگلی صف کے لوگ امام کی اقتدا کریں گے اور پیچھے کی صفوں کے لوگ اپنے سے اگلی صف والوں کی اقتدا کریں گے ۔